کرتار پور کوریڈور کھولنے کے سمجھوتے پر دستخط

Kartarpur Korridors

Kartarpur Korridors

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان اور بھارت کے سفارت کاروں نے کرتار پور راہداری کھولنے کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس کوریڈور کو کھولنے کا باضابطہ افتتاح پاکستانی وزیراعظم عمران خان نو نومبر کو کریں گے۔

معاہدے پر دستخط کی تقریب میں پاکستان کی نمائندگی وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کر رہے تھے۔ انہوں نے معاہدہ طے پانے کے بعد بتایا کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کرتار پور کوریڈور کا افتتاح نو نومبر کو ایک خصوصی تقریب میں کریں گے۔ کرتار پور کا مقام اور گوردوارہ پاکستان میں واقع ہے۔

دستخط کی تقریب پاکستانی سرحدی شہر نارووال میں ہوئی تھی۔ اس میں پاکستانی دفتر خارجہ کے اہلکار محمد فیصل کے ساتھ بھارتی وزارت خارجہ کے جوائنٹ سیکرٹری ایس سی ایل داس نے شرکت کی۔ اس سمجھوتے کے تحت کرتار پور گوردوارہ کی زیارت کرنے والے سکھوں کی آمد کو آسان بنا دیا گیا ہے۔

دستخط کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ سخت مذاکرات کے بعد ہی چوبیس اکتوبر کا دن آیا اور معاہدے کو حتمی شکل دی گئی۔ کرتار پور گوردوارے کی زیارت کے لیے سکھوں کا پہلا قافلہ نو نومبر کو پہنچے گا اور اس میں اہم سکھ شخصیات بھی شامل ہو سکتی ہیں۔ یہ خصوصی دستہ افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کرے گا۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے یہ بھی بتایا کہ سکھ یاتری صبح کے وقت گوردوارے کے لیے آئیں گے اور شام کو واپس بھارت لوٹ جایا کریں گے۔ اسی طرح بھارتی حکام کو آنے والے سکھ یاتریوں کی فہرست دس روز قبل دینا ہو گی۔ ایک اندازے کے مطابق روزرانہ کی بنیاد پر قریب پانچ ہزار یاتری کرتار پور آ سکتے ہیں۔

بھارتی سرحد سے گوردوارے تک کا فاصلہ ساڑھے چار کلو میٹر طویل ہے۔ اس خصوصی راہداری کا افتتاح سکھ مذہب کے بانی گورو نانک صاحب کی پانچ سو پچاسویں یوم پیدائش کی تقریبات سے قبل کیا جائے گا۔ اس سے قبل اس گوردوارے کو دیکھنے کے لیے بھارتی سکھ سرحد کے قریب سے دوربین کا سہارا لیا کرتے تھے۔

اس سمجھوتے سے بھارت اور پاکستان میں واقع سکھوں کے مقدس مقامات کو جوڑنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ بھارت میں تین اہم گوردوارے ہیں، ان میں دربار صاحب امرتسر، گوردوارہ چولا صاحب گورداس پور اور گوردوارہ ٹاہلی والا نواں شہر بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ تمام گوردوارے سکھوں کے کرتار پور سفر کے راستے میں ہیں۔

کرتار پور صاحب کا گوردوارہ سن 1539 میں گرو نانگ کی رحلت کے بعد تعمیر کیا گیا تھا۔ اس مقام پر گرو نانک نے تقریباً اٹھارہ برس گزارے تھے اور یہ سکھوں کا انتہائی متبرک مقام تصور کیا جاتا ہے کیونکہ ایک طویل عرصہ سکھ مذہب کے بانی نے اسی مقام پر بسر کیا تھا۔ بابا نانک کا جائے پیدائش کا مقام ننکانہ صاحب بھی پاکستان میں ہے۔