تین نومبر 2007 کے اقدامات میں پرویز مشرف کو قصور وار بنانا انصاف پر بنی فیصلہ نہیں ہے

حیدرآباد (محسن شیخ) صرف پرویز مشرف پر مقدمہ غداری چلانا نا انصافی ظلم اور غیر آئنیی ہے تین نومبر 2007کے اقدامات میں پرویز مشرف کو قصور وار بنانا انصاف پر بنی فیصلہ نہیں ہے 2007 کے اقدامات میں انکا ساتھ دینے والے تمام افراد پر مقدمہ غداری چلایا جائے پرویز مشرف کے مقدمے کے پیچھے متعصبانہ اور زہریلی ذہنیت کارفرما ہے، مشرف کے خلاف مقدمہ حکومت کے لیے کانٹوں کا تاج بن جائے گا اور کابینہ کی منظوری کے بغیر تمام کارروائی انصاف کے اصولوں کے خلاف اور انتقامی ہے مشرف صاحب نے خود اپنے اوپر لگائے گے الزامات کو انتقامی قرار دیا، 12 اکتوبر کو جو کچھ بھی ہوا اس وقت پاکستان کی صورتحال ہد ترین تھی۔

جو حکمران مشرف پر آئین توڑنے کے الزامات کو جواز بنارہے ہیں تو مشرف نے آیئن توڑ کر اچھا کیا ایسے آیئن کا کیا فائدہ جو چور لیٹرے حکام کو تحفظ دیں اب جو نئے پیچھلے حکمران ہے جو آئین کی پاسداری کی بات کرتے ہیں انہوں نے اپنے زاتی مفاد کے خاطر اپنے دورے حکومت میں کتنی دفعہ آیئن کی دھجیاں اڑائی آئین کو پامال کیا جمہوریت کے نام پر زرا کوئی ان بدبخت حکمرانوں سے سوال کریں آیئن کو الٹ پلٹ کیا صرف اور صرف اپنے زاتی مفاد کے خاطر ان لیٹرے حکمرانوں نے زرا اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھے یہ حاکم لوگ کہ یہ خود کتنی پاسداری کرتے ہے آئین کی جو اب اپنی ناکامیوں اور نااہلی کا ملبہ مشرف پر ڈال رہے ہیں۔ اب مشرف پر مقدمہ غداری چلانے والے 2007 میں خود بھی تو شامل تھے حکومت اور اپوزیشن میں جب انہوں نے مشرف کے ایمرجنسی نفاز کی حمایت کیسے کی تھی مشرف کا ٹرائل زاتی دشمنی ہے اکتوبر 1999 سے سب کا ٹرائل پونا چاہیے اور مشرف کے ہاتھ پر بیعت کرنے والے ججز سیاستدان اور موجودہ حکمران جو خود فوجی امریت کی پیداوار ہیں جنہوں نے فوجی امر کی گود میں جنم لیا ان پر بھی آرٹیکل 6 لگایا جائے اگر مشرف کا مارشل لاء حرام تھا تو جنرل ضیاء کا مارشل لاء بھی جائز نہ تھا،ان سب کا احتساب بغیر کسی امتیاز کے 1999 سے شروع ہونا چاہیے۔

جنرل مشرف انکی کابینہ ممبران قومی اسمبلی پاک فوج ان سب پر مقدمہ غداری کیس چلنا چاہیے کیوں کے مشرف نے سب سے مشاورت کی اس سے زیادہ کھلم کھلا بے ساختہ اور برجستہ اظہار بلکہ جرات اظہار دوسرا کون سیاستدان کرسکتا ہے اب بتایئں کہ کیا اکیلے مشرف کو سزا دینا انصاف پر بنی فیصلہ ہے مشرف کیس معاملے پر حکومت اور فوج کے درمیان کشیدگی ہے آرٹیکل 6 کے جواز پر پوری فوج مشرف کے ساتھ کھڑی ہے اور مشرف کو اعوامی حمایت بھی حاصل ہے،ماہرعلم روحانی شخصیت کے حامل نجوم یاسین وٹو اور شاہ انتظار زنجانی نے صاف کہا ہے کہ مشرف اپنی آزمائش سے نکل جائے گا- تو پھر نواز شریف کی آمائش نہ شروع ہوجائے گی، اسے غدار مت کہو اور یہ بتاؤں کہ جب کوئی اقتدار میں ہوتا ہے تو اس پر مقدمہ کیوں نہیں چلایا جاتا تب وہ غدار نہیں تھا؟۔

مشرف پر مقدمہ صرف نواز حکومت کی کارستانی ہے پیپزپارٹی جلتی پر تیل کا کام کرہی ہیں خان صاحب اور ڈاکٹر طاھرالقادری نواز حکومت کے خلاف ڈٹ گے ہیں، نواز شریف نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا، شیخ ریشد سے بڑا کوئی نجومی ہے وہ کہتے ہیں کہ نئے سال میں نواز شریف چھاجائیں گے یا پھر گھر چلے جائیں گے مشرف کو سزا ہو یا نہ ہو وہ باہر چلے جائیں گے،مشرف کا ٹرائل کرنا ہے تو پھرچوہدری افتخار نواز شریف کا بھی ٹرائل ہونا چاہیے، 12 اکتبور کو نواز شریف کو سپیچ روم سے باہر نکالنے والوں کو کیوں معاف کیا گیا پرویز مشرف ہوا میں تھے جو زمین پر تھے انہوں نے مارشل لا لگایا- مارشل لا لگانے والوں میں سے کوئی ایک بھی جیل نہیں گیا جنرل مشرف کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی اس میں بڑے بڑے لوگ ملوث ہیں- آرٹیکل 6 کی زد میں افتخار محمد چودھری اور جنرل کیانی بھی آتے ہیں،2007 میں ججز نے پرویز مشرف کے مارشل لا کو کس قانون کے تحت جائز قرار دے کر تین سال پورے کیے میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا کڑوا تھو تھو مت کریں، پرویز مشرف کے دیگر وکلا کو دھمکیاں دی گئیں چودھری نثار کہاں تھے وہ دھمکیاں دینے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں کیوں نہیں لاتے۔

غداری کیس کی پہلی پیشی کے دوران مشرف عدالت جاتے جاتے ناساز طبعیت کے باعث اسپتعال پہنچ گے تو میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ویسے بھی میڈیا کا کام رونا پیٹنا ہے، ملالا علاج کے لیے باہر جاسکتی ہے تو پرویز مشرف کیوں نہیں جاسکتے، مشرف پر آرٹیکل 6 کے اطلاق سے حکومت کو کچھ حاصل نہیں ہوگا اگر حکومت نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لیے تو پھرغداری کیس خود حکومت کے گلے کی ہڈی بن جائے گا۔