کون سا آئین؟

Allah

Allah

مضمون مکمل کرنے کے بعد پیش آنے والا ایک واقع اُن قارئین کی خدمت میںعرض کرتاچلوں جو ہم سے اکثر یہ سوال کرتے ہیں کہ سچ لکھنے والے صحافیوں کو ڈر نہیں لگتا؟میں نے کئی بار اس سوال کا جواب لکھنے کی کوشش کی مگر ہر بار ناکام رہا لیکن آج براہ راست ایک دوست نے جب یہ سوال اُٹھایا تو جواب خود بخود زبان سے بہہ نکلا۔ اس مضمون کو پروف ریڈنگ کے طور پڑھ رہا تھا کہ ایک دوست تشریف لے آیا، میں اُسے مضمون کی غلطیاں تلاش کرنے کا کہہ کر چائے کا کہنے چلا گیاواپسی پرمیرادوست پریشانی کے عالم بولا یارتم حکمرانوں کے ساتھ ساتھ طالبان پر بھی کھلے الفاظ میں تنقید نہ کیاکرویہ بہت ظالم لوگ ہیں ۔میں نے اُس کی بات کاٹتے ہوئے کہا بھائی ظالم تو ہم سب ہیں لیکن زندگی اور موت اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے اور پھر اُس جینے کا کیا فائدہ جو حق بات کہتے وقت ڈر سے بھرا ہو۔ وہ بولا یار پھر بھی احتیاط کیا کرو۔میں نے کہا ٹھیک ہے پر تم بتائو جو خاموش رہتے ہیں وہ مرتے نہیں ؟میرے سوال پر سوائے خاموشی کے اُس کے پاس کوئی جواب نہ تھا۔

اب بڑھتے ہیں آج کے موضوع کی طرف ۔آج کل اس سوال میں بہت شدت آئی ہوئی ہے کہ کون سی شریعت ،کون سا اسلام؟جبکہ یہ سوال کبھی کسی نے نہیں اُٹھایا کہ کون سا آئین پاکستان میں رائج ہے؟ایک آئین حکمران بتاتے ہیں اور دوسرا، تیسرا رائج ہے ۔بتایا جانے والا آئین قرآن کریم کے تابع ہے جبکہ رائج شدہ آئین سود کے تابع ہے۔ کون سی شریعت، کون سا اسلام؟ کون سا مذہب؟ کون سا آئین ؟کون سا قانون؟کون انسان،کون سی انسانیت ؟کون سے عوام ،کون سے حقوق؟کون سی تعلیم ؟کون سا ہنر؟کون سا روزگار؟ہمیں تو بس حکومت چاہئے۔ حکومت حاصل کرنے کیلئے ہمیں جتنی لاشیں گرانا پڑیں گی گرائیں گے۔جو مذہب اپنانا پڑا اپنائیں گے ۔بھتہ خوری یا ظالمانہ ٹیکس ہم تو عوام کی کمائی پر شب خون ماریں گے۔کوئی بھی قانون، آئین،شریعت یااسلام چلے گا صرف ہماری حکمرانی کی ضمانت ساتھ ساتھ چلنی چاہئے۔ کوئی جیئے ،مرے یا مرمر کے جیئے کچھ فرق نہیں پڑتا بس ہر وہ چیز جو ہمیں حکومت اور طاقت سے دور کرے وہ خلاف شریعت،آئین اور اسلام ہونی چاہئے۔

Taliban

Taliban

اللہ کا قرآن کہتا ہے کہ سود انسانوں پر سختی سے حرام کردیا گیا ہے۔ جبکہ ہمارا پورا نظام سود ی لین دین میں ڈوبا ہوا ہے پھر بھی سینئر سیاست دان اور سابق وزیراعظم پاکستان چوہدری شجاعت سے لے کر جونیئر بھٹو(بلاول زرداری بھٹو)کے بقول ملکی آئین قرآن کے تابع ہے، حالیہ دور میں نفاذ شریعت کے سب سے بڑے دعویدار طالبان ہیں لیکن وہ بھی شریعت کو حکومت کے ایوانوں میں بیٹھ کر انجوائے کرنے کے خواہش مند نظرآتے ہیں۔ اگر طالبان واقع ہی نفاذ شریعت کے حق میں ہیں تو میرے سوال کاجواب ضرور دیں گے۔ سوال یہ کہ طالبان شریعت پاکستان کی کس چیز پر کرنا چاہتے ہیں۔ (1)رقبے (2)پہاڑوں (3)جانوروں، درختوں، پرندوں، کیڑوں، مکھوڑوں (4)عدالتوں (5)تھانوں (6)فوج (7)سیاستدانوں، عوام پریا پھر ان میں سے کسی پر بھی نہیں؟اگر جواب ان میں سے کسی چیز کے حق میں ہے ،تومعذرت کے ساتھ عرض ہے کہ ان میں سے صرف ایک چیز شریعت اور اُس کے قوانین کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور وہ ہے عوام یعنی انسان اور وہ بھی فی الحال شریعت سے بالکل ناواقف ہے۔

ایک اہم سوال یہ ہے کہ آخر پاکستان کے عوام کی اکثریت شریعت سے ناواقف کیوں ہے ؟میرے پاس اس کا ایک ہی جواب ہے کہ جو لوگ شریعت کی بات کرتے ہیں وہ فرقوں کے بعدصرف بم، بندوق اور گولی کی زبان جانتے ہیں جبکہ شریعت پیار، اخلاق، بھائی چارے، مختصر کہ انسانیت کے بہترین اصولوں کی بات کرتی ہے۔ جب یہ سوال اُٹھتا ہے کہ کون سی شریعت یا کون سااسلام تو مسلمانوں کو شرم کیوں نہیں آتی؟ مسلمان تو واحد دین اسلام کے پیروکار ہیں جو مکمل ہوچکا ہے، جس میں نہ تو کچھ شامل کرنے کا کسی فرد یا قبیلے کو اختیار ہے اور نہ ہی کچھ نکالنے کا۔ جب ہم سب ایک اللہ اُس کے فرشتوں، انبیاء اکرام، قرآن کریم اور حدیث نبوی کے ماننے والے ہیں تو دوسری شریعت یا اسلام کی بات کیوں ہوتی ہے ۔ہر فرقہ اپنے جذبات اور خیالات کو شریعت میں شامل کرتا ہے اور کہتا ہے کہ ہمارے پاس اصلی شریعت ہے باقی سب کے پاس نقلی، ان حالات میںمیرے جیسے عام مسلمان تو آج تک یہ نہیں سمجھ پائے کہ آخر اصلی شریعت کون سی ہے۔

تمام علماء اکرام اللہ تعالیٰ کے واحد ہونے کااقرار،اللہ کے فرشتوں، انبیاء اکرام اور قرآن کریم پر ایمان رکھنے کی بات کرتے ہیں لیکن پھر بھی فرقے الگ الگ بنا رکھے ہیں ۔طالبا ن اگر واقع ہی شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں تو پھر جہاد ،جنگ اور مذاکرات سے پہلے جن (عوام)پر نافذ کرنا چاہتے ہیں اُن کی تعلیم و تربیت کا اہتمام کریں ورنہ اُن کی کامیابی بھی ناکامی بن جائے گی اور لوگ نظام شریعت سے بہت جلد بغاوت کردیں گے ۔ جیسا کہ موجودہ پاکستان کے آئین سے طالبان نے بغاوت کررکھی ہے۔اس حقیقت میں کوئی شک نہیں کہ آئین پاکستان شریعت اسلامی سے متضاد نہیں ہے۔ ٹھیک اسی طرح ہی اس حقیقت کو بھی جھٹلایا نہیں جاسکتا کہ ہم نے کبھی آئین پاکستان پر عمل نہیں کیا۔یہی وجہ ہے جو آج طالبان نفاذ شریعت کا مطالبہ کررہے ہیں اور حکمران اور باقی سیاستدان پاکستانی آئین کو شریعت کے تابع بتا کر سچے ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔جیسا کہ میں پہلے کئی بار کہہ چکا ہوں اگر حکمران شریعت کے تابع آئین کے تحت نظام ریاست چلا رہے ہیں تو پھر سودی نظام کیوں رائج ہے؟جبکہ سودی لین دین کرنے والوں کے خلاف اللہ اور اُس کے پیارے نبی حضرت محمدۖ نے اعلان جنگ کرررکھا ہے۔

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر:امتیاز علی شاکر:لاہور
imtiazali470@gmail.com