نجانے کیا ہے یہ زندگی ؟

LIFE

LIFE

تحریر:وقارانساء
زندگی کيا ہے ايک بے ثبات اور ناپائیدار حقیقت-پل ميں ابھری پل ميں ڈوبی- اس عارضی زندگی کے لئے انسان کس قدر مکروفریب کا سہارا لیتا ہے اپنے مفاد کے لئے کسی کو بڑانقصان پہنچانے سے دريغ نہيں کرتا يہ وقتی مفاد کچھ وقت کے لئے تو اسے خوش کر دیتے ہيں لیکن حقیقت ميں اس کے نقصان کا سبب بن جاتے ہيں کیونکہ یہ اس کے دل اور دماغ پر پڑنے والاوہ دھبہ ثابت ہوتے ہيں جس کے بعد ہر بری بات اس سیاہی مین اضافہ کرتی جاتی ہے ياں تک کہ بڑی برائياں بھی اس کوبڑی نہیں لگتین

دنیا والوں کی اس نفسا نفسی نے جيسے کائنات کی رونق کوبے رونق بنا ديا ہے دولت کی ہوس نے رشتوں کے تقدس کو پامال کر ديا ہے –اکثر اپنے پیارون کو اس ہوس مين ختم کر دینے والے سلاخوں کے پيچھے زندگی کے دن پورے کرتے ہیں وہ اولاديں جن کے لئے جرائم کے مرتکب ہوئے رل جاتی ہیں وزائیدہ بچوں کوپ يسے کے لئے فروحت کرنے والے بے حس ہیں يا مجبور؟ مجبوری بھی کیسی؟جب کہ رزق دینے کا وعدہ اللہ نے کيا ہے اور وہ ذات عطا کرنے والی ہے تواس پر بھروسے کے ساتھ کی گئی محنت اور جدوجہد کاميابی کی راہین کھولتی ہيں

اپنے جگر گوشون کو موت کے گھاٹ اتارنے والی مائیں کس مجبوری ميں يہ قدم اٹھاتی ہيں –یا وہ سفاک خاوند جو بیویوں کے ساتھ اولاد کو ابدی نیند سلا دیتے ہيں وہ ساسیں جو بہوؤں کوجلا دیی ہیں

Universe

Universe

زندگی انسانوں کے سفيد خون ہو جانے پر اس کی تصنع اور بناوٹ پر نوحہ کرتی ہے عرش چیخ اٹھتا ہے کائنات دہائی دیتی ہے فرش کانپنے لگتا ہے لیکن انسان کہین بے حسی کی چادر اوڑھے ہوئے ہے اور کہیں ظلم کا خنجر کسی کے سينے ميں اتارنے کے درپے ہے –کہیں اس کا ناروا سلوک دوسروں کے گلے کا پھندہ بن جاتا ہے اور کہیں حالات کی ستم ظريفی اسے سولی پر لٹکا دیتی ہے

عيش وعشرت ميں ڈوبا ہوا انسان بھی اسی دنیا کا باسی ہے –جس کی آنکھیں دولت کی چکا چوند نے بند کر رکھی ہيں کبھی کوئی خلش سر اٹھاتی ہے –تو عیش کا دلدادہ قہقہہ لگاتا ہے اس شرابی کی مانند جو حقيقت زندگی سے فرار کی راہ نکالنا چاہتا ہے –جیسے وہ اس روتی سسکتی کائنات کو بھیانک آواز سے ڈرانا چاہتا ہے عارضی خوشيوں کو قريب کرنے کے لئے جو اپنے مخلص رشتوں کو ٹھکرا چکا ہے

ليکن کیا ہوگا جب وقت گزر جائے گا جن دنیا وی آسائشوں کی خاطر تو نے مکر و فريب اور عیش کا دامن نہ چھوڑا تجھ سے دامن چھڑا جائيں گی تو تہی داماں رہ جائے گا تجھے ہمدرد اور غمگسار کی ضرورت ہو گی تو خلوص اوروفا کو تلاش کرے گا جس کو ٹھکراتا رہا وہ تجھ سے روٹھ کر جا چکا ہے

Happiness

Happiness

اب تو اس دنیا ميں تنہا ہے کوئی تيرا ھمدرد نہین تيری عارضی خوشياں تباہ ہو چکی ہيں کيا کرے گا اب؟ توبتا کيا کرے گا؟ اب سوچ تو نے کيا کيا؟ اپنے مقدر کو اے انسان اب مت کوس اور تقدیر کی بربادی کا گلہ مت کر کہ اس کا سزاوار تو خود ہے

تحریر:وقارانساء