خاشقجی قتل کیس: سولہ سعودی شہریوں کی امریکا داخلے پر پابندی

Khashoggi Murder Case

Khashoggi Murder Case

سعودی عرب (جیوڈیسک) واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے تناظر میں امریکی انتظامیہ دبا کا شکار ہے۔ تازہ پیش رفت میں محکمہ خارجہ نے سعودی عرب کے سولہ باشندوں کی امریکا داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے سعودی عرب کے سولہ باشندوں کی امریکا داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ان افراد پر یہ پابندی سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کے شبے میں لگائی گئی ہے۔ سعودی شہریوں پر سفری پابندی محکمہ خارجہ کے ایک قانون کے تحت لگائی گئی ہے، جس کے مطابق اگر وزیر خارجہ کے پاس اس بارے میں مستند معلومات ہوں کہ متعلقہ اشخاص یا حکومتیں بد عنوانی کی بڑی وارداتوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث رہے ہیں، تو ان پر یہ پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ جن سعودی افراد پر پابندی لگائی گئی ہے، ان کے بارے میں یہ واضح نہیں کہ آیا ان کے خلاف سعودی عرب میں کوئی عدالتی کارروائی جاری ہے یا نہیں۔

سعودی صحافی جمال خاشقجی کو پچھلے سال اکتوبر کے اوائل میں استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ قتل کی اس واردات کے لیے ایک پندرہ رکنی ٹیم نے خصوصی طور پر ریاض سے استنبول کا سفر کیا تھا۔ خاشقجی کے قتل کے بعد ان کی لاش کو بھی ٹھکانے لگا دیا گیا تھا۔ امریکی سینیٹ نے اس واردات میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے براہ راست ملوث ہونے کی طرف اشارہ کیا تھا۔ اس بارے میں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی بریفنگ کے بعد سینٹ نے باقاعدہ طور پر ایک قرارداد بھی منظور کر لی تھی۔ تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی ولی عہد کی مخالفت میں عوامی سطح پر بیان دینے سے گزیر کرتے آئے ہیں۔ ٹرمپ کے مطابق سعودی عرب خطے میں ایک اہم اتحادی ملک ہے اور امریکی ہتھیاروں کا اہم خریدار بھی۔

سعودی قیادت نے ایسے تمام تر الزامات رد کر دیے ہیں۔ ریاض حکومت نے ابتدا میں قتل کو بھی مسترد کر دیا تھا تاہم بعد ازاں یہ تسلیم کیا گیا کہ واردات باغی ایجنٹس نے کی۔ خاشقجی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبے میں گیارہ افراد کے خلاف عدالتی کارروائی بھی شروع کی گئی۔

نیو یارک ٹائمز نے گزشتہ ماہ ایک رپورٹ شائع کی تھی، جس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ محمد بن سلمان نے خاشقجی کے قتل سے تقریبا ایک سال پہلے ایک مہم کی منظوری دی تھی، جس کا مقصد سعودی قیادت پر تنقید کرنے والوں کو خاموش کرنا تھا۔ اس مہم کے تحت کئی ناقدین کی جاسوسی کی گئی، انہیں اغوا کیا گیا حتی کہ ان پر تشدد بھی کیا گیا۔