عمران خان کی سیاسی ساکھ دائو پر

Imran Khan,Arsalan Iftikhar

Imran Khan,Arsalan Iftikhar

عمران خان نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے پہلے تو بلاوجہ مخاصمت شروع کی اور پھر ان کے بیٹے ارسلان افٹخار کو اپنانیا ٹاگیٹ بنایا اور یہ سب کچھ انہوںنے شائد اپنے سابق دوست جنرل پرویز مشرف کی نمک خواری میں کیا۔ جس سے ان کے قد کاٹھ میں اضافے کی بجائے کمی واقع ہوئی ہے۔اور پھر سونے پہ سہاگہ یہ کہ ان کا نا روا برسنا جس پر سابق چیف جسٹس کے بیٹے ارسلان افتخار نے اپنے عہدے بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ کے وائس چئر مین شپ سے 3 جون 2014 کو برز منگل استعفیٰ دیدیا تھا۔یہ آنریری عہدہ تھا جس کی نہ تو کوئی تنخواہ تھی اور نہ الائونسز تھے۔ مگرعمران خان نے ارسلان افتخار کو اپنا نشانہ بنا کر اپنے لئے شائد مسائل کا پہاڑ کھود نکالا ہے۔جو ان کی مستقبل کی سیاسی زندگی کے لئے نیک فال ہر گز نہیں ہے۔کیونکہ ارسلان افتخار نے ان کے خلاف آرٹیکل63/62 کے تحت مقدمہ چلانے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں جس کے لئے انہوں نے چیف الیکشن کمیشن کے دفتر سے اُن کے کوئف کی اصل فائل کی کاپی بھی حاصل کر لی ہے۔جس میں ان کے اور ان کی فیملی کے مکمل کوائف درج ہیں۔

عمران خان کے متعلق ماضی میں بھی یہ شور اٹھا تھا کہ انکی ایک بیٹی ٹیریان جس نے سیتا وائٹ نامی خاتون کے بطن سے امریکہ میں جنم لیا تھا اور جس کی اب غالباََ 20سال عمر ہوچکی ہے ۔یہ بچی بغیر نکاح کے پیدا ہوئی تھی۔کئی سال پہلے عمران خان کے اس معاملے پر ماضی میںایم کیو ایم کے ایک رہنمانے میڈیائی پر آکر ان کی اس بچی کا مکمل ریکارڈ لوگوں کے سامنے پیش کیا تھا ۔جس کے متعلق اُ ن کا کہنا تھا یہ کہ عمران خان کی وہ بچی ہے جو سیتا وائٹ کے بطن سے بغیر نکاح کے پیدا ہوئی تھی جس کے مکمل عدالتی کاروائی کے ریکارڈ کی کاپی بھی انہوں نے پیش کی تھی۔عمراں خان کے خلاف یہ الزم ویسے تو خاصہ پرانا ہے مگر ارسلان نے اس معاملے کو پوری شدت کے ساتھ اُبھارا ہے۔یہ بات مسلسل بڑے وثوق کے ساتھ کہی جاتی رہی ہی ہے کہ وہ امریکہ میں مقیم بیس سالہ بچی کے حقیقی والد ہیں۔امریکہ کے عدالتی پیپر اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیںجس میں انہوں نے اس بچی کی ولدیت کو عدالت کے روبرو قبول بھی کر لیا تھا۔اس ضمن میں ایک امریکی عدالت باقاعدہ اپنا فیصلہ بھی دے چکی ہے۔اگر ارسلان افتخار کا لگایا گیا یہ سنگین الزام ثابت ہوجا تا ہے تو عمران خان کی جماعت تحریک انصاف اور اس کے مستقبل پر بھیانک اثرات مرتب ہونگے۔

Election Commission

Election Commission

ارسلان افتخار نے اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کے روبرو پیش کئے جا نے والے عمران خان کے خاندانی کوائف کی اصل فائل کی کاپی حاصل کر لی ہے تاکہ اپنے مقدمے کو آگے بڑھا سکیں۔عمران خان کا اس قانونی بحران سے نکلنا تو کوئی مشکل امر نہیں ہے مگر وہ اخلاقی میدان میں تو مقدمہ ثابت ہونے کی شکل میں پھنس جائیں گے مقدمے کا اخلاقی پہلو نہایت ہی سنجیدہ ہے۔اس کیس کے سلسلے میں ڈاکٹر ارسلان افتخار کا کہنا ہے کہ کہ وہ عمران خان کی اہلیت کو اس بنیاد پر چیلنج کرتے ہیں کہ انہوں نے الیکشن کی اہلیت کے فارم کو بنیاد بنا ئیں کیونکہ انہوں نے کاغذاتِ نامزدگی میں اپنی بیٹی ٹیریان کا ذکر تک نہیں کیا ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس کیلیفورنیا کی عدالتی دستاویز موجود ہیں جس میں ٹیریان کو عمران کی بیٹی تسلیم کیا گیا ہے۔عام حلقوں کا بھی یہ کہنا ہے کہ عمران خان کو بغیر نکاح کے پیدا ہونے الی بیٹی ٹیریان کے بارے میں کھل کر تردید یا تصدیق کرنی چاہئے ہے۔کیونکہ اس سے ان کی اور ان کی سیاسی جماعتکی ساکھ کا تعلق ہے۔

تحریکِ انصااف کے عمران خان کے سیاسی مستقبل پر قانونی ماہرین اختلاف کا شکار ہو سکتے ہیں۔اس سلسلے میں معروف قانون دان ایس ایم ظفرکہتے ہیں کہ الزامات کی ان کے لئے سنجیدہ نوعیت کا اخلاقی چیلنج ہیں۔اس کا فیصلہ مستقبل ہی کرے گا کہ آیا وہ اخلاقی بنیادوں پر مستعفی ہوتے ہیں یا نہیں؟اس قسم کے انکشافات پر ترقی یافتہ ممالک میں کئی افراد مستعفی ہوتے رہے ہیں۔ عمران خان کے معاملے پر متضاد آراء موجود ہو سکتی ہیں۔جسٹس طارق مخمود بھی اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ عمران خان کے پاس دفاع کے لئے کوئی اخلاقی جواز موجود نہیں ہے۔کیوکہ ان کے مرتبے اور قد کاٹھ کے رہنما مضبوط جمہوری ملکوں میں اس قسم کے کاموں کی وجہ سے ان کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔اس سلسلے میں ایک معروف قانون دان عابد حسن منٹو کا کہنا ہے کہ معاملہ اخلاقی ہے ۔ آرٹکل 63/62 کا اس میں جواز نہیں بنتا ہے۔

ارسلان افتخار کا عمراں خان کیس میں الیکشن کمیشن کا رخ کرنا نہایت ہی سنجیدہ امر ہے اور یہ بھی بڑی عجیب بات ہے کہ آرٹیکل 63/62کے تحت آج تک کسی سیاست دان پر مقدمہ چلایا ہی نہیں گیا ہے۔یہ بھی بہت ہی عجیب بات ہے کہ عمران خان نے اس معاملے پر چُپ سادھی ہوئی ہے۔اسلامی قانون کے تحت تو یہ نہایت ہی سنجیدہ معامل ہے جس کی سزا بھی خاصی عبرت ناک ہے۔اگر حقائق درست ہیں تو یہ معاملہ سیدھا سیدھا زناکا ہے جس کی سزا سنگسار بنتی ہے۔عمران خان اَن دیکھے ہاتھوں کا کھلونا بن کر اپنی سیاسی ساکھ خود ہی بگاڑ رہے ہیں جو ان کے مستقبل پر بھیانک اثر ڈال سکتے ہیں۔

Shabbir Khurshid

Shabbir Khurshid

تحریر: پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
shabbir4khurshid@gmail.com