دماغ کا پہلا عالمی دن

Brain

Brain

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان سمیت پوری دنیا میں آج دماغ کا پہلا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ ورلڈ فیڈریشن آف نیورولوجی (ڈبلیو ایف این) کی جانب سے تجویز کردہ اس دن کو منانے کا مقصد عوام الناس میں مختلف دماغی بیماریوں سمیت برین ہیمبرج کے خطرات کو کم کرنے کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ہے۔ سوال یہ ہے کہ وہ کیا وجوہات ہیں جن کی بناء پر ایک شخص برین ہیمبرج کا شکار ہو سکتا ہے تو ماہرین کی نظر میں سر درد، مائیگرین، مرگی، ٹراما، انفیکشنز، نیند میں خلل اور جینیاتی مسائل انسان کو دماغی اسٹروک کی طرف لے جاتے ہیں۔

یہاں ہم آپ کو بتائیں گے کہ دماغ کو کمزور کر کے اسٹروک کی طرف لے جانے والی چند عادات کو ن سی ہو سکتی ہیں۔ ناشتہ نہ کرنے کی عادت: وہ لوگ جو صبح ناشتہ نہیں کرتے ان کے خون میں گلوکوز کی سطح کم ہو جاتی ہے، جس کے باعث دماغ کو غذائی اجزاء مناسب مقدار میں نہیں ملتے اور اس کی صحیح طور سے نشوونما نہیں ہو پاتی۔

زیادہ کھانے کی عادت: ضرورت سے زائد مقدار میں کھانا بھی دماغ کو نقصان پہنچا سکتا ہے، کیونکہ اس طرح رفتہ رفتہ دماغ کی شریانیں بند ہو جاتی ہیں اور اسے خون کی مناسب مقدار نہیں مل پاتی۔ سگریٹ نوشی: سگریٹ نوشی صرف انسانی پھیپھڑوں کو ہی نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ یہ دماغ کے لیے بھی خطرناک ہے، سگریٹ میں شامل نکوٹین دماغ کے خلیات کو سکیڑ دیتا ہے۔

نیند میں خلل: کہتے ہیں انسان کھائے پئے بغیر تو رہ سکتا ہے، لیکن سوئے بغیر اس کا گزارہ نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہت زیادہ دیر تک نہ سونے یا نیند میں خلل کے باعث دماغ کے خلیات مردہ ہو جاتے ہیں، جس سے نہ صرف یادداشت متاثر ہوتی ہے بلکہ اسٹروک کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔ بیماری کے دوران دماغی کام کرنا: بیماری کے دوران جسم کے ساتھ ساتھ دماغ کو بھی آرام کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن اگر دماغ کو آرام نہ دیا جائے تو اس سے نہ صرف دماغ کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے بلکہ برین ہیمبرج کے خطرات بھی پیدا ہو جاتے ہیں۔

آلودگی: ہمارا دماغ آکسیجن کی بڑی مقدار کوجذب کرنے والا ایک بنیادی عضو ہے، یہی وجہ ہے کہ فضائی آلودگی کے باعث دماغ کو آکسیجن کی سپلائی متاثر ہو جاتی ہے اور اس کے کام کرنے کی صلاحیت میں کمی کے ساتھ ساتھ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بہت سی ایسی وجوہات ہیں، جو دماغ کو کمزور کر کے اس کی صلاحیت کو کم کر سکتی ہیں اور انسان کو برین ہیمبرج (اسٹروک ) کی طرف لے جا سکتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہر سال برین ہیمبرج (اسٹروک) کے تقریباً ساڑھے تین لاکھ کے قریب کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ مغربی ممالک میں دماغی اسٹروک میں مبتلا ہونے کی اوسط عمر 60 سال ہے جبکہ پاکستان میں ایک 50 برس کا فرد بھی دماغی اسٹروک کا نشانہ بن سکتا ہے، لیکن ایک صحت مند طرز زندگی اپنا کر خود کو دماغی بیماریوں میں مبتلا ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔