عیدالا لضحی، بچھٹرنے والوں کے نام

Eid al-Adha

Eid al-Adha

تحریر: عطاء محمد قصوری

عیدالا لضحی ہمارے ایمان کا لازمی جز ہے جسمیں مسلمان اپنے اللہ کی بارگاہ میں نماز عید ادا کرکے ملک و قوم کی سلامتی اور عالم اسلام کی ترقی کی دعاء مانگتے ہیں، اور لا تعداد مسلمان حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرتے ہیں عیدالا لضحی کے موقع پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کو ادا کرتے ہوئے قربانی دیتے ہیں عید الفطر ہو یاعیدالا لضحی ان کی آمد کیساتھ ہی گھروں میں تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں، بچے، عورتیں ، مرد، کپڑوں ، جوتیوں ، سمیت ایک دوسرے سے سبقت لیجانے میں مصروف ہوتے ہیں، عید وں کی چھٹیوں میں گھومنے اور سیر سپٹوں کا پروگرامز بنتے ہیں چونکہ عید خوشیوں کانام ہے

ہم سب اس موقع کو خوب انجوائے بھی کرتے ہیں میں نے ایک دوست سے پوچھا کہ آج عید کا دن ہے مگر تم اتنے اداس ، خاموش، اور افسردہ بیٹھ کر کیا کررہے ہواس نے تڑپ کر کہا کہ آج عید کے دن خوشیوں کے دن مجھے میرے وہ کھوئے ہوئے ماں ،باپ،بہن، بھائی، دوست ، رشتے دار، جواں اولاد یاد آرہی ہے جن کے ساتھ کبھی میری خوشیاں تھیں آج تو میںاپنے آپ کوگھر کے ایک کونے میں پڑی ہوئی کو بیکار سی چیزتصور کورہا ہوں آج عید ہے ہر طرف خوشیاں ہیں رونق ہے ، قہقے ہیں بچوں کی چیہل پیہل ہے مگر پھر بھی ہر شخص کے دل میں ایک کمیضرور ہے

ایک حسرت دل کے آغوش میں ایک چنگاری بن کر اسے چھلنی کرر ہی ہے کہ کاش ایسا ہوتا کاش اب ایسا ہوجائے اور وقت ٹھر جاتا، ہماری یہ حسرت پوری ہو جاتی، کاش ہم انہیں اپنا آج دیکھا سکتے بہر حال اس دوست نے مجھے بھی ایک لمبی سوچ میں مبتلا کردیا عیدالا لضحی ہو یا کوئی اور تہوار واقع ہی وہ۔۔۔ شہداء وطن۔۔۔بزرگ والدین بہن بھائی ۔اولاد اور وہ بچھرے ہوئے وہ بہت یاد آتے ہیں۔۔۔ وہ ہنستے ۔۔۔مسکراتے۔۔۔ خوشیوں بھرے چہرے ۔ آنکھوں سے اوجھل۔۔۔ نہیں ہو رہے۔۔۔۔۔

Graveyard

Graveyard

پل پل انکی باتیں خیالات۔۔۔ ہدایات۔۔۔لڑنا پھر صلح کرکے بولنا چیڑ چھاڑ پیار اور عقیدت کے لمحات نہیں بھلائے جارہے قبرستان ہیں ۔ کہ دن بدن ہمارے ان پیاروں سے آباد ہو رہے ہیں۔۔۔ہم تنہاء بے بس ہوتے جارہے ہیں دہشتگردی ہو یا کوئی حادثہ۔۔۔طبی ہو یا کوئی اور وجہ ۔ہمارے پیارے ابدی نیند سورہے ہیں جب ہم دنیا کی مصروفیت۔ سے تھک ہار کر گھروں کو لوٹتے ہیں تو سامنے ان احباب کو نہ پا کر ٹوٹ سے جاتے ہیں وہ ماں باپ جب تک آپ نہ لوٹو وہ سو کر نہیں دیکھتے تھے بار بار انکا پوچھنا ۔ہمیںرولا دیتا ہے۔۔۔

عیدوں پر انکا آپ کو عیدی دینا ۔۔۔۔عید نماز کیلئے اٹھانا ساتھ مسجد لیکر جانا چھوٹوں کے ناز نکھرے اٹھانا بڑوں کی تعظیم کرنا بہت رولا رہاہے آج وہ بہت یاد آرہے ہیں جنکے علاوہ ہماری۔۔۔تمام خوشیاں نامکمل تھی جو ہمارے تھے ۔ہم آج ادھورے کیوں ہو گئے ۔۔۔۔عید نام ہے۔۔۔ خوشیوں کا مگر جن سے ہماری خوشیاں تھیں کاش وہ آج ہمارے سا تھ ہوتے ہم بھی عیدی لیتے عید مناتے سویاں کھاتے کھیلتے دوستوں کو ملتے ہمارے گھر کوئی آتا ہم کسی کی طرف جاتے ۔ہم تمام چوٹوں سے بھر پور ہیں۔۔۔۔۔

دلوں میںلا تعدادغم ہیں مگر اے خدا۔۔۔۔ تیری رضاء پر خوش ہیں آج کے دن بس ایک ہی دعا ہے کہ ہمارے ان پیاروں کی مغفرت فرمائ اور ہمیں بھی توفیق دے کہ ہم اسلامی تعلیمات پر عمل کریں اپنی ہر خوشی میں انکو اپنے ساتھ تصور کریں انکی یادوں کے سہارے اس دنیا ء فانی سے ہمیں بھی آخرت میں کامیابی دینا اوردہشتگردوں کو ہدایت دے ۔۔۔کہ وہ کلمہ طیبہ کے نام پرحاصل کئے جانیوالے قائد اعظم کے پاکستان کیساتھ۔۔۔ اسلام کے نام پر دہشت گردی کرنا بند کردیں تاکہ یہ وطن ایک عظیم مملکت کے طور پر دنیا میں اپنی الگ شان وشوکت کیساتھ قیامت تک موجود رہے۔۔۔ آمین

Atta Muhammad Kasuri

Atta Muhammad Kasuri

تحریر: عطاء محمد قصوری