کویت ایئر لائن نے عراق کے لیے اپنی پروازیں عارضی طور پر معطل کر دیں

Kuwait Airways

Kuwait Airways

کویت (اصل میڈیا ڈیسک) کویت ایئرویز کمپنی نے عراق کے لیے پروازیں عارضی طور پر معطل کر دی ہیں۔

ٹویٹر پر ایک پیغام میں کمپنی نے مزید کہا کہ معطلی کا فیصلہ جنرل ایڈمنسٹریشن آف سول ایوی ایشن کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پر کایا گیا ہے اور یہ فیصلہ عراق کے موجودہ حالات کے پیش نظر کیا گیا۔

مسلح دھڑوں کی طرف سے کیے جانے والے میزائل حملوں میں خطرناک اضافے کے بعد غیر ملکی فضائی کمپنیوں کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ گذشتہ روز بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر چھ راکٹ داغےگئے جس کے نتیجے میں ایک ہوائی جہاز کو نقصان پہنچا۔

عراقی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے یہ جواز فراہم کیے جانے کے باوجود کہ متاثرہ طیارہ ان طیاروں میں سے ایک تھا جو سروس سے باہر تھے مگر کچھ راکٹ ہوائی اڈے کے رن وے پر گرے۔

مقامی میڈیا نے مذکورہ ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ داغے جانے والے راکٹ رن وے اور عمارت کے ایک جانب گرے۔ حملے کے نتیجے میں ایک طیارے اور ایک تنصیب کو نقصان پہنچا، مذکورہ طیارہ خارج از خدمت تھا۔ مزید یہ کہ راکٹ شکن نظام نے کچھ راکٹوں کو ہوائی اڈے کے اطراف میں مار گرایا۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ایک ڈرون طیارے کے حملے میں امریکی فوجی اڈے وکٹوریا کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ کارروائی صبح چار بجے کی گئی تاہم دفاعی نظام(C-RAM) اس ڈرون کو اپنے ہدف تک پہنچنے سے قبل مار گرانے میں کامیاب رہا۔

عراقی فضائی کمپنی نے ہوائی اڈے پر راکٹوں سے حملے میں بعض خارج از خدمت طیاروں کو نقصان پہنچنے کا اعلان کیا۔ کمپنی کے مطابق مسافروں کے لیے پروازوں کا سلسلہ جاری ہے۔

رواں ماہ میں امریکی فوجی اڈے وکٹوریا پر یہ تیسرا حملہ ہے۔

عراق میں ایک ایران نواز ملیشیا “ابابیل بریگیڈز” نے سوشل میڈیا پر ایک وڈیو جاری کی ہے۔ زیر گردش وڈیو میں مذکورہ ملیشیا 5 جنوری 2021ء کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے میں واقع امریکی فوجی اڈے کی سمت ڈرون طیارے بھیجنے کی تیاری کر رہی ہے۔

عراقی میڈیا نے بتایا تھا کہ 5 جنوری کو علی الصباح بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو 4 کیٹوشیا راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا۔ یہ راکٹ ہوائی اڈے کے نواح میں الجہاد کے علاقے سے داغے گئے تھے۔

ایران اور اس کی ہمنوا عراقی ملیشیاؤں کی جانب سے قاسم سلیمانی اور دیگر قائدین کی ہلاکت کا انتقام لینے کی دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں۔ البتہ اس سلسلے میں ابھی تک راکٹوں اور ڈرون طیاروں کے استعمال پر اکتفا کیا گیا ہے جن سے بیشتر اوقات بھاری نقصان نہیں پہنچتا۔ یہ راکٹ اُس فوجی اڈے کے اطراف میں گر جاتے ہیں جہاں بین الاقوامی اتحاد میں شامل امریکی فوجی تعینات ہیں۔