آزاد فلسطینی ریاست کے مطالبے پر بدستور قائم ہیں: محمد بن زاید

Mohammed bin Zayed

Mohammed bin Zayed

عرب امارات (اصل میڈیا ڈیسک) متحدہ عرب امارات کے ولی عہد الشیخ محمد بن زاید آل نھیان نے کہا ہے کہ ان کا ملک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے مطالبے پر آج بھی قائم ہے۔ انہوں‌ نے یہ بات اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کے بعد تل ابیب سے پہلی کمرشل فلائٹ کے ابو ظبی پہنچنے کے بعد کہی۔

خیال رہے کہ امریکا کی مساعی سے 13 اگست کو متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے بعد دونوں ملکوں‌ کے درمیان باقاعدہ فضائی سروس کا آغاز کل سوموار سے ہوا اور پہلی فلائٹ اسرائیل کی قومی ایئرلائن ‘العال’ کی ایک پرواز کے تل ابیب سے ابوظبی کے سفر سے ہوا ہے۔ امارات اور اسرائیل کے درمیان پہلی کمرشل پرواز کے ذریعے امریک اور اسرائیل کی اہم شخصیات امارات پہنچی ہیں۔

اس موقعے پر امارات کے ولی عہد الشیخ محمد بن زاید آل نھیان نے کہا کہ ان کے فیصلے کا مقصد امن کے لیے مواقع پیدا کرنا ہے۔

انہوں‌نے مزید کہا کہ امن ایک تزویراتی آپشن ہے۔ اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ قضیہ فلسطین کی قیمت پر نہیں کیا گیا۔ امارات آزاد اور خود مختار فلسطینی مملکت کے قیام کے مطالبے پر قائم ہے۔

انہوں نے امارات میں ‌موجود فلسطینی تارکین وطن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امارات فلسطینیوں کا دوسرا وطن ہے۔ ابو ظبی مشرقی بیت المقدس پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کے مطالبے پر قائم ہے۔

درایں اثنا ابو ظبی پہنچنے والے اسرائیلی وفد نے خوشی اور فخر کا اظہار کیا۔ اس موقع پر اسرائیلی قومی سلامتی کے مشیر مائی بن شبات نے کہا کہ امارات نے اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کرکے جرات مندانہ قدم اٹھایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ دوسرے ممالک بھی اسرائیل کے ساتھ اسی طرح کے امن معاہدے کریں‌گے۔ اسرائیلی عہدیدار نے ایران کی طرف سے درپیش خطرات اور ان کے تدارک کی ضرورت پر بات کی اور کہا کہ اسرائیل کو اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایران کی مہم جوئی اور پیش قدمی کو روکنا ہوگا۔

امارات اور اسرائیل کے درمیان پہلی کمرشل پرواز کے ذریعے امریکی صدر کے داماد اور ان کے خصوصی مشیر جیرڈ کشنر اور مشرق وسطیٰ کے لیے صدر ٹرمپ کے مشیر بھی ابو ظبی پہنچے۔ جیرڈ کشنر نے ابو ظبی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ خطے کی عوام کے لیے امن اہم ترین ضرورت بن چکا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ امارات کی طرف دوسرے عرب ممالک بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کریں گے اور اسی طرح تل ابیب اور ان کے درمیان بھی فضائی سروس کے ساتھ ساتھ دیگر تعلقات بھی مضبوط ہوں‌ گے۔