کوٹ مٹھن کی خبریں 27/4/2014

میری جائداد ہتھیانے کے لئے منیر عر ف کالااور اسکے کارندے دبائو ڈال رہے
کوٹ مٹھن (کرائم رپورٹر)میری جائداد ہتھیانے کے لئے منیر عر ف کالااور اسکے کارندے دبائو ڈال رہے ہیں گھر نہ فروخت کیا تو جان سے مار دیں گے ڈی پی اوسے 85 بزرگ کی فریاد۔تفصیل کے مطابق پچاسی سالہ ضعیف العمر بزرگ محمد شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے 60 سال قبل واقع پرانا کواپریٹو بینک کے عقب میں تین مرلے کا پلاٹ عبدالستار راجپوت سے اس وقت کی رقم مبلغ 900 روپے میں خرید کیا جس کا قبضہ بھی مجھے ساتھ سال قبل عبدالستار نے دے دیا میں اس مکان میں ساٹھ سال سے مقیم ہوں سادہ دور اور ذات برادری کے تعلق کو دیکھتے ہوئے عبدالستار نے مجھے مکان کا انتقال دینے میں ان سے تاخیر ہوگئی اور وہ اللہ کو پیارا ہوگیا ۔مگر اب ساتھ سال بعد اسکا بیٹا منیر عرف کالا اپنے گنڈوں کے ہمراہ میرے گھر میں گھس آیا اور کہا کہ یہ مکان ہمارا ہے اسے خالی کردو ہم آپ کو ڈیڑھ لاکھ روپے دیتے ہیں جس سے شہر کے باہر جاکر نیا گھر خرید لو ۔مگر میرے انکار پر انہوں نے میرے بیٹے کو بھی زود و کوب کیا اور مجھے بھی غلیظ گالیاں نکالیں اور تڑیاں لگائیں کہ ایک ہفتے کے اندر اندر گھر خالی نہ کیا تو جان سے مار دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ میری ڈی پی او راجن پور اور آئی جی پنجاب سے اپیل ہے کہ خدارا مجھے اور میرے بچوں کو منیر عرف کالا کے ظلم سے نجات دلائی جائے اور میرا گھر زبردستی خرید کرنے اور مجھے دھمکانے والے اس مینر اور اس کے کارندوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے ۔واجح رہے کہ میڈیاٹیم کو محمد شریف کے قریبی ہمسائیوں نے بھی کہا کہ محمد شریف اور اسکی فیملی ساٹھ سالوں سے اسی گھر میں مقیم ہے اور اس مکان کو انہوں نے منیر کے والد عبدالستار راجپوت سے ساٹھ بر قبل ہی خریدا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوٹ مٹھن کے وسط میں بنائی گئی کمال فرید پارک زبوں حالی کا شکار پارک میں قبضہ مافیا
کوٹ مٹھن (اے ڈی عامر سے )کوٹ مٹھن کے وسط میں بنائی گئی کمال فرید پارک زبوں حالی کا شکار پارک میں قبضہ مافیا نے اپنی اجارہ داری قائم کرلی جس پر انتظامیہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔
تفصیل کے مطابق کوٹ مٹھن کے وسط میں دربار فرید سے چند گز کے فاصلے پر بنائی جانے والی اس پارک کا نام پہلے تو چلڈرن پارک تھا جسے بعد میں یہاں کے ایک نامور سیاسی رہنما کمال فرید کے نام سے منسوب کیا گیا ۔اس پارک کے ایک حصے پر اب یہاں فالودہ ،ریڑھی بانوں چھپرا ہوٹل اور موٹر سائیکل اسٹینڈ والوں نے قبضے جما لئے تو دوسری جانب گندگی کے ڈھیر اور نکاسی آب کا مناسب انتظام نہ ہونے کے باعث شہر کا گندہ پانی جمع ہوچکا۔انتظامیہ کی غفلت کا یہ عالم ہے کہ پارک میں سبزہ زار کے لئے پانی کا بھی انتظام ہے مگر اس کے باوجود اس پارک کو قبضہ مافیا کے رحم وکرم ر چھوڑ دیا گیا ۔اہلیان ِ شہر نے ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اور پنجاب حکومت سے پارک کو قبضہ مافیا سے خالی کرانے ،اس میں تفریحی کا سامان میسر کرنے اور اس میں خوبصورت گراسی کے انتظام کا مطالبہ کیا ہے ۔ ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان عوامی تحریک صدر اور پاکستان ہیومن رائٹس کے ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر شوکت حسین
کوٹ مٹھن (کرائم رپورٹر) پاکستان عوامی تحریک صدر اور پاکستان ہیومن رائٹس کے ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر شوکت حسین دریشک نے اپنے بیان میں کہا کہ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے اینکر حامد میر پر حملہ افسوس ناک امر ہے گر بھارت نواز اس چینل کے بے لگام اینکرز کی جھوٹی اور من گھڑت بیان جو کہ انہوں نے آرمی اور آئی ایس آئی کے خلاف دیا وہ اپنے ملک دشمن آقائوں کے کہنے پر الزام لگایا جس سے پوری قوم کو دکھ پہنچاہے ۔انہوں نے کہا حامد میر نے صرف اور صرف دشمن ملکوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے غداری کے مرتکب ہوا ہے ۔انکی اس گھنائونی سازش کو پوری پاکستانی قوم اور افواج ِ پاکستان مل کا ناکام بنائیں گے ،انہوں نے کہا کہ پاک آرمی اور آئی ایس آئی کے خلاف کسی بھی پروپیگنڈے اور ملک دشمن پالیسیوں کے خلاف ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور چیف جسٹس آف پاکستان سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ از کود نوٹس لیتے ہوئے بھارت نواز نجی ٹی وی چینل جیو نیوز اور اسکے جھوٹے اینکرز کے خلاف سخت نوٹس لیںاور اس چینل کو فوری طور پر بند کیا جائے اسکے لائسنس بھی منسوخ کئے جائیں،پاکستان زندہ باد آئی ایس آئی اور پاک آرمی پائندہ باد۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حق اور سچ کو دبانے کے لئے معاشرے کے ناسوروں کا ایکا سازشی عناصر جھوٹےکوٹ مٹھن (کرائم رپورٹر) حق اور سچ کو دبانے کے لئے معاشرے کے ناسوروں کا ایکا سازشی عناصر جھوٹے اور من گھڑت پروپیگنڈے کر کے جرائم کی روک تھام کرنے والے صحافیوں کے خلاف جھوٹی کہانیاں بنا کر رٹیں دائر کرنے لگے،تفصیل کے مطابق چند دن قبل گابھن گائے کو غلط انجکشن لگاکر مارنے والے سکول ماسٹر کے خلاف خبریں شائع ہوئیں اور ان کے ایک اورساتھی ڈیوٹی چور سکول چوکیدار نے اپنی رٹ دائرگی میں بیان دیا کہ رات کی تاریکی میں دو صحافی اس کے گھر میں گھس آئے اور اسلحہ طان لیا گولیاں چلادیں ۔واضح رہے کہ جھوٹی اور من گھڑت کہانیاں بنانے والے ان دونوں محکمہ تعلیم کے ڈیوٹی چور ملازم ہیں ان میں ایک محمد عبداللہ ولد اللہ وسایا جو کہ سکول ماسٹر ہے مگر اکثر و بیشتر ڈیوٹی ٹائم پر وہ بھائی کے نام سے قائم ویٹرنری کلینک کھول کر صحت مند جانورں کو بیمار کرنے میں ملوث پایا گیا حالیہ دنوں اس نے ایک گابھن گائے کو ماردیا ،اسی طرح بیٹ سونترہ میں بھی یہ برخور دار دو بھینسوں کو حرام کرا چکا ہے ۔اس کے خلاف خبریں شائع ہوئیں ،دوسری طرف انہی کی برادری کے ایک اور ڈیوٹی چور اقبال پنوار جو کہ خود کو ایم پی اے کا خاص تصور کر کے اپنے محکمہ کے عملے کو پریشان کر رکھا تھا اس کے خلاف محکمہ نے ڈیوٹی پر سے عدم غیر حاضری پر شو کاز نوٹس جاری کئے جس کی خبر یں شائع ہوئیں تو وہ بھی آپے سے باہر آگیا اور جھوٹی اور من گھڑت کہانی بنا کر قاتلانہ حملے کی رٹ دائر کردی ۔ان کے رٹ کے جواب میںصحافیوں نے کہا کہ سچ کو دبانے والے ناسور کبھی کامیاب نہیں ہونگے عدلیہ پاکستان کا آزاد اوربا اختیار ادارہ ہے جس سے ہمیںکیا پوری قوم کو انصا ف کی توقع ہے ،جنہیںحق اور سچ کو جانچنے کا ہنر حاصل ہے مخالفین جھوٹے اور من گھڑت کہانیوں سے قلمی جہاد کو فرامو ش نہیں کر سکتے ہمارا حق اور سچ کا یہ مشن جاری و ساری رہے گا ،کیونکہ ہم نے ظلم زیادتی اور کرپشن کے خلاف اعلان ِ جنگ کر رکھا ہے ۔ہم اپنے مشن سے کبھی پیچھے ہٹنے والے نہیں ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بر ِ صغیر پاک و ہند کے عظیم صوفی بزرگ ہفت زبان صوفی شاعر حضرت خواجہ غلام فرید
کوٹ مٹھن۔(اے ڈی عامر سے)بر ِ صغیر پاک و ہند کے عظیم صوفی بزرگ ہفت زبان صوفی شاعر حضرت خواجہ غلام فرید کے نام سے منصوب کوٹ مٹھن میں محکمہ اوقاف پنجاب کے زیر ِ اہتمام تاریخی لائبریر ی زبوں حالی کا شکارقیمتی و نادر کتب کو دیمک چاٹ گئی۔ تفصیل کے مطابق کوٹ مٹھن میں عظیم صوفی بزرگ حضرت خواجہ غلام فرید کے دربار سے ملحقہ عمارت محکمہ اوقاف پنجاب کے زیر ِ انتظام چلنے والی خواجہ فرید لائبریری میں قیمتی و نادرکتب کوانتظامیہ کی غفلت کے باعث دیمک چاٹنے لگی۔دربار ِ فرید و اس کی املاک سے حاصل ہونے والی سالانہ کروڑوں روپے کی آمدنی کے باوجود محکمہ اوقاف کی غفلت سے یہ تاریخی ورثہ نا قدری کی نظر ہوکر رہ گیا ۔اس میں سے جہاں قیمتی و نادر کتب کا علمی خزانہ غائب ہے وہاں لائبریری میں رکھی ہوئی چند کتابوں کو بھی دیمک لگی دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے ۔دنیا بھر میں اپنے کلام کے ذریعے پیار محبت کا درس دینے والے اولیا ء اللہ حضرت خواجہ غلام فرید کے نام سے منصوب اس تاریخی لائبریری کی حالت زار یہ ہے کہ اس میں روشنی کا بھی خاطر خواہ انتظام نہیں جو ارباب ِ اختیار کی علم دشمنی و غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔دنیا بھر کے ممالک اپنے قومی ہیروز اور اقابرین کے نام سے منصوب چیزوں کی دیکھ بھال اور حفاظت کر کے تاریخی ورژہ کو محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ نئی نسلوں کے لئے علم و آگاہی کے مواقع فراہم کرتے ہیں ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ لائبریری میں جدید سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ عظیم صوفی بزرگ سے وابستہ اس لائبریری سے نئی نسل فیض یاب ہوسکے۔۔