کوئی مشعل جلے روشنی کے لئے

Sahil Munir

Sahil Munir

کوئی مشعل جلے روشنی کے لئے
زندگی کے دکھوں میں کمی کے لئے
آئو مل کر چلیں دوستی کے لئے
اپنی اپنی انائوں کے بت توڑ کر
وقف خود کو کریں عاجزی کے لئے
شب گزیدوں کے ارمان مت پوچھئے
کوئی مشعل جلے روشنی کے لئے
وحشت و خوف کی وادیوں میں کبھی
کاش سوچے کوئی زندگی کے لئے
خلق و عالم پہ کتنا کڑا وقت ہے
لب ہلائو ذرا آشتی کے لئے
کتنے قرنوں سے ہے وقفِ آہ و بکا
نسلِ انساں فقط اِک خوشی کے لئے
ساقیا جام و ساغر اٹھا لے سبھی
آج موسم نہیں مے کشی کے لئے

ساحل منیر