یہودیوں کے خلاف نسل پرستانہ ریمارکس پر امریکی صحافیہ گولڈ برگ معطل

Goldberg

Goldberg

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی ٹی وی چینل ’اے بی سی‘ نیوز نے اعلان کیا ہے کہ اس نے مشہور صحافیہ ہووپی گولڈ برگ کو یہودیوں اور ہولوکاسٹ کے بارے میں غلط اور نقصان دہ تبصروں کی وجہ سے “دی ویو” پروگرام سے دو ہفتوں کے لیے معطل کر دیا ہے۔

اگرچہ گولڈ برگ نے اپنے متنازع ریمارکس پر معذرت کی ہے مگر ٹی وی چینل نے اسے اپنے تبصروں کے اثرات کے بارے میں سوچنے اور جاننے کے لیے کچھ وقت نکالنے کو کہا ہے۔ اے بی سی نیوز کے صدر کم گڈون نے ایک بیان میں کہا کہ پوری اے بی سی نیوز تنظیم ہمارے ساتھی یہودیوں، اپنے دوستوں، ہمارے خاندان اور ہماری برادری کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے۔

یہ فیصلہ گولڈ برگ کے “دی ویو” پر ایک مباحثے کے دوران گفتگو کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جس میں اس نےکہا تھا کہ نسل پرستی ہولوکاسٹ میں کوئی عنصر نہیں تھی۔

گولڈ برگ نے منگل کی صبح کی ایپی سوڈ پر بار بار معافی مانگی، لیکن اس کے ریمارکس پر کئی ممتاز یہودی رہنماؤں کی طرف سے مذمت کی گئی۔ اینکر نے منگل کو کہا کہ “میرے الفاظ نے بہت سے لوگوں کو پریشان کیا اور یہ میرا ارادہ نہیں تھا۔‘‘
نازیوں کے موت کے کیمپ

گولڈ برگ نے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی موت کے کیمپوں کے بارے میں پلٹزر انعام یافتہ گرافک ناول پر ٹینیسی اسکول بورڈ کی پابندی کے بارے میں پیر کو شو میں ہونے والی بحث کے دوران ہولوکاسٹ کو نسل پرستانہ قرار دیا۔ اس نے کہا کہ ہولوکاسٹ میں نسل پرستی کا عنصر نہیں تھا۔ یہ دوسرے آدمی کے ساتھ ہونے والی بربریت کے بارے میں ہے۔

اس ہفتے گولڈ برگ کے تبصروں کے معاملے نے نسل پرستی سے متعلق کچھ مسائل کی پیچیدگی کو اجاگر کیا ہے۔

سائمن ویسنتھل سینٹر کے ایسوسی ایٹ ڈین ربی ابراہم کوپر نے سوشل ایشوز پر برسوں سے بات کرنے پر گولڈ برگ کی تعریف کی، لیکن کہا کہ اس نے ہولوکاسٹ کے بارے میں بیان غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے پاس صرف ایک ہی وضاحت ہے کہ نسل پرستی کی ایک نئی تعریف ہے جو حال ہی میں عوام میں پیش کی گئی ہے جہاں بہت سے لوگ جانتے ہیں کہ سیاہ فام لوگوں کو نشانہ بنانا ہے اور یہ واضح ہے کہ تاریخ ہمیں دوسری صورت میں سکھاتی ہے۔