انسان کی فطرت

Human Nature

Human Nature

تحریر:کامران خان لاکھا
انسان کی فطرت میں یہ چیز داخل ہے کہ وہ غموں اور دکھوں سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے اور خوشیوں ،مسرتوں کی تلاش میں رہتاہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ وہ ہمیشہ شاد مانی ورحمت سے ہمکنا رہے اور رنج والم سے یکسر محفوظ سطح پر موجوں کا اضطراب جس طرح روایتی دریا کا پتہ دیتا ہے۔

اس طرح زندگی کے دکھ تسلسل حیات کی عمازی کرتے ہیں دکھ کے بعد سکھ اور سکھ کے بعد دکھ کا آنا فطری امر ہے دکھ ہمارے لئے صبر واستقلال ،نفسیاتی جزبات ،عقل ،ہمدردی اور ایمان کے تحفے لے کر آتا ہے اگر ان تحفوں سے منہ پھیر لیں تو ہم بزدلی ،کمزوری ،مایوسی جیسی کیفیات سے دو چار ہونا پڑتاہے دکھ کی شدت میں انسان کو خداتعالیٰ یاد آتا ہے اور انسان خدا تعالیٰ کے نزدیک ہو جاتا ہے۔

Conveniences

Conveniences

اگر انسان سکھ اور آسائشیں کی زندگی بسر کرنا چاہتا ہے تو دوستوں سے مخلصانہ اور دشمنوں سے عفودر گزر کا رویہ رکھنا چائیے زندگی میں دکھ اور بے اطمینانی کی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے حال سے کبھی مطمین نہیں ہوتے سکھ حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ دوسروں کو سکھ پہنچایا جائے زندگی کا سب سے بڑایقین یہ ہے کہ کوئی ہم سے محبت کرتا ہے سکھ باہر سے ملنے والی چیز نہیں ہے۔

بلکہ وہ ہمارے اندر موجود ہے لیکن غرور چھوڑے بغیر اسے نہیں پایا جا سکتا کوئی کسی کے دکھ پوری طرح نہیں بانٹ سکتا کیونکہ ہر دکھ کی تہہ میں اس شخص کے ذاتی راز ہوتے ہیں انسان عظمت کے نکھار کیلئے صبروتحمل کی اشد ضرورت ہے جو شخص مصائب کے وقت صبر کا مظاہرہ کرتا ہے اوراللہ کی رضا پر راضی رہتا ہے تو وہ کبھی شکست سے دو چار نہیں ہوتا جب تسلیم ورضا کا جذبہ کسی قلب وذہن میں جا گزیں ہو جا ئے تو پھر غموں سے غم نہیں آتا اور سکھ سے سکھ نہیں آتا۔

kamran khan lakha

kamran khan lakha

کامران خان لاکھا جام پور
0332-9176666+0345-7064020
kamranlakha786@gmail.com