انٹیلی جنس اہلکاروں کی مجرمانہ سرگرمیاں لمحہ فکریہ ہیں این جی پی ایف

کراچی: سیاست میں منافقت کی آمیزش اور میدان سیاست میں جرائم پیشہ افراد کی آمد یا سیاستدانوں کی جرائم کی جانب پیشرفت نے ملکی سیاست کو جس لاقانونیت بد امنی اور قتل و غارت کا تحفہ دیا ہے اس نے ملک بھر کے حالات کو دگرگوں بنادیا ہے اور چونکہ کراچی پاکستان کا معاشی حب اور صنعتی و تجارتی شہر ہونے کے ساتھ بندرگاہ بھی ہے اسلئے اس شہر میں مسائل دیگر شہروں کی نسبت زیادہ ہیں لہذا سیاسی قبضے کی جنگ اور جرائم کا گراف بھی اس قدر بلند ہے کہ عوام چادرو چاردیواری کے تحفظ تک سے محروم ہیں مگر پھر بھی اپنے اداروں پر اعتماد عوام کو مستقبل کے حوالے سے پر امید رکھے ہوئے تھا۔

مگر انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کے انکشاف اور نیول انٹیلی جنس کے ہیڈ کوارٹر سے مغوی کی برآمدگی وبازیابی نے نہ صرف عوام کی امید کو توڑ دیا ہے بلکہ پولیس و رینجرز کے بعد اب افواج پاکستان پر قائم اعتماد کو بھی متزلزل کردیا ہے۔ نیکسٹ جنریشن پروٹیکشن فانڈیشن کے چیئرمین عمران چنگیزی نے کہا ہے کہ معاشرہ افراد سے جنم لیتا ہے اور چونکہ افراد علیحدہ علیحدہ خاصیتوں اور خوبیوں کے مالک ہوتے ہیں اسلئے کسی بھی فرد کے ذاتی فعل کا ذمہ دار ادارے کو نہیں ٹہرایا جاسکتا ہے۔

مگر اداروں کا نظم و ضبط اور تنظیم و ترتیب کے ساتھ ان کا وقار بھی اس بات کا متقاضی ہوتا ہے کہ اداروں کی بدنامی اور عوام کی پریشانی بننے اور قانون شکنی و جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کا ساتھ دینے کی بجائے ان کے خلاف تادیبی کاروائی عمل میں لاکر اداروں کو ایسی کالی بھیڑوں سے پاک کیا جائے اور یقینا مسلح افواج کا ریکارڈو ماضی اس حوالے سے شاندار روایات کا امین ہے۔