بینظیر بھٹو بارسلونا میں

Benazir Bhutto

Benazir Bhutto

تحریر : ڈاکٹر قمرفاروق

بینظیر بھٹو پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں۔ پہلی بار آپ 1988ء میں پاکستان کی وزیراعظم بنیں لیکن صرف 20 مہینوں کے بعد اس وقت کے صدر پاکستان غلام اسحاق خان نے بے پناہ بدعنوانی کے باعث اپنے خصوصی اختیارت کو استعمال کرتے ہوئے اسمبلی کو ختم کرتے ہوئے نئے الیکشن کروائے۔
بینظیر بھٹو کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی بڑی صاحبزادی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو 21 جون، 1953 میں سندھ کے مشہور سیاسی بھٹو خاندان میں پیدا ہوئیں۔

بینظیر بھٹو نے ابتدائی تعلیم لیڈی جیننگز نرسری اسکول (Lady Jennings Nursery School) اور کونونٹ آف جیسز اینڈ میری (Convent of Jesus and Mary) کراچی میں حاصل کی۔ اس کے بعد دو سال راولپنڈی پریزنٹیشن کونونٹ (Rawalpindi Presentation Convent) میں بھی تعلیم حاصل کی، جبکہ انھیں بعد میں مری کے جیسس اینڈ میری میں داخلہ دلوایا گیا۔ انھوں نے 15 سال کی عمر میں او لیول کا امتحان پاس کیا۔ اپریل 1969ء میں انھوں نے ہارورڈ یونیورسٹی کے Radcliffe College میں داخلہ کیا۔ بے نظیر بھٹو نے ہارورڈ یونیورسٹی (Harvard University) سے 1973 میں پولیٹیکل سائنس میں گریجوایشن کر لیا۔ اس کے بعد انھوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا جہاں سے انہوں نے فلسفہ، معاشیات اور سیاسیات میں ایم اے کیا۔ وہ اکسفورڈ یونیورسٹی میں دیگر طلبا کے درمیان کافی مقبول رہیں 27 دسمبر 2007ء کو جب بے

نظیر لیاقت باغ میں عوامی جلسے سے خطاب کرنے کے بعد اپنی گاڑی میں بیٹھ کر اسلام آباد آرہی تھیں کہ لیاقت باغ کے مرکزی دروازے پر پیپلز یوتھ آرگنائزیشن کے کارکن بینظیر بھٹو کے حق میں نعرے بازی کر رہے تھے، اس دوران جب وہ پارٹی کارکنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے گاڑی کی چھت سے باہر نکل رہی تھیں کہ نامعلوم شخص نے ان پر فائرنگ کر دی۔ اس کے بعد بینظیر کی گاڑی سے کچھ فاصلے پر ایک زوردار دھماکہ ہوا جس میں ایک خودکش حملہ آور جس نے دھماکہ خیز مواد سے بھری ہوئی بیلٹ پہن رکھی تھی، خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس دھماکے میں بینظیر بھٹو جس گاڑی میں سوار تھیں، اس کو بھی شدید نقصان پہنچا لیکن گاڑی کا ڈرائیور اسی حالت میں گاڑی کو بھگا کر راولپنڈی جنرل ہسپتال لے گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئیں۔[8] بینظیر کی وصیت کے مطابق پیپلز پارٹی کی قیادت ان کے 19 سالہ بیٹے بلاول زرداری بھٹو کو وراثت میں سپرد کر دی گئی۔

محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کی خبر پاکستان میں ہی نہیں دنیا بھر میں دکھ کی لہر بن کر پھیل گئی ، دنیا بھر کے سوشلسٹ رہنما ئو ں نے اس خبر کو دل پر لیا ، اسپین کی اس وقت کی حکمران پارٹی نے بھی اس خبر کو اہمیت دی کیو ن‌نہ دیتے بینظیر ایک عالمی رہنما تھیں ، مجھے اچھی طر ح یاد ہے اسپین کے ٹی وی چینلز بھی اس سانحہ پر بر یکنگ نیوز دے رہے تھے۔اسپین کے ریجن کاتالونیا کی سوشلسٹ پارٹی کے رہنمائو ں نے محترمہ بینظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کر نے کے لئے بارسلونا کے علاقے لا مینا میں زیر تعمیر ایک سڑک کا نام ان کے نام سے منسوب کر نے کی منظوری دی ۔یہ خالصتاََ سوشلسٹ پارٹی کا اپنا فیصلہ تھا جس میں کسی بھی دوسرے شخص یا پارٹی رہنما کی کو ئی حصہ داری نہ تھی ۔ سوشلسٹ پارٹی نے بطور خاتون اور ایک عالمی لیڈر ہو نے کے ناطے یہ سب کچھ کیا ۔ جو پاکستان کی عزت کا باعث بنا۔

بارسلونا کی مقامی سوشلسٹ پارٹی کے رہنماوں نے مارچ 2009 کے اختتام پر اس سڑک کا افتتاح کیا جس میں اسی علاقہ (لامینا( میں پاکستانی سماجی ور کر خاتون کو بھی مدعو کیا گیا صرف مدعو کر نے پرہی اس خاتون نے نجی محافل میں اس سڑک کے نام کی منظوری کو اپنی کو ششیں قرار دینا شروع کر دیں لیکن اس بات کی انہیں کو ئی اہمیت نہ ملی اور انہو ں نے بعد میں اس کا ذکر کر نا ہی چھو ڑ دیا ۔ کیو نکہ اسے ایک صحافی نے سڑک کا نام رکھنے کی اصلیت بتا دی تھی۔

افتتاح کی خبر 2 اپریل 2009 میں ہسپانوی اخبار desdelamina.net نے شائع کی جس میں انہو ں نے محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ افتتاح کے موقع پر میڈیا اور حاضریں کے سامنے محترمہ بے نظیر بھٹو کی بائیو گرافی بھی پڑھ کے سنائی گئی۔ بہت عرصہ تک اس سڑ ک کے بارے میں پاکستانی لا علم رہے ۔کیو نکہ اس جگہ پر کو سائن بورڈ نہیں لگا تھا اور یہ علاقہ بھی ابھی زیر تعمیر تھا اور ادھر لوگو ں کا آنا جانا کم تھا۔ پھر کیا ہوا کہ ایک روز راقم نے اس سڑک کی بورڈ کے ساتھ ایک خبر دی۔ اور پیپلز پارٹی کے ایک اہم رہنما کو بھی ساتھ لے کر گئے اور انہیں اس سڑک کے بارے میں بتایا ۔ اس کے بعد یہ سڑ ک عام پاکستانی کے علم میں آئی۔

Mahtim Gandhi

Mahtim Gandhi

اسپین میں بینظیر بھٹو شہید پہلی پاکستانی خاتون ہیں جن کے نام سے اک سڑک منسوب کی گئی ہے۔ جو سوشلسٹ پارٹی کاتالونیا کی ذاتی دلچسپی کی وجہ سے ممکن ہو سکی۔ ان کے علاوہ کسی پاکستانی شخصیت کے نام سے کو ئی سڑک منسوب نہیں ہے، جبکہ بھارت کے ماہتما گاندھی کا مجسمہ ایک چلڈرن پارک میں نصب ہے۔ ایشیائ کی یہی دو بڑی شخصیات ہیں جو یورپی ملک اسپین میں اپنے نام کا لو ہا منوا سکے ہیں لیکن دوسرے کئی ممالک کی سڑکو ں کے نام مختلف عالمی مشاہیر کے نام سے منسوب ہیں۔

گزشتہ تین بر س قبل جب سوشلسٹ پارٹی انتخابات میں شکست کھا گئی تو آئی سی وی کے بر سر اقتدار آنے پر اس پارٹی کے پاکستانی نمائندو ں نے ایک بڑے پروگرام میں بات کی خواہش کا اظہار کیا تھا کہ ہم کوشش کر یں گے کہ یہا ں علامہ اقبال یا قائد اعظم محمد علی جنا ح کے نام سے کسی سڑ ک کو منسوب کرا نے کی کوشش کریں گے لیکن ابھی تک اس پر کو ئی پیش رفت نہیں ہو سکی ۔ہو سکتا ہے کہ آئندہ کبھی کو ئی پاکستانی اس سلسلہ میں کام کرے اور کا میاب ہو جا ئے ۔ لیکن ابھی تک اسپین میں مقیم تقریباََ 80 ہزار پاکستانیو ں میں سے کسی نے بھی کو ئی اہم کام نہیں کیا جو سرکاری سطح پر ہوا ہو جس سے پاکستان کی عزت میں اور نام میں اضا فہ ہوا ہو ،

بینظیر بھٹو شہید کے نام سے منسوب سڑک کو بہت زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے جب بھی کو ئی پاکستان سے یا دیگر یورپی ممالک سے کو ئی اہم پیپلز پارٹی کی شخصیت بارسلونا پہنچتی ہے تو اسے ضرور اس سڑ ک کی سیر کرا ئی جا تی ہے ۔اور اس بات کو باور کرا نے کی کوشش کی جا تی ہے کہ یہ سڑک فلا ں پیپلز پارٹی کے صاحب نے منظور کرا ئی ہے حالانکہ یہ سفید جھوٹ ہے ۔کیو نکہ پیپلز پارٹی کے تمام رہنماوں کو جو اسپین کے ریجن کاتالونیا میں اور خاص طور پر بار سلونا میں رہتے ہیں ان کو ایک خبر کے بعد علم ہوا کہ یہا ں محترمہ بینظیر بھٹو کے نام سے ایک سڑ ک منسوب ہے ۔ اور اگر کسی کی کو ئی خد مت ہے تو اسے مارچ 2009 ئ میں ہو نے والے اس سڑ ک کے افتتاح میں تو ضرور بلایا جاتا۔

Bilawal Bhutto Zardari

Bilawal Bhutto Zardari

گزشتہ دنو ں اک خبر یہ بھی گرم رہی کہ فرانس کے دورہ کے موقع پر پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کو بھی اس سڑک کے وزٹ کی دعوت دی تھی ۔جو شاید وقت کی قلت کی وجہ سے نہ آ سکے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یورپ کی پیپلز پارٹی کوشش کر کے بلاول بھٹو زرداری کو اس سڑ ک کا دورہ کرائے اورسوشلسٹ پارٹی کاتالونیا کے ان رہنماوں کے اعزاز میں جنہو ں نے اس سڑ ک کا نام تجویز کیا ایک ڈنر کا اہتمام کیا جا ئے اور محترمہ بینظیر بھٹو کی عالمی دنیا میں سیاسی خد مات پر خراج تحسین پیش کریں۔

تحریر : ڈاکٹر قمرفاروق