انسانی تلی اور ہومیوپیتھی

Human Spleen

Human Spleen

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا

تلی( spleen)جسم کا ایک اہم عضو ہے جو کئی ایک کام کرتی ہے۔ یہ مدافعتی نظام (immune system)کے حصے کے طور پر خون کے فلٹر کا کام کرتا ہے۔ تلی (Spleen ) کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ پرانے سرخ خون (Old Red Blood Cell ) کے خلیوں کو تلی میں ری سائیکل کیا جاتا ہے، اور پلیٹلیٹس(platelets) اور سفید خون کے خلیے وہاں محفوظ ہوتے ہیں۔تلی بعض قسم کے بیکٹیریا سے لڑنے میں بھی مدد کرتا ہے جو نمونیہ ( pneumonia)اور میننجائٹس(meningitis) کا سبب بنتا ہے۔

بڑھی ہوئی تلی (Splenomegaly) یا سادہ لفظوں میں Enlarged Spleen عام طور پر وائرل مونوکلیوسیس viral mononucleosis (”mono”) (”مونو”)، جگر کی بیماری Liver Disease ، بلڈ کینسر (لیمفوما lymphomaاور لیوکیمیا leukemia)، یا دوسری حالتوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔اس کے علاوہ بعض اوقات تلی پھٹ جاتی ہے جو عموماً چوٹ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ کسی بھی وجہ سے اگر تلی(Spleen) ذخمی ہو جائے توشدید جان لیوا اندرونی خون بہنے کا سبب بن سکتی ہے اور یہ ایک جان لیوا ہنگامی صورتحال ہے۔ ایک زخمی تلی چوٹ کے فورا. بعد پھٹ سکتی ہے، یا کچھ معاملات میں، چوٹ کے دن یا ہفتوں بعد۔

سکیل سیل کی بیماری: (Sickle cell disease) خون کی کمی ، خون کے غیر معمولی خلیوں نے وریدوں کے ذریعے خون کے بہاؤ کو روک دیا ہے اور اس سے تلی کو پہنچنے والے نقصان سمیت عضو کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ سکیل سیل کی بیماری والے افراد کو بیماریوں سے بچنے کے لئے حفاظتی قطروں کی ضرورت ہوتی ہے جس کی وجہ سے تلی لڑنے میں مدد ملتی ہے۔تھروموبائسیٹوینیا Thrombocytopenia) (کم پلیٹلیٹ کاؤنٹی) (low platelet count: کبھی کبھی توسیع شدہ تلی Enlarged Spleen جسم کے پلیٹلیٹوں کی کثیر تعداد کو محفوظ کرتی ہے۔

Splenomegaly غیر معمولی طور پر خون کی گردش میں جہاں سے تعلق رکھتے ہیں ان میں سے کچھ پلیٹلیٹ گردش کر سکتے ہیں۔ تقریبا 10٪ لوگوں کی تلی تھوڑی سی تلی Enlarged ہوتی ہے اور اس سے کوئی پریشانی نہیں ہوتی ہے اور اسے عام سمجھا جاتا ہے۔
تلی گہرے نیلے رنگ کا ایک غدہ(organ) ہے جو گیارہ سینٹی میٹر،تقریباً (4.3) انچ لمبا ہوتا ہے جبکہ اس کا وزن 5.3 اونس یعنی 150 گرام کے لگ بھگ ہوتا ہے۔ یہ جوفِ شِکم Diagram میں لبلبہ اور معدے کے بائیں جانب ایک جِھلّی میں بند ہوتا ہے۔ اس کے اندر کے خلیے اسفنجی ہوتے ہیں۔ ایک شِریان کے ذریعہ خون اس میں داخل ہوتا ہے اور دوسری ورید(موٹی رَگ) سے نکل جاتا ہے۔ تِلّی کے اندر عروقِ شعریہ کا جال نہیں ہوتا بلکہ خون اس کے خلیوں میں بھر جاتا ہے۔ اس کے اندر کے خلیے زیادہ تر خون کے سُرخ اور سفید ذرّات (leucocytes) ہوتے ہیں جن میں wbc مقابلتاً زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کی جسامت وقفے وقفے سے گھٹتی بڑھتی رہتی ہے جس کی وجہ سے اس میں دورانِ خون جاری رہتا ہے۔ تِلّی کے ایک مخصوص حصہ میں خون ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اس لیے بوقتِ ضرورت تِلّی کے سُکڑنے سے سات سو مکعب سینٹی میٹر خُون شریانوں میں داخل ہوسکتا ہے۔پیٹ کے کسی آپریشن کے دوران تِلّی کو کاٹ کر نکال دینے سے انسان کی موت واقع نہیں ہوتی۔ طبّی سائنس یہ بتاتی ہے کہ تِلّی کے نہ ہونے پر جسم کے دوسرے حصّے مثلاً ہڈیاں وغیرہ اس کے عمل کو سرانجام کو دے لیتی ہیں۔ تلّی خون کی صفائی کا کام بھی سر انجام دیتی ہے۔ تِلّی کی خرابی سے نظام ہضم متاثر ہوتا ہے اور جگر کا فعل بھی متاثر ہوتا ہے۔انسان میں خُون کی کمی واقع ہونا شروع ہوجاتی ہے

ہومیوپیتھک طریقہ علاج ایک گہرا سمندر ہے ۔ اس کی گہرائی کا اندازہ وہ ہی لگا سکتا ہے جس نے ” فلاسفی آف ہومیوپیتھی ” organic of Medicine کا باریک بینی سے مطالعہ کیا ہوا ہے۔ اچھا ہومیوپیتھ قدرت کی طرف سے ایک انسانیت کو تحفہ ہی سمجھاجاتا ہے۔ عام یا روایتی معالجین اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ایک ہی مرض کے مریضوں کا ایک ہی جیسا علاج کیوں نہیں ؟ ایسے تمام سوالات جو ہومیوپیتھی یا ہومیوپیتھک ڈاکٹرز پر کئے جاتے ہیں یا پیدا ہوتے ہیں ان سب کا آسان سا حل یا تو آپ فلاسفی آف ہومیوپیتھی یا یا کسی حقیقی ہومیومعالج سے رابطہ کر کے اپنی تسلی و تشفی کر سکتے ہیں ۔
ہومیوپیتھی کے دوائی کے نظام میں، مریض کو اس کے علامات کی بنیاد پر اس مرض کے نام کے بارے میں قطع نظر علاج کیا جاتا ہے۔ یہ دیکھا جائے گا کہ ایک مریض کی علامت کس ہومیوپیتھک دوا سے مشابہ ہیں خاص طور پر امراض تلی کے مریضوں میں درج زیل ادویات بطور نمونہ پیش ہیں جیسا کہ ۔

٭اگاریکس مسکرس 6، 300 Agaricus Muscarius:۔
جگر، تلی، بائیں طرف کی چھوٹی پسلیوں اور پیٹ کے نیچے درد سلائی۔مردوں میں مردانہ کمزوری اور وقت خاص کی شرمندگی کے لئے عمدہ و اعلیٰ دوا ہے۔
٭اگنس کاسٹس ، 6، 30 ـ Agnus Castus تلی گلے اور سوجن، یہاں تک کہ نرم پاخانے، ڈھیلے آنتوں سے بھی قبض۔، فراموش، غیر حاضر،
٭امونیم موریٹکئم ، 30 Ammonium Muriaticum ان افراد کے لئے بہت موزوں ہے جو سست ہیں، دبلی پتلی ٹانگوں، مرچ کے ساتھ مضبوط نظر آتے ہیں اور ٹھنڈے اور کھلی ہوا کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں، ہمیشہ قبض سے دوچار رہتے ہیں اور دونوں اسکائپلی کے درمیان سردی محسوس کرتے ہیں۔ پیٹ، جگر اور تللی علاقوں میں درد کاٹنا،
٭آرسنیکم میٹیلیکم ،30 Arsenicum Metallicum جسمانی جسم کے مختلف حصوں خصوصا head سر، پیشانی، جگر، تللی اور چھاتی کے درد میں دورانیے کے ساتھ ساتھ سوجن کا احساس جو جسم کے دوسرے حصوں میں سفر کرتا ہے
۔ ٭ تلی کے امراض میں ٭Cinchona، ٭Capsicum، ٭Quercus،٭Natrum mur وغیرہ کی علامت سے اکثر واسطہ پڑتا ہے۔ اس لئے کسی بھی کوالیفائڈ اور اچھے ہومیوپیتھ سے رابطہ کر کے اپنی اور اپنے پیاروں کی صحت کا خیال رکھا جائے

Dr Tasawar Hussain Mirza

Dr Tasawar Hussain Mirza

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا