اشفاق احمد کہتے ہیں

Prayer for Allah

Prayer for Allah

میں نے اپنے بابا جی کو بہت ہی فخر سے بتایا کہ میرے پاس دو گاڑیاں ہیں اور بہت اچھا بنک بیلنس ہے۔ اس کے علاوہ میرے بچے اچھے انگریزی سکول میں پڑھ رہے ہیں۔ عزت، شہرت سب کچھ ہے۔ دنیا کی ہر آسائش ہمیں میسر ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ذہنی سکون بھی ہے۔ میری یہ بات سننی تھی کہ انہوں نے جواب میں مجھے کہا کہ یہ کرم اس لئے ہوا کہ تونے اللّٰہ کے بندوں کو ٹھونگیں مارنا چھوڑ دیں۔ میں نے جب اس بات کی وضاحت چاہی ۔۔۔۔

تو بابا جی نے کہا: اشفاق احمد، میری اماں نے ایک اصیل ککڑ پال رکھا تھا۔ اماں کو اس مرغے سے خصوصی محبت تھی۔ اماں اپنی ایک بک(مٹھی) بھر کے، مرغے کی چونچ کے عین نیچے رکھ دیا کرتی تھیں اور ککڑ چونچ جھکاتا اور جھٹ پٹ دو منٹ میں پیٹ بھر کے مستیوں میں لگ جاتا۔ میں روز یہ ماجرا دیکھا کرتا تھا اور سوچتا یہ ککڑ کتنا خوش نصیب ہے۔ کتنے آرام سے بنا محنت کئے اماں اس کو دانے ڈال دیتی ہے۔ ایک روز میں صحن میں بیٹھا پڑھ رہا تھا۔ حسب معمول اماں آئی اور دانوں کی بک بھری کہ مرغے کو رزق دے۔ اماں نے جیسے ہی مٹھی آگے کی، مرغے نے اماں کے ھاتھ پہ ٹھونگ (چونچ) مار دی۔ اماں نے تکلیف سے ھاتھ کو جھٹکا تو دانے پورے صحن میں بکھر گئے۔

اماں ھاتھ سہلاتی اندر چلی گئی اور ککڑ(مرغا) جو ایک جگہ کھڑا ہو کے آرام سے پیٹ بھرا کرتا تھا، اب وہ پورے صحن میں بھاگتا پھر رہا تھا۔ کبھی دائیں جاتا، کبھی بائیں، کبھی شمال، کبھی جنوب، سارا دن مرغا بھاگ بھاگ کے دانے چگتا رہا۔ تھک بھی گیا اور اس کا پیٹ بھی نہیں بھرا۔ بابا دین محمد نے کچھ توقف کے بعد پوچھا:” بتاؤ مرغے کے ساتھ ایسا کیوں ہوا”؟ میں نے فٹ سے جواب دیا:” نہ مرغا اماں کے ھاتھ پہ چونچ مارتا نہ ذلیل ہوتا”۔

بابا بولا : بلکل ٹھیک، یاد رکھنا اگر اللّٰہ کے بندوں کو حسد، گمان، تکبر، تجس، غیبت، اور احساس برتری کی ٹھونگیں مارو گے، تو اللّٰہ تمہارا رزق مشکل کر دے گا اور پھر تم اس اصیل ککڑ کی طرح مارے مارے پھرو گے۔ تونے اللّٰہ کے بندوں کو ٹھونگیں مارنا چھوڑ دیں رب نے تیرا رزق آسان کر دیا”۔ بابا عجیب سی ترنگ میں بولا پیسہ، عزت، شہرت، آسودگی، اور دکھوں سے نجات کا آسان راستہ سن لو۔ اللّٰہ کے بندوں سے محبت کرنے والا ان کی تعریف کرنے والا ان سے مسکرا کے بات کرنے والا اور دوسروں کو معاف کرنے والا کبھی مفلس نہیں ہوتا۔

آزما کر دیکھ لو۔ اب بندوں کی محبت کے ساتھ ساتھ شکر کے آنسو بھی اپنی منزل میں شامل کر لو تو، امر ہو جائو گے۔ یہ کہہ کر بابا دین محمد تیزی سے مین گیٹ سے باہر نکل گیا اور میں سر جھکائے زار و قطار رو رہا تھا اور دل ہی دل میں رب کا شکر ادا کر رہا تھا۔ اللّٰہ ہمیں آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کر نے کا شرف بخشے۔ آمین