اسرائیل کے قیام کے بعد سے اسلام دشمنی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، وزیر اعظم ملیشیا

Mahathir Mohammed

Mahathir Mohammed

ملیشیا (اصل میڈیا ڈیسک) ملیشیائی وزیر اعظم مہاتر محمد کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے قیام کے بعد سے ابتک اسلام دشمنی میں بدستور اضافہ ہوا ہے۔

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں مہاتر محمد نے بتدریج بڑھنے والی اسلام دشمنی اور اسرائیل کے اس عمل میں کردار پر زور دیا۔

اسرائیل کے معرض ِ وجود میں آنے سے قبل دنیا میں موجودہ دور کی حد تک دہشت گردی عام نہ ہونے کی یاد دہانی کرانے والے مہاتر محمد کا کہنا تھا کہ “اسوقت دنیا بھر میں جگہ جگہ جنگیں لڑی جا رہی ہیں جن کا منبع اسرائیل ہے۔ ”

آج فلسطینی شہریوں کے اپنی سرزمین میں یہودی بستیوں میں نہ جا سکنے کی وضاحت کرنے والے وزیر اعظم ملیشیا نے بتایا کہ “ملیشیا اسرائیل کے فلسطینی سر زمین پر کھلے عام قبضے اور القدس پالیسیوں کا ہر گز قبول نہیں کر سکتا۔”

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کو دباو کا سامنا ہے، انہیں ان کے گھر بار سے دور کیا جا رہا ہے، اسرائیل نے اپنی پالیسیوں میں اسلام دشمنی کو بالائے طاق رکھا ہوا ہے، مسلمان چاہے کچھ بھی نہ کریں ان پر دہشت گرد کی مہر ثبت کر دی جاتی ہے۔

میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی ہونے پر بھی توجہ مبذول کرانے والے مہاتر نے کہا کہ “مغربی سامراجیوں تک نے بھی میانمار کی حد تک درندہ صفت موقف کا مظاہرہ نہیں کیا۔

اقوام متحدہ کے ڈھانچے پر نکتہ چینی والے ملیشیائی لیڈر کا کہنا تھا کہ “اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود جموں و کشمیر پر قبضہ جمایا گیا اور اتنا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود تا حال یہ قبضے میں ہے۔

مسئلہ کشمیر کو پُر امن طریقے سے حل کیے جانے کی ضرورت پر زور دینے والے مہاتر نے کہا کہ”بھارت کو اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کوششیں صرف کرنی چاہییں”۔