کراچی کا یومیہ بلیک بجٹ 83 کروڑ روپے

Black Budget

Black Budget

کراچی (جیوڈیسک) کراچی شہر بے اماں کراچی پر قبضے کی جنگ جاری ہے۔ بھتا، اغوا، قبضہ ،لوٹ مار اسٹریٹ کرائم اور پولیس گردی سمیت دیگر جرائم میں روزانہ شہریوں کا خون نچوڑا جاتا ہے اور اس کالے بجٹ کی مد میں کراچی کے عوام روز انہ 83 کروڑ روپوں سے محروم ہوجاتے ہیں۔ قتل و غارت گری میں روزانہ جنازے اٹھانے والے کراچی کی آبادیاں ویران اور قبرستان آباد ہو رہے ہیں، بھتا، اغوا، قبضہ، لوٹ مار اسٹریٹ کرائم اور پولیس گردی مچانے والے لاوارث کراچی کو گدھوں کی طرح نوچ رہے ہیں۔

سرکاری اور غیر سرکاری غنڈہ عناصر ک 83 کروڑ روپے روزانہ کالا بجٹ دیتے ہیں۔ شہر کی ساڑھے پانچ سو چھوٹی بڑی مارکیٹوں سے بھتا اور پرچی کے نام پر روزانہ ایک کروڑ روپے جمع کیے جاتے ہیں، اس بلیک بجٹ پر کون عیش کرتا ہے، نامعلوم اور نامعلوم ہونے کے باوجود شہری جان کی امان کیلئے خاموش رہتے ہیں۔ اغوا برائے تاوان گزشتہ چند سال سے بینک ڈکیتی کی طرح کی مہنگی ترین وارداتیں بن چکی ہیں، جو عموما خوف کی وجہ سے منظر عام پر بھی نہیں آتی ،کبھی ڈر کے مارے تو کبھی مشہور ہونے کے ڈر سے تاجر و صنعت کار برادری اور بااثر شخصیات اس مد میں روز کئی کئی لاکھ روپے دینے پر مجبور ہیں، جن سے مطالبے بھی لاکھوں کروڑوں میں ہوتے ہیں۔

کالے بجٹ میں اس دھن کا حصہ روزانہ کم و بیش پانچ کروڑ روپے ہے۔ پارکنگ مافیا نے شہر بھر میں 5 سو سے زاید پارکنگ لاٹ بنا رکھی ہیں، جو سڑکوں پر موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں گھیر گھار کر بناتی ہے 24 لاکھ روپے روزانہ، شہر کے بازاروں میں 55 ہزار سے زیادہ ٹھیلے اور پتھارے لگتے ہیں جو مختلف بیٹر زکوفی کس 100 سے 200 روپے دیتے ہیں، بنتے ہیں روزانہ 82 لاکھ 50 ہزار روپے۔ کس کی جیب میں جاتے ہیں کچھ معلوم نہیں۔ پانی چوری، ٹینکرز سے کمائی ہویا ہائیڈرنٹس سے چوری 272ملین گیلن پانی بیچ کر روزانہ 10کروڑ روپے پیئے جاتے ہیں۔ کراچی میں جوئے اورمنشیات کے چھوٹے بڑے 15 ہزار اڈوں سے روزانہ پندرہ کروڑ روپے بیٹ جمع ہوتی ہے۔ شہر میں قبضہ مافیا نے ایک سال میں 80 ارب روپے مالیت کی تقریبا 30 ہزار ایکڑ سرکاری اراضی پر قبضہ کیا،قبضے کی مد میں ماہانہ 7ارب اور روزانہ تقریبا 23 کروڑ روپے ریونیو سے چرالیے گئے۔

پبلک ٹرانسپورٹ سے ایک کروڑ 48لاکھ روپے روزانہ وصول کیے جاتے ہیں ،25 ہزار بسوں ،کوچز اور ویگنوں سے یومیہ 2 سو سے 3 سو روپے دھکا وصولی ہوتی ہے 4ہزار چنگچی 20 ہزار آٹو رکشہ اور 7 ہزار ٹیکسیاں بھی یومیہ 40 روپے فی گاڑی پولیس کو غنڈہ ٹیکس دیتے ہیں۔ مال برداری کے ٹرک ،کنٹینرزاور آئل ٹینکرزسے فی کس ایک ہزار سے تین ہزار ہڑپ کیے جاتے ہیں اور اس کا تخمینہ بنتا ہے یومیہ 75 لاکھ روپے۔ بجلی کی چوری میں روزانہ ڈیڑھ کروڑ روپوں کا جھٹکا لگتا ہے، چار سے پانچ لاکھ کنڈے، فی کنڈا ماہانہ 3 ہزار سے 5 سو روپے ،ماہانہ 45 کروڑ اور یومیہ ڈیڑھ کروڑ کی بجلی چوری۔ طبی لٹیرے روزانہ 30لاکھ روپے غریب مریضوں سے نچوڑلیتے ہیں روزانہ سرکاری اسپتالوں میں 20 ہزار مریض آتے ہیں ،5 سے 20 روپے کی پرچی بنواتے ہیں۔

لیکن ان سے دواوں اور آلات کی مد میں یومیہ 30 لاکھ روپے کا ٹیکہ لگا دیا جاتاہے۔ کراچی کے شہری روزانہ 40 سے 50 موٹر سائیکلوں اور 20 سے 25 گاڑیوں سے محروم کردیے جاتے ہیں ،جو گاڑیاں بازیاب ہوتی ہیں وہ بھی ڈھانچے کی شکل میں ملتی ہیں ،اس مد میں شہری روزانہ تقریباڈھائی کروڑ روپے گنوا بیٹھتے ہیں۔بات ہو اسٹریٹ کرائم کی تو شاید ایسا خوش قسمت کراچی والا اب ڈھونڈنا ناممکن ہو گیا ہے جوخود یا اس کا قریبی عزیز گن پوائنٹ پر نہ لوٹا گیا ہو، روزانہ سوا سو سے ڈیڑھ سو موبائل فون، ان کے ساتھ نقد رقم ،زیورات اور دیگر قیمتی اشیا چھینے جانے میں شہریوں کو روز 52 لاکھ سے زیادہ رقم کا چونا لگتا ہے، اور ہاں یہ وہ اعداد و شمار ہیں جو رپورٹ ہوتے ہیں۔

شارٹ ٹرم کڈ نے پنگ۔ یعنی جزوقتی اغوا، جس میں شہریوں کو اغوا کرکے گاڑی میں گھمایا پھرایا جاتا ہے، نقد رقم، اے ٹی ایم اور کریڈٹ کارڈ سے ہاتھ صاف کرنے کے بعد فون کرکے گھر سے رقم منگوائی جاتی ہے، شہر کے پوش علاقوں میں روزانہ دس سے پندرہ وارداتیں ہوتی ہیں ،جن میں 30 لاکھ سے زاید رقم سے شہری ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اور اب بات ہو جائے شہر میں پولیس کے نظام کی تو 112 تھانے اور 69 ٹریفک سیکشن،ایس ایچ او،ہیڈ محرر اور دیگر عملے اور بیٹ سمیت ہی نہیں۔

بلکہ ضلع ایس ایس پی سطح کی تعیناتی پر پانچ سے پچاس لاکھ روپے کے ٹینڈر کھلتے ہیں۔ اس کھیل میں پولیس اہلکار سے اعلی حکام تک کی حصہ پتی ہوتی ہے ،ماہانہ اربوں روپے کی اس نیلامی کی جمع تفریق بتاتی ہے، اس مشق سے روزانہ 21 کروڑ روپے بنائے جاتے ہیں اور کالے بجٹ کا حصہ بننے والی یہ رقم دینے والے عوام سے سود سمیت اپنا سرمایہ وصول کرتے ہیں۔