پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے زداری اور شریف باہر نکلیں

Nawaz Sharif - Asif Zardari

Nawaz Sharif – Asif Zardari

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید

سلیکٹیڈ حکومت، ڈنڈے اور ہتھوڑے کے جھٹکے سے پیدا ہونے والی، اور اس کے زر خرید بونے سیاست دان آج ایسے سر چڑھ کر بول رہے ہیں ،کہ نہ جانے کونسی لنکا وہ ملک کی معیشت تباہ کر کے ڈھا چکے ہیں ۔عمران احمد نیازی ایک ایسا کھوٹا سکا اور مہرہ ہے ۔جس کے پرنٹ(یوٹرن کی وجہ سے) تلاش کرنے کے باوجود نظر نہیں آتے ہیں۔موصوف کا اسٹائل ایسا ہے کہ’’قدم کہیں راکھوں،نظر کہیں جائے رے‘‘اسکی مثال ان کا وزیر خزانہ بیچارا اسد عمرہے۔ جس کی تعریفوں کے پل نیازی کو حکومت ملنے سے مدتوں پہلے سے باندھے جاتے رہے تھے۔ مگر ایک ہی انجانی آوازپر ان کا یہ نگینہ ایسا فرش پر گرایا گیا کہ وہ چکناچور ہو کر ڈسٹ بن کی تہہ میں ڈالدیاگیا۔ان لوگوں کی گذشتہ نو ماہ کی نا اہلیوں نے میرے وطن کو آسمان سے زمین پر گرا دیا ہے۔ملک کی معیشت کا سب سے زیادہ بیڑا غرق اسد عمر نے ہی نے کیا تھا۔مگر وہ اعلیٰ کوالیٹی کی دوڑ میں سب ہی سے آگے تھا۔ بد قسمتی سے اسے جہانگیر تریں کی حمایت حاصل نہ تھی۔معیشت کابیڑا غرق کرنے کے باوجود ’’ڈنڈے کا مصاحب ہے پھرے ہے اترتا‘‘کے مصداق۔وزیرِ اعظم وہ مہرے ہیں جنہیں اپنی بڈکھیاں تو نظر آتی ہی نہیں ہیں۔ اپنی آنکھ کے شہ تیر کو چھوڑ کر مخالفین کی آنکھ کے تنکے اس کو خوب نظر آرہے ہیں۔عجب بات یہ ہے کہ جن کا کام ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے۔ وہ بڑھ بڑھ کر ہر دوسرے دن ملک کی سیاست اور دیگرمعمالات میں اڑنگے لگا رہے ہیں۔اور اپنے سلیکٹیڈ کو ہر روز آکر کہتے ہیں ’’جُل پتر مُچ کمائیاں ،پیچھے دا خیال نہ کریںِ‘‘ہم ہیں نا!اور ملک کو اربوں کھربوں کا مقروض کر کے پس پردہ قہقہے بھی لگا رہے ہیں۔ ہم کہتے ہیں، یار سیاست چھوڑو ملک کی فکر کرو!اس ملک کے ساتھ بہت کھلواڑ ہوچکا۔اس ملک اور اس کے عوم کو پنپنے دو، اور اپنا کام کرو!شہنشاہِ پاکستان مت بنو!

ملک میں معیشت کی تباہ حالی کے ساتھ ہی امن و امان کی صور تِ حال بھی مایوس کن بتائی جاتی ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک عشائیے سے خطاب میں سانحہ کوئٹہ پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتِ حال اچھی نہیں ہے۔لوگوں کو احتجاج کرتے بھی حکمران دیکھ رہے ہیں ۔لیکن لوگوں کی فریاد کوئی نہیں سنتا ہے۔معیشت کے حوالے سے خبریں سُن کر اور بھی مایوسی ہی ہورہی ہے۔پاکستان کی معیشت پر ہر جانب سے تحفظات کا بر ملا اظہار کیا جارہا ہے۔دوسری جانب آئی ایم ایف نے بھی پاکستان کی تباہ حال معیشت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈز کے محکمہِ مشرقِ وسطہ اوروسطی ایشیا کے ڈائریکٹرنے بھی انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی معیشت مستقبل میں بڑے پیمانے پر سست روی کے نرغے میں ہوگی۔اور یہ خطہ مجموعی معاشی کی ترقی کی شرح پر بوجھ بن جائے گا۔ معاشی ترقی پر بوجھ بننے کی بات زرداری یا نواز شریف نہیں کر رہے ہیں یہ باتیں قرض دینے والے مائی باپ کر رہے ہیں! مگر انہیں عقل کون دے؟

فیصل آباد میں دلوائے گئے دھرنے پرجب عدالتیں ان کے کرتوتوں پر فیصلے دیتی ہیں توان کے حمائتیوں کی جانب سے دہائی دی جانے لگتی ہے۔ اورکہتے ہیں ہائی کورٹ کے فیصلے سے افواجِ پاکستان کے حو صلے پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں،تو میرے بھائی ایسے کام یہ لوگ کیوں کرتے ہیں جن کے منفی اثرات ان پر پڑتے ہیں! ان کے ہی اشاروں پر ملک میں نیب کے نام سے وہ دھومس مچایا ہوا ہے۔ کہ کسی بھی سفید پوش کی اس ملک میں عزت محفوظ نہیں ہے۔جس کی وجہ سے بعض لوگ عزت بچانے کی خاطر خود کشیوں سے بھی دریغ نہیں کر رہے ہیں۔نیب کے سربراہ کا یہ جملہ میرے کانوں سے بھی برداشت نہیں ہو رہا ہے ،کروڑ پتی بننے والوں کو سوچنا چاہئے ’’کفن میں کوئی جیب نہیں ہوتی!‘‘نیب کے نشانے پر پڑے لوگ ان کے خیال کے مطابق مجرم بنائے جانے پر بے جیب لبا س پہننے کے لئے تیار رہیں !اور مزید یہ کہتے ہیں کہ سنگل شاہ رہو پرواہ نہیں۔ مگر ہمارے ہوتے ہوئے ڈبل شاہ بننے کے کوشش نہ کرنا ورنہ…اس ادارے پر روزانہ عدالتیں بھی لعنتیں بھیج رہی ہیں۔مگر مصنوی چہرے میڈیا پر آ آ کر اپنی صفائیاں پیش کر رہے ہیں۔ ایک ہتھوڑا بردار علیمہ جیسی کرپٹ عورت کو رہائی دے گیا اور نیب نے آنکھیں بندکرلیں، یہ نیب کی غیر جانبداری ہے؟ کیونکہ یہ عمران نیازی وزیرِ اعظم پا کستان کی بہن تھیں۔ جس ملک میں ایسے انصاف ہو رہے ہوں ۔ وہاں کچھ بھی بعید نہیں ہے۔اسی طرح لاہورہائی کورٹ کی جانب علیم خان کی بعداز گرفتاری کے ضمن میں کہا گیا ہے کہ نیب کا کوئی میکنیزم نہیں کہ کس ملزم کو کب گرفتار کرنا ہے ۔ جو نیازی اورڈنڈے کو پسند نہ ہو اس کو دھے رگڑا!نیب کا ایک افسوس ناک کارنامہ یہ بھی ہے کہ عمران نیازی کے سرکاری ہیلی کاپٹر کو بغیر استحقاق کے استعمال کیس میں عمران نیازی کے خلاف تحقیقات بند کردی گئی ہیں۔

موجودہ حکومت کی کار کردی سے نیب اور ڈنڈابرداروں کے علاوہ کو ئی بھی متفق نہیں ہے۔ہماراموجودہ وزیر اعظم اونٹ کی خصلت کا آدمی ہے۔جس کی طمطراقی سے کوئی آج کے دورانیئے میں بچ کے تو دکھائے۔مگر پھر بھی کہتا ہے کہ ہمارے پاس پیسہ نہیں ہے بینک کرپٹ ہو چکے ہیں لیکن عوا م فکر نہ کریں؟نیازی صاحب کونسی جادو کی چھڑی ہے آپ کے پاس؟پچھلی حکومت بینک بھرے ، مضبوط معیشت اور سو روپے کا ڈالر چھوڑ کر گئی تھی۔ وہ سارا سرمایہ کس سسٹر کی زنبیل میں چھپا دیا گیا ہے؟ اور ڈالر کیوں اس قدر مہنگا کروا دیا گیا ہے؟ یہ وہ ہی نیازی ہے۔ جو کہتا تھا نواز شریف مودی کا یار ہے اور وہ غدارہے؟ مگر آج تو نیازی جی آپ کھل کر سامنے آچکے ہو اور مودی کی الیکشن مہم آپ چلا رہے ہواور کہتے ہو کہ اگر مودی کو الیکش جتوا دیا گیا تو ہند و پاکستان کے تعلقات ٹھیک ہو جائیں گے؟اب تو آپ ہی مودی کے یار اور پا کستان کے غدار صاف دکھائی دے رہے ہو!مگر اس طرف پاکستان کے نگہبانوں کی نظریں شائد دھندھلا سی رہی ہیں اور کبھی جائیں گی بھی نہیں!

ایک موٹوگینگ کا کالیا وزیر جو گالیاں ماسٹر اور شیداٹلی کا شاگرد ہے۔ کہتا ہے کہ پی پی اور ن لیگ سے زرداری اور نواز شریف باہر نکلیں اور اپنی جماعتیں چھوڑ دیں؟تاکہ پی ٹی آئی کے نا اہلوں کو کھلُ کھیلنے کا موقع مل جائے اور کوئی نا اہل اور سلیکٹیڈکے راستے کی رکاوٹ نہ رہے۔مگر یہ بچارا تو خود ہی اپنی وزارت سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے،اب اس کا بھونپو والا گیم تو ہوا تمام!یہ بھگوڑے ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے پجاری ڈنڈا برداروں کے پالے ہوئے سب سے زیادہ خائف نواز شریف سے ہی ہیں۔ یہ ہی وجہ تھی کہ بے جرم و خطاء نا وصو ل کی گئی تنخواہ کو بہانہ بنا کر طاقتوروں کے ساتھ مل کر اس کو ہٹا تو دیا گیا مگر۔ہر وقت شیر آیا شیر آیا! کا خوف ان کا پیچھا نہیں چھوڑ رہا ہے۔

Shabbir Ahmed

Shabbir Ahmed

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
03333001671
shabbirahmedkarachi@gmail.com