تاریخ رقم ہوتی ہے مٹتی نہیں

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : شاہ بانو میر

میرا شعور میرا ایمان مجھے درست بات کو درست
اور
غلط بات کو غلط لکھنا سکھاتا ہے
جب کبھی عمران خان سے اختلافی تحریر لکھی
ہمیشہ پوچھا گیا
کیا پارٹی بدل لی؟
یہی جواب دیا
عمران خان جب اچھا کرے گا
انشاء اللہ اچھا لکھوں گی
اور
رہی پارٹی کی بات
تو
ہم جیسےلوگ
بڑے مستقل مزاج ہوتے ہیں
بدلتے نہیں ہیں
ایک ہی ادارے میں جم کرکام کرنے والے ہیں
فرانس میں اس پارٹی کی بنیاد ڈالی تھی
اُس پہلی اینٹ پر نام میرا ہی لکھا رہے گا
عمران خان کیلئے بہت لکھا
حق میں بھی اور مخالف بھی
کیونکہ
رہنما چنا تھا
پارٹی چنی تھی
غلامی کا طوق نہیں پہنا تھا
کہ
اختلاف نہ کروں
دیکھئے
آج پھر وہی موسم آگیا
جس میں عمران خان کے لئے لکھنا ہے
کیونکہ
عمران خان نے اقوام متحدہ میں
اچھا نہیں کیا
بلکہ
“” بہت ہی اچھا کیا ہے “”
حق بنتا ہے
اس عظیم رہنما کو
اس موقعہ پر دل کی اتھاہ گہرائی سے مبارکباد پیش کروں
ایسے وقت میں یہ تقریر ہوئی
جب کشمیر مایوس اور نا امید کے دہانے پر تھا
کوئی نہیں اس کے لئے بولا
اکیلا عمران خان سامنے آیا
جبکہ
مسلم امہ کے 57 ممالک بھارتی تجارت
اور
اس سے ہونے والے بے شمار فوائد سے ہاتھ نہیں دھونا چاہتے
لہٰذا
کشمیر پر بھارتی جارحیت اور 55 دن سے زائد کرفیو پر
سب چُپ ہیں
اسلام ایمان امہ اجتماعی احساس سب کا سب
اس مادی دنیا میں کہیں گم ہو گیا
ایک لاکھ ستر ہزار انسانوں کو قید ہیں
عمران خان نے خود کو سفارتکار کشمیر کیا کہا
جیسے قدرت دنیا بھر سے
اس کی مدد کے لئے رضاکار اکٹھے کر کے لے آٔئی
بھارت مخالف مظاہرے نعرے
بھارتی جارحیت کو اجاگر کرنے لگے
پوری دنیا میں پاکستانی جہاں جہاں تھے
وہیںسب کشمیر کے سپاہی بن گئے
فوجی بن گئے
سفیر بن گئے
یوں کشمیر کیلیے سفارتکاری صرف عمران خان نے ہی نہیں کی
بلکہ
ایک ایک پاکستانی جس نے وقت دیا اور اس کوشش کو شاندار بنایا
وہ بھی سفیر کشمیر ہے
مودی کے خلاف ایسی نعرہ بازی کی گئی
کہ
اللہ کی پناہ
آج اقوام متحدہ میں معرکہ حق و باطل تھا
دل ڈرے ہوئے تھے
مگر
دنیا گواہ رہے
آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں
کشمیر کیلئے عمران خان دھاڑا
سر عام مودی کو بھارت کو للکار کر کہا
کوئی نہ ہو
مگر
پاکستان 55 دن سے کرفیو میں مقید کشمیریوں کے ساتھ ہے

عمراں خان کے تاریخی الفاظ تھے
کہ
“”انگلینڈ میں آٹھ ہزار جانور قید کئے جائیں تو دنیا چیخ اٹھے
یہاں ایک لاکھ ستر ہزار انسان ہیں “”
کیونکہ
“”وہ مسلمان ہیں””
لہٰذا
کسی کو فرق نہیں پڑتا
لیکن
کرفیو ہٹنے کے بعد
کشمیر میں انتہائی خطرناک صورتحال سامنے آئے گی
اور
اُس میں پلوامہ جیسا حادثہ ہوگا
اور
بھارت اس کی آڑ میں پاکستان پر حملہ کرے گا
تو
بھارت یاد رکھے
کہ
جب ایسا وقت آئے گار
تو
ہم آخری سانس تک لڑیں گے
پاکستان نیو کلئیر پاور ہے
آخری سانس سے اندازہ کر لیں
کہ
معاملہ پھر
پاکستان بھارت کے مابین نہیں رہے گا
خطہ ہی نہیں
پوری دنیا اس سے متاثر ہوگی
لفظوں کے جادوگر نے آج کمال کا مظاہرہ کیا
عمران خان نے دنیا سے سوال کیا
کشمیریوں جیسے
یہودی یا عیسائی یا ہندو مبحوس کئے جائیں
تو
پھر بھی دنیا کا یہی رویّہ ہوتا ؟
ہمیں بدنام کیا جاتا ہے
دہشتگرد کہہ کر
کیا تامل ٹائیگرز دہشت گرد تھے؟
دہشت گردی کا نام آتے ہی
دنیا”” مخلوق”” کو بھول جاتی ہے
دہشت گردی یوں جنم لیتی ہے
اسلام نہ تو انتہاء پسند ہے اور نہ ہی اعتدال پسند
وہ صرف دین ہے جو پیارے نبیﷺ پر اترا تھا
اور
مسلمان کو دہشت گرد کہنے کی روایت یا رسم
نائن الیون کے بعد سے شروع کی گئی
بھارت اس کے عقب میں کھل کر کھیل رہا ہے
پاکستان اور کشمیر میں بڑہتے ہوئے مظالم پر
دنیا کو آنکھیں کھولنے کی ضرورت ہے
ورنہ حالات بد ترین ہو جائیں گے
یاد رکھیں
“” ایک لاکھ کشمیریوں کی شھادت رائیگاں نہیں جائیں گی
ہر قیمت پر کشمیر سےبھارت کو نکلنا ہوگا “”
ایسے لگا جیسے
پاکستان نے واقعی نیا ورلڈ کپ جیت لیا ہو
قوم زندہ ہو اٹھی
دنیا میں ہر ملک میں ٹی وی کے آگے سانس روکے ہر پاکستانی کو
نئی پر امید زندگی مل گئی
پاکستانیوں کے جسم میں نئی حرارت کی لہر گردش میں آئی
کہ
“”قوم مایوس نہ ہو””
روح تک جن لفظوں کی تاثیر اتری
“”اگر کوئی مجھے ایسی ذلت آمیز زندگی دے تو
“” میں بندوق اٹھاؤں گا””
واشگاف الفاظ بے جھجھک لہجہ
پہلی بار ایسی گرج فضا میں ابھری
کہ
اقوام متحدہ کے در و دیوار جیسے ہلا کر رکھ دیے ہوں
تقریر کے اہم نقاط
جن سے بھارت خود دہشت گرد ثابت ہو رہا تھا
مثلا
عمران خان نے بھارت کے جاسوس
کلبھوشن سنگھ یادیو کا ذکر کیا
ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ
اور
بینک کرپٹ کروانے کی بھارتی سازش بے نقاب کی
عمران خان نے کہا
قابل افسوس رویہ مسلم امہ کا ہے
جس نے انسانیت پر تجارت کو فوقیت دی
عمران خان کی جزباتی تقریر اور سچے حقائق نے جیسے ساکت کر دیا ہو
تمام مندوبین آنکھیں جھپکائے بغیر خطاب سن رہے تھے
آج حرف حرف تاریخ میں رقم ہو گیا
جب کہا عمران خان نے
مسلمان ویسے ہی قابل احترام ہیں
جیسے دیگر مذاہب کے پیرو کار
ہمارے نبیﷺ کی ذات اقدس پر حملہ کیا جاتا ہے
یہ توہین دنیا کے ہر مسلمان کو تکلیف دیتی ہے
اسے ختم ہونا چاہیے
آج تو عمران خان نے
“” بین القوامی جانبدار مؤرخ “” کوتاریخ پڑھا دی
جو وہ بین القوامی نصاب میں محفوظ کرنا بھول گیا تھا
ایک بار تو تاریخ اور تاریخ دان بھی آج چکرا گئے ہوں گے
جذبے سچے ہوں تو کاغذ قلم کی ضرورت نہیں ہے
جذبے خود قلم بنتے ہیں
زباں پڑھے بغیر حق بیان کرتی ہے
پھر
ایسی ہی تاثیر کلام میں آتی ہے
پاکستان جیسا ذہنی غلاموں کا ملک ہو
وہاں کسی “” پیکر خاکی”” سے
ان””بڑوں”” کو کہاں ایسی امید تھی ؟
بڑی قوتیں خاموش دم سادھے تھیں
ان ممالک کی الجھی ہوئی پیچیدہ گتھیاں
آج پاکستان کا قد بڑھا گئیں
“”یہی تو وہ رب ہے “”
ایسے ہی طاقتوں کو ضرورت کے تحت سر نگوں کر کے
وہ کسی کوتاہ کو قد آور بناتا ہے
اور
عزت عطا فرماتا ہے
جیو عمران خان
میرا پاکستان پھر سے قابل احترام بن گیا
آج قوم پھر سے جی اٹھی ہے
کشمیریوں کی دعائیں رنگ لائیں
کشمیری نیم مردہ اجسام
آج ان لفظوں کی حرارت سے زندگی پا گئے ہیں
گو
حقیقت تلخ ہے
کہ
کشمیرکا مسئلہ
مسمریزم کرنے والی تقریر سے حل نہیں ہوگا
لیکن
شکر ہے کہ
پہلا پتھر توکشمیریوں کیلئے اٹھایا
اگر
اب بھی دنیا کا ضمیر نہیں جاگا
تو پھر
آخری گولی آخری سپاہی تک لڑنا
طے ہو چکا ہے
کشمیر صرف عمران خان کی ذمہ داری نہیں ہے
ملک کے اندر سے اور باہر سے سب کو کشمیر کیلئے
متحد ہونا ہوگا
دنیا نے آج جو سنا اسکے بعد
دنیا کو کشمیر کاز پر پاکستان کا
اور
انسانیت کا ساتھ دینا چاہیے
ساحرانہ انداز میں کی گئی کشمیر کے تناظر میں
یہ تقریر
مدتوں بھارتی صحافیوں لکا دانشوروں کا
تھنک ٹینکس کا کا خون جلاتی رہے گی
ٹی وی پروگرامز میں اخبارات کے آرٹیکلز میں
ہر حساس انسان کی سوچ میں یہ مدتوں زندہ رہے گی
کیونکہ
آج تاریخ رقم ہو ئی ہے
اور
تاریخ رقم ہوتی ہے
مٹتی نہیں

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر