طاہر القادری اور عمران خان

Potatoes, Onions, Tomatoes

Potatoes, Onions, Tomatoes

ملک میں آلو پیاز، ڈالر نما ٹماٹر و دیگر اشیاء کی بڑھتی ہو ئی قیمتوں نے روایتی طور پر عوام کو پریشان کر رکھا ہے اب تو سالگرہ کی کی تقریب میں کسی اور گفٹ کی بجا ئے ایک کلو ٹماٹروں کی فرمائش یوں کی جاتی ہے جیسے کوئی بیرون ملک سے آرہا ہو اور اس سے کسی نایاب چیز کی فرمائش کی جا ئے جو اپنے ملک میں میسر نہ ہو، عوام کو وزیر خوراک بلال یٰسین کے ان ٹوٹکوں کو استعمال میں لانا چاہئے جو وہ کچھ ماہ پہلے میڈیا پر پیش کر چکے ہیں جو کہ اس وقت عوام کے لئے زبیدہ آپا کے ٹوٹکوں سے زیادہ مفید اور موئثر ثابت ہو نگے، عوام کو ریلیف ملے نہ ملے مفید مشورے اور ٹوٹکے مفت ملتے رہیں گے۔

حکومتی دعووں کے باوجو د مہنگائی کا جن بوتل میں بند ہو نے کی بجائے مزید پرورش پاتا جا رہا ہے اور عوام کے لئے ظالم ترین ہوتا جا رہا ہے بالکل ایک ایسے بھوکے شیر کی طرح جو ایک جنگل میں تنہا ہے اور برسوں کی بھوک کو مٹانے میں مصروف ہے عوام آسمان سے باتیں کرتی قیمتیں سن کر دکانداروں سے الجھتے ہیں تو دکاندار حکومتی پالیسیوں اور ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کو ذمہ دار ٹھہرا کر بریُ الذِمہ ہو جا تے ہیں ڈالر کو لگام تو دی جا سکتی ہے مگر معاشی مضبوطی شرط اول ہے، موجودہ دور معاشی جنگ کا ہے جو ملک معاشی طور پر مضبوط ہے جس کی پالیسیاں معیشت کو استحکام بخشتی ہیں اور عوام کو ریلیف دینے والی پالیسیاں بھی کار فرما ہو تی ہیں متوازن حکمت عملی کی بدولت وہ ملک دنیا پر راج کر تے ہیں۔

جاپان کو دیکھا جا ئے تو امریکہ نے ہیروشیما ناگاساکی پر بم برسا کر جاپان سے بدترین دشمنی کا ثبوت دیا اور جاپان کو معاشی طور پر اپاہج کر کے رکھ دیا تھا لیکن جاپانی اس راز سے واقف تھے کہ معاشی استحکام اور ترقی میں ہی ترقی کا راز پوشیدہ ہے پھر اس سرعت سے معاشی ترقی کی کہ اپنی معیشت کو وہ دوام بخش دیا جس کی بدولت آج جاپان کے سامنے امریکہ بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوا، اور جاپان سے تجارتی روابط مضبوط کرنے کو غنیمت جانا۔ آج اگر صرف پاکستان کا غائرا نہ جا ئزہ لیا جا ئے تو یہ حقیقت بھی عیاں ہو جاتی ہے کہ ہر گھر میں کوئی نہ کو ئی جاپانی مصنوعات موجود ہے اور ہر کسی کی پہلی ترجیح جاپانی مصنوعات ہی ہو تی ہیں یہی امر جاپان کی معاشی مضبوطی کی ضمانت ہے۔

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

الیکشن کے دوران میاں نواز شریف نے معاشی دھماکوں کا اعلان کیا تھا وہ معاشی دھماکے تو واللہ عالم ہوں، مگر مہنگائی کے دھماکے کر کے یہ ثابت کیا جا رہا ہے کہ حکومتی غریب مار پالیسیاں بام عروج پر ہیں بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ عوام کی کمر توڑنے کے وہ منصوباجات ہیں جن کی تکمیل میں ماضی کی حکومت بھی مصروف رہی اور موجودہ حکومت کی چال بھی کچھ یہی پتہ دے رہی ہے، بڑھتی ہو ئی مہنگائی، کرپشن و دیگر مسائل پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے بلٹ پروف دھرنے کے بعد 29 دسمبر سے ملک کے بڑے شہروں میں دھرنے دینے کا اعلان کیا ہے؟ کیا یہ احتجاج بھی اسی نو عیت کا ہو گا جیسا اسلام آباد میں کیا گیا تھا؟ ڈاکٹر طاہرالقادری کا اپو زیشن کو ایک فائدہ ضرور ہو گا کہ اسے اپنا اپو زیشن والا کردار ادا کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہو گی۔

یہ دھرنے بھی اسلام آباد والے بلٹ پروف کنٹینر دھرنے کی طرح بے سود ثابت تو نہیں ہو نگے؟ دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے 22 دسمبر کو مہنگائی کے خلاف لاہور میں مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے یعنی نیٹو سپلائی والا دھرنا چھوڑ کر لاہور میں بھرپور مظاہرہ کیا جا ئے گا؟ کبھی مظاہروں سے مسائل حل کیوں نہیں ہوئے ملک میں اس قدر مظاہرے اور مسائل جوں کے توں نہیں ہو تے؟ اس وقت عمران خان ڈرون حملوں کے خلاف نیٹو سپلائی کی بندش کے لئے کارکنوں کے ہمراہ پشاور رنگ روڈ پر تشریف فرما ہیں اور ساتھ لاہور میں مہنگائی کے خلاف مظاہرے کرنے کا اعلان کر رہے ہیں کیا ان مظاہروں سے کوئی تبدیلی آ ئے گی؟

اگر ایسا ہے تو یہ بہت پہلے بھی ہو چکا مثلاً جب اس سے پہلے حکومتی سطح پر نیٹو سپلائی بند کی گئی تھی تب امریکہ کی ساری فوج افغانستان میں پھنسی ہوئی تھی اس وقت امریکی فوج نے افغانستان میں مزید قیام کرنا تھا جس پر نیٹو سپلائی کی بندش نے ان کو پریشان کیا جبکہ اب آدھی سے زیادہ امریکی فوج افغانستان سے نکل چکی ہے فو ج کا انخلاء امریکہ کا مقصد ہے اس لئے نیٹو کی بندش امریکہ کے کو ئی خاص معنی نہیں رکھتی اس کے لئے امریکہ کو بہت سے متبادل راستے مل سکتے ہیں اب تو امریکہ اور ایران کا معاہدہ بھی ہو چکا بھارت پہلے سے امریکہ کے ساتھ مفاہمتی پالیسی کے تحت معاملات چلا رہا ہے۔

اگر نیٹو کی بندش اور عمران خان کے مظاہروں کا کچھ اثر ہو تا تو مظاہروں کے دوران بھی ایک ڈرون حملہ کیا گیا، جو فقط اس لئے بھی ہو سکتا ہے کہ امریکہ کو نیٹو سپلائی کی بندش سے فرق نہیں پڑتا اس سے اہم ان کو یہ مفاد ہے جس میں پاکستا ن کی خود مختاری پہ حرف آئے، بہتر یہی ہے کہ عوام کو اس طرح ہچکولے دینے کی بجائے تمام صوبائی حکومتیں اور وفاقی حکومت مشترکہ لائحہ عمل سے امریکہ کے سامنے ملکی خود مختاری کے متعلق دو ٹوک پالیسی واضح کریں۔ اور میاں صاحب سے گزارش ہے کہ اگر ڈرون نہیں گِرا سکتے تو خدارا ٹماٹر کی قیمتیں گِرا دیں۔

Ali Raza Shaaf

Ali Raza Shaaf

تحریر: علی رضا شاف
0300-4502094
Alishaaf786@gmail.com