کراچی میں 1992 جیسا آپریشن شروع ہو گیا : رابطہ کمیٹی

Karachi

Karachi

کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ کراچی میں انیس سو بانوے جیسا آپریشن شروع کر دیا گیا۔ ڈاکٹر صغیر احمد کہتے ہیں ایم کیو ایم کو دبانے کی سازش کی جا رہی ہے، عدلیہ سمیت ہر فورم پر آواز اٹھائینگے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر صغیر احمد کا کہنا تھا کہ شہر میں امن کیلئے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی کاوشوں کو سبوتاژ کیا جا رہا ہے۔

آپریشن میں صرف متحدہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بہیمانہ سلوک کا نوٹس لیا جائے۔ ڈاکٹر صغیر احمد کا کہنا تھا کہ کراچی میں گینگ وار اور کالعدم تنظیموں کیخلاف کہیں کارروائیاں نظر نہیں آ رہیں صرف ایم کیو ایم کے کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے لیکن متحدہ کے ہمدرد نہ پہلے ڈرے تھے نہ آج ڈریں گے۔

ایم کیو ایم تمام مظالم کا سامنا کرے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایم کیو ایم کیخلاف سازشیں کرنے والے ماضی سے سبق سیکھیں متحدہ حالات کو دیکھ کر مستقبل کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کر سکتی ہے۔ اس سے پہلے ذرائع سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے اپوزیشن لیڈر فیصل سبزواری کا کہنا تھا۔

کہ جرائم پیشہ افراد تو ملک اور شہر چھوڑ کر فرار ہو گئے اور اب ان کے خالی گھروں پر دکھاوے کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو قانون کے دائرے میں رہ کر کارروائی کرنی چاہیے۔ اب تک تمام کارروائیاں ایم کیو ایم کا مینڈیٹ رکھنے والے علاقوں میں کی گئی ہیں۔

تاہم پھر بھی کراچی کے امن کے لیے متحدہ خاموش رہی لیکن اب ایم کیو ایم کے نہ صرف سابق رکن سندھ اسمبلی کو جھوٹے اور بے بنیاد الزام میں گرفتار کیا گیا ہے بلکہ منتخب نمائندوں اور رہنمان کے دفاتر پر چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب سابق منتخب نمائندے ندیم ہاشمی کی جھوٹی گرفتاری اور متحدہ کے منتخب نمائندوں کے دفاتر پر چھاپوں کے بعد امن کے قیام کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کاروائی متنازع ہو گئی ہے۔