کشن گنگا ڈیم کے بارے میں عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد اب پاکستان کو مطمئن ہو کر نہیں بیٹھنا چاہیے

اربن ڈیموکریٹک فرنٹ UDF کے بانی چیئر مین ناہید حسین نے کہا ہے کہ پاکستان آبی ذخائر کیلئے زیادہ سے زیادہ ڈیم تعمیر کرے کیونکہ ثالثی عدالت میں بھارت کا کشن گنگا پن، بجلی منصوبہ تعمیر کرنے کا حق تسلیم کرتے ہوئے اسے آدھا پانی دریائے نیلم میں چھوڑنے کا پابند بنا دیا ہے عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے سے پاکستان کے موقف کی تاہید ہوئی ہے انہوں نے کہا کشن گنگا ڈیم کے بارے میں عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد اب پاکستان کو مطمئن ہو کر نہیں بیٹھنا چاہیے بلکہ خواب ِ غفلت سے بیدار ہو کر اپنے حصے میں آنے والے پانی کو استعمال کرنے کیلئے ڈیم بنانے چاہییں کیونکہ بھارت ڈیم پر ڈیم بنا کر پانی کا وافر مقدار میںذخیرہ کرچکا ہے اور بھارت نے اپنی 130 ڈیموں میں جو چوری شدہ پانی جمع کیا ہے اس سے بھارت 2015 میں پاکستان کو سیلاب میں ڈبونے کا منصوبہ بنا چکا ہے اور ہمیں چاہیے کہ ہم زیادہ سے زیادہ ڈیم بنا کر بھارت کی ایسی سازشوں کو ناکام بنائیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے قریش العرب فائونڈیشن کی جانب سے بلائے گئے اجلاس با عنوان” پانی کی قلت اور توانائی کا بحران ” کی صدارت کرتے ہوئے کہا ناہید حسین نے مزید کہا کہ عالمی عدالت نے بھارت کے کشن گنگا پن ، بجلی منصبونہ کی تعمیر کو تسلیم تو کر لیا ہے لیکن اب 318 کیوسک پانی کے بہائو کو چیک کرنے کیلئے وہاں پر ٹیلی میٹرک سسٹم لگایا جائے کیونکہ عالمی عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد بھی بھارت سے اس بات کی توقع نہیں ہے کہ وہ 318 کے بہائو کو برقرار رکھے گا ۔ بھارت تو بہر صورت سندھ طاس مہائدے سے اپنا فائدہ نکالنے میں مگن رہے گا جبکہ ہم اپنی عملیت پسندی سے ہی اس کی تمام سازشوں کو ناکام بنا سکتے ہیں کیونکہ اب عالمی عدالت کے فیصلے کے بعد نیلم، جہلم منصوبے سے 5150 یونٹ کی بجائے 4600 یونٹ بجلی پیدا ہوگی ہمیں پانی کی مقدار بڑھانے کیلئے مزید ڈیم بنانے ہونگے۔

پاکستان میں پانی کی قلت اور توانائی کے بحران کا حل صرف اور صرف کالا باغ ڈیم کی تعمیر میں ہی موجود ہے۔ ناہید حسین نے کہا 2025 پاکستان کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا تاہم ہمارے موجودہ حکمران مستقبل کی خوشخبری سنا رہے ہیں اور مستقبل میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہو جائے گا جبکہ دوسری جانب رات 8 بجے کے بعد مارکیٹیں بند کرکے بجلی کے بحران کومزید شدید ہونے کے عمل کو ثابت کیا جارہا ہے اور دوسری جانب بجلی کے منصوبوں کا تذکرہ کرکے مستقبل میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ کی خود ساختہ خوشخبری بھی سنائی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری منصوبہ بندی اور اندازوں کا المیہ یہی رہا ہے کہ ہمارے پولیسی سازوں نے کبھی بھی ایک قدم آگے بڑھ کر عوام کی ضرریات کا اندازہ نہیں لگایا یہ عام سی بات ہے اور بچہ بچہ جانتا ہے کہ ہر دور میں منصوبے شروع کرکے ان کی تکمیل کا وقت دیا جاتا ہے مگر حالات کے بدلتے یا حکومت کے بدلتے فنڈز کی کمی اور دیگر بیشمار وجوہات بناء پر تاخیر در تاخیر ہمارا قومی المیہ رہا ہے۔

ناہید حسین نے آخر میں کہا حکومت اور اسکے مختلف اداروں کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ وہ پرانے کام میں مصروف ہیں جبکہ عوام نتائج چاہتے ہیں اعداد و شمار بتانے والوں کو یہ سوچنا چاہیے کہ بجلی کتنی ضروری ہے اگر ایک اس مسئلے کو حل کردیا جائے خواہ اسکے لئے کتنے ہی وسائل استعمال کرنے پڑے تو تمام دلدر دور ہو جائیں گے۔