ضمیر کی قید

Conscience

Conscience

ضمیر کی قیدی انسانیت پربڑھتے ہو ئے ظلم و زیادتی کے واقعات میں اضافہ، لگاتار ناانصافی، بے روزگاری ،تعلیم کی کمی اور ناقص نظام تعلیم کی وجہ سے دنیا بھرمیں منشیات کے استعمال اورسنگین نوعیت کی وارداتوں میں دن بدن تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ہمارانظام تعلیم تو صدا سے ناقص ہے جبکہ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان بھی کئی دیگر ممالک کی طرح شدید دہشتگردی کا شکار ہے۔

آج حالت یہ ہوچکی ہے کہ ہر تیسرا فرد کسی نہ کسی طرح جرائم میں ملوث ہوچکاہے، پاکستان کی جیلیں قیدیو ں سے بھر ی پڑی ہیں۔ کہنے کو تو یہاں آئین،قا نو ن اور انصا ف موجود ہیں پر یہاںقانو ن صرف غر یب ا و ر مز دورمجرم کے خلاف حرکت میں آتا ہے ، جس کے پاس پیسہ اور سیاست کی طاقت ہے وہ اس ملک کا بادشاہ ہے کچھ عرصہ قبل ایک غیر ملکی جاسوس ریمنڈڈیو س نامی شخص نے د و پا کستا نی جو ا نو ں کا سر عام قتل کرد یا، مقتولین کا تعلق غریب گھر ا نو ں سے تھا۔

قاتل وی وی آئی پی تھا جس پر قا تل کو جیل میں بھی وی وی آئی پی پر وٹو کول دیا گیا جس نے پاکستانی جیل انتظامیہ کے ساتھ بدتمیز ی کا سلو ک بھی کیا مگر ہم اس کے آگے بول بھی نہ سکے ۔ہماری عدالتوں نے نہ صرف اس کے مقدمات کی فوری سماعت کی بلکہ بہت جلد بڑے اہتمام کے سا تھ مقدمات سے بری کردیاگیا۔افسوس کہ آج پا کستا ن میں کئی بے گنا ہ یا چھوٹے مجرم غریب ہونے کی وجہ سے جیلوں میں انصاف کے منتظر ہیں۔ لگتا ہے۔

Inflation

Inflation

ہمارے نظام نے اُن غریب قیدیوں کو ترقی دے کر ان کی تقد یرمیں لمبی قید لکھ دی ہے تاکہ باقی عمر بے روزگاری، دہشتگردی، مہنگائی سمیت دیگر پریشانیوں سے اُن جان چھوٹی رہے وہ صرف ایک بات کا انتظار کرتے رہیں کہ کب اُن کے خلاف قائم مقدمات کی سماعت ہوگی اور کب وہ آزاد ہوں گے۔ ہونا یہ چاہئے کہ ہر قیدی کو اُس کے جرم کے مطابق فوری سزا دی جائے اور بے گناہوں کو با عز ت بر ی کر کہ قومی خزانے پر پڑے بوجھ کو کم کیا اور ساتھ ہی بے گناہوں کو قید میں رکھ کراللہ تعالیٰ کی ناراضگی سے بچاجاسکے۔

کامیاب جمہوریت اور طاقتور آمریت کے کئی ادوار گزرنے کے بعد بھی پاکستان میں شرخواندگی میں اضافی ہوا نہ بے روزگاری کم ہوئی اور نہ ہی آئین و قانون کی بادستی قائم ہوسکی،نظام تعلیم کا یہ عالم ہے کہ ایٹمی پاور پاکستان کے سب بڑے صوبہ پنجاب بھر کے سکولوںمیں نتائج 2014ء میں 9thکلاس میں 61.90 فیصد اُمیدواروں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جو ہمارے نظام تعلیم کی ناقص کارردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔حکمرانوں کا یہ فرض بنتا ہے کہ عوام کیلئے بہتر تعلیم، صحت،عدل و انصاف اور بہتر روزگار کے مواقع پیدا کریںپر یہاں تو گنگا ہی اُلٹی بہتی ہے۔

جسے جیل میں ہونا چاہئے وہ ایوان اقتدار میں مزے لوٹتا ہے اور جسے ایوان اقتدار میں ہونا چاہئے وہ بے روزگاری کی چکی میں پس پس کر زندگی گزار دیتا ہے ۔فقط اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ حکمران کچھ اور نہیں کرسکتے تو پھر پورے ملک کو جیل کا درجہ دے کرپوری قوم کو ضمیر کی قید کے ساتھ ساتھ جیل کی چاردیواری میں بھی بند کردیا جائے۔

Sajjad Ali Shakir

Sajjad Ali Shakir

تحریر: سجاد علی شاکر:لاہور
sajjadalishakir@gmail.com.03226390480