سانحہ مستونگ، جاں بحق افراد کے ورثا کا میتیں رکھ کر دھرنا جاری

Protest

Protest

کوئٹہ (جیوڈیسک) وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک سانحہ مستونگ کے متاثرین سے اظہار ہمدردی کیلئے شہداء چوک پہنچے۔ انہوں نے دھرنے کے شرکاء سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ بلوچستان اور ہزارہ کمیونٹی کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے۔

مذاکرات کے دوران وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ہزارہ کمیونٹی سے دھرنا ختم کرنے کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کو چاروں طرف سے دہشتگردوں نے گھیر رکھا ہے۔ حکومت کے بس میں جو کچھ ہوا وہ کرے گی۔ ہزارہ کمیونٹی کی جانب سے عبدالخالق ہزارہ نے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو تحفظات سے آگاہ کیا اور دہشتگردوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا مطالبہ کر دیا۔

دھرنا ختم کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہ ہو سکا۔ ہزارہ کمیونٹی کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ ہو گا جبکہ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی آغا رضا حسن نے کہا کہ جب تک وفاقی حکومت کا نمائندہ مذاکرات کیلئے نہیں آئے گا دھرنا جاری رہے گا۔

دوسری جانب مستونگ میں زائرین کی بس پر خودکش حملے کے خلاف مجلس وحدت المسلمین کے تحت نمائش چورنگی پر دھرنا دیا گیا ہے۔ دھرنے میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شریک تھے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ سانحہ مستونگ کی تحقیقات کروا کر ذمہ داروں کو جلد گرفتار کیا جائے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کا بھی نوٹس لیا جائے اور دہشت گردی کا نشانہ بننے والے افراد کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے۔ نمائش چورنگی پر احتجاج کے باعث گرومندر، شاہراہ قائدین، گارڈن اور صدر جانے والی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہو گیا۔

سڑکوں سے ٹریفک پولیس اہلکار غائب ہونے سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی جبکہ شہری اپنی مدد آپ کے تحت ٹریفک کی روانی بحال کرنے کی کوشش کرتے رہے۔