KPK اور عمران خان

Pakistan Politics

Pakistan Politics

سیاست میں آنا اور پھر سیاست کرنا بہت مشکل کام ہے مگر یہ کام پاکستان میں بہت ہی آسان ہے بس زرا سا ڈرامہ کیا تین چار الٹے ہاتھ مار کر جذباتی تقریریں کرنا شروع کر دی تو سمجھ لیں کہ آپ بھی سیاسی لیڈر بن گئے ہیں اور یہ وہ سیاسی دوکاندار ہوتے ہیں جن کو سوائے لوٹ مار کے اور کوئی کام نہیں آتا یہ سیاستدان الیکشن سے پہلے عوام کو ایسے ایسے حسین خواب دکھاتے ہیں کہ جیسے ان سے بڑھ کر کوئی خدمت کوئی محب وطن ہی نہیں ہے۔

ووٹ لینے کے لیے عوام کے تلوے چاٹنے تک جاتے ہیں مگر جیسے ہی انہیں اقتدار ملتا ہے تو وہ سمجھنے لگتے ہیں یہ جو اقتدار ملا ہے یہ تو انکا خاندانی حق بنتا تھا اور پھر وہ اسی نام نہاد اور جھوٹی شان وشوکت کے ہمراہ عوام کے سروں پر جوتیاں برساتے ہیں مسلم لیگ حکومت کی خامیوں کو تو ہم آئے روز منظر عام پر لالا کر انہیں آئینہ دکھا رہے ہیں مگر خیبر پختونخواہ میں کیا ہوگیا جسے سب ایک مثالی حکومت بنانے کے دعوے کرتے تھے اور انکے وعدے سن سن کر یہ خیال کیا جاتا تھا کہ عمران خان کے پی کے میں مثالی کام کر کے ثابت کریں گے کہ ان میں قابلیت ابھی باقی ہے مگر وہاں سے آنے والے حقائق نے سارا نقشہ کی تبدیل کردیا کہ عوام نے نئے پاکستان کا نعرہ سن کر عمران خان کو ووٹ دیا تاکہ وہ حکومت میں آکر انکے دکھوں کا مداوا کر سکیں۔

انکی پریشانیاں بانٹ کر انہیں خوشیوں کی مالا پہنائے اور انکی برسوں کی محرومیوں، ناکامیوں اور مایوسیوں کو ختم کر کے انہیں بھی باعزت زندگی گذارنے کے زرائع کے مواقع فراہم کیے جائیں مگر وہ تو سابق تمام حکمرانوں سے بھی دو ہاتھ آگے نکل گئے عمران خان نے گزشتہ چار ماہ کے دوران اپنی جماعت کے دو ایم پی ایز سمیت دہشت گردی کے واقعات میں جاں بحق ہونے والوں میں کسی کے لواحقین کے پاس جا کر تعزیت نہیں کی۔

Imran Khan

Imran Khan

گزشتہ چار ماہ کے دوران خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے ایک درجن سے زائد واقعات میں تحریک انصاف کے ممبران صوبائی اسمبلی فرید خان، عمران خان مہمند، سینئر پولیس و فوجی افسران سمیت سینکڑوں افراد جاں بحق ہوئے مگر نہ تو پی ٹی آئی کے چیئر مین عمران خان، وزیراعلیٰ پرویز خٹک جبکہ نہ ہی کسی صوبائی وزیر نے دہشت گردی میں جاں بحق ہونے والوں کے گھر جا کر لواحقین سے تعزیت کرنا گوارا کیا۔

صوبہ خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت کے چار ماہ گذشتہ روز پورے ہو گئے ہیں جبکہ اس عرصے کے دوران صوبے میں دہشت گردی کے درجن سے زائد بڑے بڑے واقعات رونما ہوئے جن میں پی ٹی آئی کے دو ایم پی ایز، سینئر پولیس و فوجی افسران سمیت سینکڑوں بے گناہ افراد لقمہ اجل بنے۔ گزشتہ چار ماہ کے دوران ضلع ہنگو میں تحریک انصاف کے ایم پی اے فرید خان کو 3 جون کو جبکہ عمران خان مہمند کو 27 اگست کو خود کش حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے علاوہ متعدد سینئر پولیس افسران اس عرصے میں دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنے جبکہ 15 ستمبر کو پاک فوج کے میجر جنرل ثناء اللہ، لیفٹیننٹ کرنل توصیف کو اپر دیر میں شہید کیا گیا۔

حالیہ دنوں پشاور میں چرچ پر حملے میں سو کے لگ بھگ مسیحی مارے گئے اس کے علاوہ پشاور میں سرکاری ملازمین کی بس پر دہشت گردوں کے حملے میں درجنوں ملازمین شہید ہوئے مگر یہ امر افسوسناک ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی جماعت کے دو ایم پی ایز سمیت دہشت گرد حملوں میں شہید ہونیوالے کسی فرد کے گھر جاکر تعزیت کرنا مناسب نہیں سمجھا بلکہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں کے لواحقین سے تعزیت کرنے کے لئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا یا کوئی وزیر بھی نہیں گیا۔

اس کے برعکس عمران خان جب انتخابی مہم کے دوران لاہور میں لفٹر سے گر کر شدید زخمی ہوئے تو شوکت خانم میموریل ہسپتال میں عیادت کے لئے پہنچنے والوں کا تانتا بندھ گیا تھا اس طرح سابقہ دور میں بھی حکمران دہشت گردی کے واقعات کی نذر ہونے والوں کے لواحقین سے کسی نہ کسی شکل میں تعزیت کرتے رہے جبکہ بعض واقعات کے متاثرین کے پاس وفاقی وزراء ، وزرائے اعلیٰ اور صوبائی وزراء تعزیت کے لئے ان کے گھر بھی پہنچے تھے۔ برعکس اس کے تحریک انصاف کے رہنما کہتے ہیں کہ کیا عمران خان کے جا کر تعزیت کرنے سے دہشت گردی کے واقعات میں مرنے والے دوبارہ زندہ ہو جائیں گے۔

 Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر : روہیل اکبر
فون نمبر : 03466444144