نظریہ پاکستان کی تکمیل کی تحریک

Pakistan Day

Pakistan Day

یوم پاکستان کے موقع پر لاہور میں جماعة الدعوة کے زیر اہتمام احیائے نظریہ پاکستان مارچ سے امیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری تحریک کا آغازہے۔اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں مدینہ والا اسلامی نظام نافذ کیاجائے۔ یوم پاکستان کے موقع پر ہم نے ملک میں اسلام کے نفاذ کا عہد کیا تھا۔ہم نے آج جو سلسلہ شروع کیا ہے وہ اس تحریک کا نقطہ آغاز ہے۔ یہ تحریک انشاء اللہ پوری قوت سے چلے گی۔

پاکستان کو اسلامی بناناہے اور سندھ، بلوچستان سمیت پورے ملک میں اس تحریک کو اٹھانا ہے۔جب آپ اسلام پر اکٹھے ہوں گے تو سب لڑائی جھگڑے ختم ہو جائیں گے ۔ کوئی سیاسی و علاقائی مسئلہ باقی نہیں رہے گا۔دوقومی نظریہ پاکستان کی طرح بنگال میں بھی زندہ ہے۔پاکستان کو کلمہ طیبہ والا ملک بنا دیاجائے بنگال بھی ان شاء اللہ دوبارہ پاکستان کا حصہ بنے گا۔ ہم نے اب چین سے نہیں بیٹھنا۔ نظریہ پاکستان مارچ اور اجتماعات کا یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔ سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخواہ اورآزاد کشمیر سمیت پاکستان کے ہر علاقے کی طرح سری نگر میں بھی نظریہ پاکستان کے حوالہ سے اجتماعات کا انعقاد کیاجارہا ہے اور وہ بھی وہی باتیں کر رہے ہیں جو ہم یہاں پاکستان میں کر رہے ہیں۔ اس تحریک کا مقصد یہ بھی ہے کہ مقبوضہ کشمیر سمیت وہ سارے مسلم اکثریتی علاقے جو پاکستان کے ساتھ ملنا چاہتے تھے لیکن بھار ت نے ان پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے’ انہیں انڈیا کے قبضہ سے چھڑانا اور تکمیل پاکستان کے نامکمل ایجنڈے کی تکمیل کرنا ہے۔ہم کسی سے ظلم و زیادتی نہیں کرتے اپنا حق مانگتے ہیں۔

کشمیر پر انڈیا کا کوئی حق نہیں ہے۔ سلامتی کونسل نے بھی اسے متنازعہ تسلیم کر رکھا ہے۔اس لئے کشمیر ان شاء اللہ لیکر رہیں گے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر سے پاکستان آنے والے دریائوں پر ڈیم بناکر اپنی فیکٹریاں اورزراعت آباد اور یہاں بجلی کے بحران پیدا کر رہا ہے۔ ہمارے چولستان میں ریت اڑ رہی ہے اور انڈیا کے چولستان اور بیکانیر کو پاکستان کے پانیوں سے سرسبز بنایاجارہا ہے۔ انڈیا سے وہ تمام حق واپس لینے ہیں جو تقسیم ہند کے وقت طے ہوئے تھے۔ قیام پاکستان کے وقت اگر لاکھوں جانیں پیش ہوئی تھیں تو پاکستان بچانے کیلئے کروڑوں جانیں قربان کرنے کو تیار ہیں۔ایک بار پھر ملک میں 1940 ء والا ماحول پیدا کریں گے۔

 Hafiz Mohammad Saeed

Hafiz Mohammad Saeed

اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔23مارچ 1940ء کومنٹو پارک لاہورمیں قرارداد منظورکی گئی تھی کہ اسلامیان برصغیر کیلئے ایسا ملک بنائیں گے جو اسلام کا قلعہ ہوگااور وہ لوگ جو ظلم و ستم کی چکی میں پس رہے ہیں۔جو قومیں معاشی و سیاسی پسماندگی میں گھری ہوئی ہیںاور مغر ب کے تابع مہم بن کر غلامی کی زندگیاں بسر کر رہی ہیں’ ان کے سامنے پاکستان کو ایک نمونہ کے طور پر پیش کیاجاسکے گا۔دوقومی نظریہ کی بنیاد پر پاکستان بن چکا اب اس کو صحیح اسلامی پاکستان بنانا ہے۔ اسلام سلامتی اور امن کا دین ہے۔ اسلام کے نام پر ملک میں قتل و غارت گری پاکستان کے اندر کا نہیں باہر کا ایجنڈا ہے۔اسلام آپس میں تشدد اور قتل وغارت گری کی اجازت نہیں دیتا۔نظریہ پاکستان صرف پاکستان تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ عالمگیرہے ۔ساری اسلام دشمن قوتیں پاکستان کو اپنے لئے سب سے بڑا خطرہ سمجھتی ہیں ۔ ان کی دشمنی انتہا کو پہنچی ہوئی ہے۔ ہم نے سب سے پہلے اپنے گھر میں لگی آگ کو بجھانا ہے۔ اس کیلئے کلمہ طیبہ کی بنیاد پروسیع تر اتحاد قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ 74سال پہلے قرارداد پاکستان منظور کرتے وقت جس عزم کا اظہا رکیا گیا تھا آج ہم ایک بار پھر اس کی تجدید کی ضروت ہے کہ پاکستان کو کلمہ والا ملک بنائیں گے۔ پاکستان بننے کے بعد اللہ سے کئے گئے وعدے پورے نہ کرنا بہت بڑی غلطی تھی جو کی گئی۔

اسی کی وجہ سے قوم منتشر ہوئی اور وہ عصبیتیں جو قیام پاکستان کے وقت کلمہ طیبہ کی وجہ سے ختم ہو گئی تھیں وہ پھر پیدا ہوگئیں۔ فرقہ واریت کوئی آج کا مسئلہ نہیں ہے لیکن اس کی بنیاد پر تشدد اور قتل و غارت گری درست نہیں ہے۔ ہمیں متحد ہو کر اس تشدد کا خاتمہ کرنا ہو گا اورکلمہ طیبہ کی بنیاد پر سب کو متحد کر کے اتحادویکجہتی کی فضاپیدا کرنی ہو گی۔ کلمہ طیبہ پڑھنے والے سب ایک قوم ہیں’ جن کے اندر علاقائیت اور وطنیت کے کوئی سلسلے نہیں ہیں۔اس کلمہ پر سب متحد ہوجائیں تو سب اختلافات ختم ہو جائیں گے ۔ مسلمانوں میں کوئی سندھی، بلوچی، پنجابی اور پٹھان کا مسئلہ نہیں ہے۔ وطنیت اور لسانیت کے ان سب بتوں کو پاش پاش کرنے کیلئے وسیع تر اتحاد قائم کرنااورنظریہ پاکستان کے خلاف سازشوں کا توڑ کرنا ہے۔ اس سے ان بنیادوں پر اٹھنے والی علیحدگی کی تحریکیں بھی دم توڑ جائیں گی۔

بگٹی ، مری اور مینگل قبائل سمیت تمام بلوچی عوام لاالہ الااللہ کے پاکستان کے ساتھ ہیں۔سندھ میں بھی یہی جذبات ہیں۔ سیاستدانوں کو چاہیے کہ وہ پاکستان میں لگی آگ بجھائیں۔ مفادات کے سلسلے آگے بڑھانے سے اسلام دشمن قوتوں کو وطن عزیز میں مداخلت کے مواقع ملتے ہیں اور انڈیا کو بھی اپنے ایجنڈے پورے کرنے کا موقع مل رہا ہے۔پاکستان مدینہ طیبہ کی طرح اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے۔ بھارت شروع دن سے پاکستان کے وجود کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں۔ اگر ہندو تنگ نظر نہ ہوتے تو پاکستان بنانے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ آج نظریہ پاکستان کی ضرورت 1940سے زیادہ ہے۔ پاکستان کوئی کمزور قوت نہیں کہ جسے ختم کیا جاسکے۔ کشمیریوں کو حق خود ارادیت کی بنیاد پر آزادی دینی پڑے گی۔ 23 مارچ کا دن ہم سے یہی تقاضہ کرتا ہے کہ پاکستان کو اسی نظریہ پر استوار کیا جائے، جس کی بنیاد پر اسے حاصل کیا گیا تھا۔ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں صوبائیت اور لسانیت کی بنیاد پر قوم کو تقسیم کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے لیے دشمن قوتوں نے گھمبیر مسائل کھڑے کیے ہیں، جنہیں فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

ہر گزرنے والے دن کے ساتھ پاکستان کے مسائل میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ جس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ جس نظریے کی بنیاد پر پاکستان کو حاصل کیا گیا تھا، اسے فراموش کردیا گیا۔ پاکستان میں امن کے قیام کا حل یہی ہے کہ ہم دوبارہ اس نظریے پر چلے جس کی بنیاد پر ہم نے اپنی منزل کی طرف سفر شروع کیا تھا۔ نظریہ پاکستان کو فراموش کرنے کی وجہ سے ہی آج ہمارے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔ ہر ایک نے پاکستان کے آئین میں ترامیم کیں لیکن اسلامی قوانین کے نفاذ پر کسی نے توجہ نہیں دی۔ ملک بھر میں کامیاب ترین احیائے نظریہ پاکستان مارچ کے انعقاد پر مختلف مذہبی سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے پروفیسر حافظ محمد سعید کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔ حافظ عبدالغفار روپڑی نے کہا کہ جماعة الدعوة کے نظریہ پاکستان مارچ میں وہ ولولہ دیکھنے کو ملا جو تحریک نظریہ پاکستان میں نظر آیا تھااس وقت لوگ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں متحد تھے آج قوم حافظ محمد سعید کی قیادت میں متحد ہے۔ ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ حافظ محمد سعید نے ایک بات پھر تحریک پاکستان کے ولولے کی یاد تازہ کر دی جس پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔آج نظریہ پاکستان کے خلاف باتیں کرنے والے بانی پاکستان قائداعظم اور علامہ اقبال کے خلاف بات کرتے ہیں۔یہ مٹھی بھر لوگ کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔

Pakistan

Pakistan

دو قومی نظریہ بھلا کر بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھانے اور اسے پسندیدہ ملک قرار دینے کے لئے حکمران بے تاب ہیں۔آلو و چینی کی تجارت کے لئے کشمیریوں کی قربانیوں کو فراموش کیا جا رہا ہے۔مطالعہ پاکستان سے دو قومی نظریہ سے کو نکالنے کی سازش ہو رہی ہے حکومت باز آ جائے وگرنہ قوم اعلان کرے گی کہ حکمرانوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا اور اسلام پر ہی زندہ رہے گا۔تحریک پاکستان دراصل تکمیل پاکستان کی جنگ ہے کشمیر پاکستان کا حصہ بنے گا تو پاکستان کی تکمیل ہو گی اور نظریہ تب مکمل ہو گا جب ملک میں اسلام کا نفاذ ہو گا۔

تحریر: ملک اسرار