ایم کیو ایم کا کارکنان کے قتل کے خلاف سندھ اسمبلی سے واک آوٹ

Workers

Workers

ایم کیو ایم کے ارکان کا اپنے کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ اور گمشدگی کیخلاف سندھ اسمبلی کے اجلاس کا واک آوٹ کیا۔ متحدہ قومی موومنت کے خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ رواں سال ایم کیو ایم کا نام لینے کی پاداش میں ہمارے ایک سو ستر کارکنان کو شہید کیا گیا وہ جیتے جاگتے انسان تھے کارکنان کی گمشدگی کا عمل کہاں سے شروع ہوا ہے۔

ہم وزیر اعلی سندھ سے درخواست کرتے ہیں کہ خدارا اس عمل کی روک تھام کی جائے۔ کارکنان کی گمشدگی اور قتل کیخلاف ہم ایوان سے واک آوٹ کرتے ہیں جس کے بعد ایم کیو ایم کے ارکان سندھ اسمبلی کے ایوان سے واک آوٹ کرتے ہوئے باہر چلے گئے اس موقع پر وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ ایم کیو ایم کے رکن نے جو مسئلہ اٹھایا ہے انسانی ہمدردی کے ساتھ ہم ان کے ساتھ ہیں۔

وزیر اعلی سندھ نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ گمشدگی افراد کے حوالے سے تحقیقات کرے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق کوئی گمشدہ افراد نہیں ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ کراچی کے حالات گذشتہ بیس پچیس سال سے خراب ہیں انیس سو اٹھاسی کو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت قائم ہوئی تب بھی حالات خراب تھے۔

میاں نواز شریف اور پرویز مشرف کے دور میں بھی حالات خراب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت چاہتی ہے کہ کراچی میں امن قائم ہو اور یہاں ٹارگٹ کلنگ اور بوری بند لاشوں کا کلچر ختم ہونا چاہئے۔