اسرائیلی وزیر اعظم کا 48 گھنٹوں میں غزہ سے فوج نکالنے کا اعلان

Prime Minister

Prime Minister

غزہ (جیوڈیسک) اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کو عالمی برادری روکنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ انھیں امریکا کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نے اگلے 48 گھنٹوں میں غزہ سے فوج نکالنے اور سرحدی علاقوں میں مزید فوج تعینات کرنے کا اعلان کردیا۔ جنگ بندی کا کوئی وعدہ وفا نہیں ہوتا۔ دن ہو یا رات اسرائیلی فوج جب چاہتی ہے معصوم فلسطینیوں پر بم باری شروع کر دیتی ہے۔

رات گئے خان یونس میں فضائی حملے میں 4 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔اقوام متحدہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں میں 296 بچے شامل ہیں ان میں سے 203 بچوں کی عمر 12 سال سے بھی کم تھی۔ادھر اسرائیلی فوج نے دو روز قبل لاپتا ہونے والے فوجی کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔

اسرائیل نے حماس پراپنے فوجی کی گرفتاری کاالزام عائد کیاتھا۔جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج اپنے شہریوں کے تحفظ کی خاطر امن بحال کرنے کے لیے کام کرتی رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل سرنگیں تباہ کرنے کے بعد بھی غزہ کی جنگ کو برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔ امریکی سینیٹ کی جانب سےاسرائیل کے “آئرن ڈوم ” دفاعی نظام کو مزید فعال بنانے کے لیے 225 ملین ڈالر کی امداد کی منظوری پر اسرائیلی وزیر اعظم نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اسرائیل کی زبردست حمایت کررہا ہے۔

دوسری جانب حماس کے ترجمان نے اپنے مقاصد کے حصول تک مزاحمت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ میں حماس کی سرنگیں ختم کرنے کے قریب پہنچ گئی ہے۔ جس کے بعد شمالی غزہ کے کچھ علاقوں کو فوجی دستوں نے خالی کر دیا ہے۔

جس کےبعد رفاح کے شہری کھانے پینے کی اشیاء خریدنے کے لیے گھروں سے نکلے۔ دوسری جانب جنگ بندی کے لیے مصر میں ہونے والے مذاکرات میں اسرائیل اورحماس نے شرکت سے انکار کر دیا ہے تاہم فلسطینی وفد قاہرہ پہنچ گیا ہے۔