لاک ڈاؤن

Lockdown

Lockdown

تحریر : شاہ بانو میر

اللہ اکبر
کرونا وائرس
نمرود جیسی موت آج تک دنیا یاد کرتی ہے
جو
ایک مچھر کے دماغ میں چلے جانے سے واقع ہوئی تھی
عبرت کی باتیں سن کر ہم ٹینشن میں نہ آجائیں
لہٰذا
ہم توجہ فوری طور پے دوسری جانب مبذول کرتے ہیں
اگر
ماضی کی ہولناکیاں یاد رکھتے
اُس مچھر کو یاد رکھتے تو کرونا سے نمٹنا آسان ہوتا
کرونا کب آتا ے
جب
ظالم کا ظلم بڑہتا گیا
ہم مفاد پرستی کے سودے کرتے خاموش رہتے گئے
وزارت عظمیٰ کے بعدعمران خان کو
ملک کو درپیش سنجیدہ مسائل کا ادراک ہوا
تو
ان کا چہرہ اتر سا گیا
اور
آج پے درپے مصائب کے بعد
کرونا جیسے عفریت کا سامنا ہے
کوئی فکر نہیں کوئی پشیمانی نہیں
اتنی دیر ہونے پر
تاریخ نے پاکستان کیلیۓ ایسا تباہ کن دور کوئی اور نہیں دیکھا
جیسا اس دور حکومت میں دیکھا ہے
اللہ کا عذاب رہ گیا تھا اترنا
وہ بھی کرونا کی صورت ہم دیکھ رہے ہیں
تین مارچ کو میری پاکستان سے واپسی ہوئی
پاکستان میں بیٹی کی شادی کی تقریب تھی
تیاریوں میں ٹی وی کا وقت ہی نہیں ملتا تھا
کبھی دیکھا بھی تو
مہمانوں کی آمد اور فیملی کی خوش گپیوں میں
کرونا کا سنجیدگی سےاحساس نہیں ہوا
کرونا کا ذکر چین کے حوالے سے
ضرور خبروں میں کیا جا رہا تھا
مگر
ہم تو سوچتے ہیں حکومت ہماری محافظ ہے
مگر
یہ کیسے لوگ ہیں
کیسے وزیر ہیں ؟
ملک کرونا جیسے وائرس کی زد میں ہے
کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا
دنیا بھر سے آپ اپنے کینسر ہسپتال کیلئے
اپنی سیاسی جماعت کیلئے
بوریاں بھر بھر چندہ اکٹھا کرتے ہیں
کبھی
ڈیم کیلیۓ چندہ مہم کامیابی سے کرتے ہیں
اس قوم کیلئے مانگنے میں کیا حرج ہے؟
وہ قوم جس نے
اپنے اچھے دنوں کی خاطر
ہر غلطی ہر کوتاہی کو نظر انداز کیا
ساتھ دیا
ہر نعرے کے جواب میں آپکے پیچھے
پورا ملک ایک ہو کر کھڑا ہو گیا
آج آپ کے ہم وطن آپ کے سپورٹرز مر رہے ہیں
مہلک جاں لیوا بیماری میں مبتلا ہیں
جبکہ
میں دیکھتی ہوں
آپکے چہرے پر کہیں کوئی غم کا تاثر اور اداسی نہیں
جناب وزیر اعظم پاکستان
بلا تامل کہنا چاہوں گی
آپ سے کئی گنا بہترین دانش کا مظاہرہ بلاول بھٹو نے کیا ہے
اس کی ایک ایک بات میں حکمت کے ساتھ
عوام کے لئے سنجیدہ فکر کا احساس دکھائی دیتا ہے
ملک کی بگڑتی صورتحال کو محض تسلی سے ٹھیک نہیں کیا جا سکتا
سخت اقدامات سے ماں جیسی سختی جس میں بچے کیلئے محبت کا عنصر ہو
وہ کرنی پڑے گی
لاک ڈاؤن
اس ملک میں آخر کار ہونا ہے
آپ فوری طور پر معاملہ سمجھنے اور تدارک کرنے میں تاخیر ہوئی ہے
اس بات کا اعتراف کریں
عوام کو حقائق چھپا کر موت کے منہ میں نہ دھکیلیں
بلکہ
بیرون ملک امریکہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ساتھ
ڈبلیو ایچ او سے بھی
مدد کی اپیل کریں
عمران خان صاحب
قوم کیلئے تاخیر انتہائی خطرناک ہوگی
کرونا ہر ملک میں جہاں جہاں گیا ہے
آخرکار
فوج اور پولیس کی مداخلت سے عوام کو
جبرا
گھروں تک محدود کر کے اسکو پھیلنے سے بچایا گیا ہے
ملک غریب سہی
آپ کی پارٹی کے لوگ تو غریب نہیں
یہی تو وقت ہے
عمر بھر کے مال جیسے جمع کیے
ان کوتاہیوں کو دھونے کا
تجوریاں کھلوائیں اپنے ساتھیوں کی
ہم وطنوں سے اپیل کریں
پیسہ آپ کے بولتے ہی سامنے ڈھیر ہو جاتا ہے
مزید تاخیر ہوئی تو
شرح اموات میں خطرناک اضافے کے ساتھ
یہ یو ٹرن ناقابل قبول ہوگا
یہاں
فرانس میں ھُو کا عالم طاری ہے
سڑکیں ویران اور کیفے بار شاپنگ مالز تفریحی مقامات
یہ سب جگہیں ان لوگوں کی جان ہیں
سب سنسان
لاک ڈاؤن
سب گھروں میں چھٹیوں کے باوجود مبحوس ہیں
چین کی کامیاب مثال پر چل کر اپنے شہریوں کو بچانا چاہتے ہیں
کرونا وائرس کو شکست جس طرح چین نے دی
چین میں لاک ڈاؤن ہوا
تو لوگوں نے بیکار گیمز کے ساتھ وقت نہیں گزارا
ایک ذہین اور مستعد قوم بن کر
کسی نے ٹیم بنا کر ڈاکٹرز کے گاؤن سی کر وقت کا اچھا استعمال کیا
کسی نے اپنی ٹیم کے ساتھ ملک کیلئے مفت ماسک بنائے
کوئی رضاکار بنا
کسی نے دن رات طبی سہولیات دیں
کیونکہ
چین کی تابناک ترقی خار کی طرح کسی کو چبھ بھی رہی تھی
وہ غیور قوم ہے
اس نے ڈر کی بجائے
ڈٹ کر ایک ساتھ مل کر مقابلہ کیا
یہاں حکمران کی عجیب سے لاتعلقی ہے
یہ انداز عوام میں آپکی ذات اور قد کو چھوٹا کر رہا ہے
کرونا پھیل جائے
آبادی کم ہو جائے گی تو آپکی حکومت قدرے بہتر ہوگی ؟
فروری میں پہلا کیس سامنے آتا ہے
اگر
اس وقت اعصاب پر ن لیگ سوار نہ ہوتی تو
قوم کو اعصاب پر طاری کیا جا سکتا تھا
لِلہ
اب قائد حزب اختلاف آچکا ہے
اس کے ساتھ مل کر ہمیں متوازن ملک اپوزیشن کے ساتھ چاہیے
ہمیں نہیں سننا
کون چور تھا
پہلے جائیدادیں بنتی تھیں تو کرپشن تھی
اب قیمتی گاڑیوں کے ٹائر کام کے عوض
تبدیل کروائے جاتے ہیں
یا
پھر
بیگمات کو پارلر سے فری تیار کروا کے
انہیں مراعات دے دی جاتی ہیں
خواہ
وہ عدلیہ ہو یا تعلقات عامہ
کرپشن کے انداز جدید ہو گئے
یاد رہے
چور ڈاکو سب کے سب
مہینوں کے حساب سے قید کاٹنے کے بعد
عدالت کی جانب سے بے قصور قرار پاکر باہر آ گئے
کس قدر خوش نصیبی ہے آپکی
کہ
اپوزیشن ہر نالائقی کے بعد بھی
زمینی دشوار گزار حالات کی وجہ سے
ساتھ چلنے پر راضی ہے
کیونکہ
اس ملک سے ان کو پیار ہے
یہ زمین ان کی ماں ہے
اور
آج اس ماں کے بچے تڑپ کر
اسکی آغوش میں چھپتے جا رہے ہیں
جاگئے جناب جاگئے
اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے
اپوزیشن کے پاس بہترین حکمت عملی اور ذہین ترین اذھان ہیں
فائدہ اٹھا لیں
آج آپ ہاتھ بھی بڑہائیں اور تعظیم بھی دیں
قوم کے وسیع تر مفاد کیلیے
ریاست مدینہ کے والی کا یہی انداز رہا
رعونت سرکشی اور ضد اسلام دشمن سوچ ہے
جس کی گنجائش نہیں
روم جل رہا تھا اور
نیرو بانسری بجا رہا تھا
تجاویز کو سنیں
ملک کو رینجرز اور آرمی کے حوالے کریں
فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائیل کی طرح مت اڑیں
کسی دن سڑک سے بھی آفس جائیں
تا کہ
آپکے چہرے کی بشاشت میں کچھ کمی آئے
دیکھیں
یہ ہیں سیاستدان
شہباز شریف بیمار بھائی کو چھوڑ کر
قوم کیلئے اس کرونا سے لڑنے
لوگ گویا مرتے مرتے جی اٹھے
یہ ہیں سیاستدان
وہ جو قدم قدم سیاست کرتے قد آور بنتے ہیں
یکدم کسی کے اوپر اٹھانے سے قد نہیں بڑہاتے
آخر میں پھر اپیل ہے
کرونا سے بچاؤ کیلیے
فوری
لاک ڈاؤن
کی اشد ضرورت ہے
وبا پھیلنے کی خبر پر جلدی سے دروازہ بند وہی ماں کرتی ہے
جسے اپنے بچے سے”” سچا پیار”” ہو
لاک ڈاؤن دنیا نے کیا جنہیں عوام عزیز تھی
کرونا موت ہے
اور
موت سے کوئی جاگتا نہیں
لاک ڈاؤن
کر دیں
اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر