مہنگائی کے سبب محنت کش نے خود کو بچوں سمیت 70 ہزار روپے میں فروخت کر دیا

کوٹ مٹھن (اے ڈی عامر) زمانہ جہالت کی یاد تازہ غربت تنگدستی اور مہنگائی کے سبب محنت کش نے خود کو بچوں سمیت 70 ہزار روپے میں فروخت کر دیا۔ دن بھر غلاموں کی طرح وہ اور اسکے بیوی بچے کام کرتے نظر آتے ہیں۔ چودہ اگست ،عید کی خوشیوں کو ترستے ہیں مجبور باپ کی میڈیا سے فریاد۔

تفصیل کے مطابق مصر کی یاد تازہ اکیسویں صدی کے ایٹمی پاکستان میں غربت تنگ دستی اور مہنگائی کی وجہ سے خانپور کے رہائشی عبدالحمید نے کوٹلہ نصیر کی ایک برکس کمپنی کے مالک کے ہاتھوں بیوی بچوں سمیت خود کو 70 ہزار روپے میں فروخت کررکھا ہے ۔عبدالحمید کا کہنا ہے کہ ہماری کوئی خوشی نہیں نہ چودہ اگست اور نہ کوئی عید دن رات بچوں سمیت اینٹوں کی تیاری میں غلاموں کی طرح کام کرتے ہیں قرض چکاتے چکاتے کئی برس بیت چکے لگتا ہے قرض کا یہ بوجھ میرے بچوں تک منتقل ہوجائے گا یوں ہم نسل در نسل اس برکس کمپنی کے مقروض رہیں گے۔

عبدالحمید کا کہنا ہے کہ بٹھہ مالکان 6 ہزار روپے میں ایک ہزار اینٹ فروخت کرتے ہیں جبکہ ہم سے وہ 50 پیسے میں اینٹ بنواتے ہیں مقروض ہونے کی وجہ سے یہ ہم سے سستے داموں اینٹیں تیار کرواتے ہیں نہ ہمارے لئے کوئی سہولت اور نہ لیبر قوانین لاگو ہم تو غلاموں کی طرح زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیں۔

اس حوالے سے پرنسپل رائو ثنا ء اللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کہا کہ پہلے زمانے میں انسان فروخت ہوتے تھے لوگوں کو غلام بنایا جاتا تھا مگر اکیسویں صدی کے ایٹمی پاکستان میں انسانوں کو غلام بنایا جانا کسی ظلم سے کم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب ایک پسماندہ خطہ ہے غیر ملکی طاقتوں کاکہنا ہے کہ یہاں دہشت گرد جنم لے رہے ہیں ان کے اس بیان کی عبد الحمید نامی محنت کش نے نفی کردی کیونکہ عبدالحمید نے خود کواور اپنے بچوںکو تو فروخت کردیا مگر دہشت گردوں کے ہتھے نہیں چڑھا ْ۔غربت تنگدستی اور بے روزگاری اور علم سے دوری ہی انسان کو دہشت گردی کی طرف لے جاتی ہے اگر حکمراں ان اسباب کا خاتمہ نہیں کریں گے تو دہشت گرد پیدا ہوتے رہیں گے،ضرورت اس امر کی ہے کہ علم کی روشنی چار سو پھیلانے سے ،غربت تنگدستی اور علم سے دوری ان تینوںکاز پر اگر سنجیدگی سے سوچ بچار کیاجائے تو ملک کو دہشت گردی سے نجات دلائی جاسکتی ہے اور وطن ِ عزیز کو امن کا گہوارا بنایا جاسکتا ہے۔