مرسی کے اہلخانہ کا فوج پر انہیں اغوا کرنے کا الزام

Cairo

Cairo

قاہرہ (جیوڈیسک) مصر کے معزول صدر محمد مرسی کے اہلخانہ نے ملک کی فوج پر انہیں اغوا کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق محمد مرسی کی بیٹی شائمہ اور بیٹے اسامہ نے قاہرہ میں ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ان کا خاندان فوج کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر رہا ہے۔ محمد مرسی کو 3 جولائی کو ان کے اقتدار کے پہلے برس کی تکمیل پر ملک میں لاکھوں افراد کے مظاہروں کے بعد فوج نے اقتدار سے الگ کر دیا تھا اور اس کے بعد سے انہیں بغیر کوئی الزام عائد کئے نامعلوم مقام پر رکھا گیا ہے۔ شائمہ مرسی نے کہا کہ ہم بدالفتح السیسی اور ان کے ساتھیوں کیخلاف مقامی اور عالمی سطح پر قانونی کارروائی کر رہے ہیں۔

واضع رہے کہ محمد مرسی کی معزولی کے بعد ان کے اہلخانہ کی جانب سے جاری کیا جانے والا پہلا بیان ہے۔ اس سے قبل ان کی جماعت اخوان المسلمین نے اس اقدام کو فوجی بغاوت قرار دیا تھا اور اب ان کے خاندان کا بھی کہنا ہے کہ وہ سابق صدر کے تحفظ کے لیے فوج کو ہی ذمہ دار سمجھتے ہیں۔

سابق صدر مرسی کی جماعت اخوان المسلمین نے ملک میں فوج کی حمایت یافتہ نئی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے اور وہ ان کی رہائی کے لیے قاہرہ میں تقریبا روزانہ ہی مظاہرے کر رہی ہے۔ واضع رہے کہ فوج کے سربراہ جنرل السیسی کو ملک کی نئی عبوری کابینہ میں نائب وزیراعظم بنایا گیا ہے۔

اور ان کے پاس وزیر دفاع کا عہدہ بھی ہے۔ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق سے متعلق سینیئر اہلکاروں نے بھی مصر کی عبوری حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ بتائے کہ محمد مرسی کو کیوں گرفتار کیا گیا اور ان پر مقدمہ کب چلایا جائے گا۔ ادھر امریکہ اور جرمنی نے بھی مصر کی فوج سے کہا ہے کہ محمد مرسی کو رہا کر دیا جائے۔