جمہوری قبرستان کے حکمران!

Rigging

Rigging

تحریر: ڈاکٹر میاں احسان باری

موجودہ حکمران قانوناً تو اپنا حق حکمرانی خود تیار کردہ دھاندلی زدہ الیکشنز کے پلان کی وجہ سے کھوچکے تھے مگر اب قیامت خیز مہنگائی، بے روزگاری، بدامنی و واہگہ بارڈر دھماکہ سمیت ایجنسیوں اور ملک بھر میں دہشت گردی کے مسلسل واقعات نے انکی رہی سہی حکمرانی کا اخلاقی جواز بھی مکمل طور پر ختم کرڈالا ہے۔ نام نہاد ”جمہوری قبرستان” کے حکمران شریف برادران فوراً مستعفی ہوکر اقتدار سپریم کورٹ کے حوالے کردیں جو تین ماہ کے اندر احتسابی عمل مکمل کرکے لٹیروں سے مال وصول کرے اور بیرون ملک جمع کردہ کالا دھن واپس منگوائے۔

سپریم کورٹ فوراً انتخابات کے طریق کار اور انعقاد کیلئے سبھی کو قابل قبول قواعد و ضوابط نئے باکردار چیف الیکشن کمشنر سے اپنی نگرانی میں تیار کروائے اور پہلے بلدیاتی پھر عام انتخابات کا انعقاد کروایا جائے تاکہ اقتدار باکردار منتخب نمائندوں کو منتقل ہو سکے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو قوم خفیہ خطرناک ہاتھوں کے آہنی پنجوں کی دسترس سے اپنے آپ کو نہیں بچا سکے گی اور ”چپ راست” اور” اباؤٹ ٹرن”کا عمل شروع ہوجائے گا۔ اس طرح جمہوری ناؤ ڈوب ہی نہیں جائے گی بلکہ جمہوری اقدار بھی ایسی گہری دفن ہوجائیں گی کہ کئی عشروں تک انکا نام لیوا بھی کوئی نہ رہ جائے گا۔

عمرانی و قادری پاکستان یا علاقائی و لسانی گروہوں کے جتھوں کی حکمرانی کے دعویدار سبھی سامراجی قوتوں کے پروردہ گھسے پٹے سیاسی جفادری مہرے ہیں ۔یہ ایسے اقتدار پسند پرندے ہیں جو کہ مذموم جاگیردارانہ، آمرانہ، سود خور صنعتکارانہ، سرمایہ دارانہ اور مخصوص عوام دشمن سوچ رکھتے ہیں۔ اِدھر سے اڑ کر اُدھر دوسرے آشیانہ کی تلاش میں پیہم سرگرداں رہتے ہیں یہ ایسے اژدھے ہیں جو کہ اقتدار کے پانی میں ہی تیر سکتے ہیں اقتدار کے سمندر سے باہر انکی اپنی اوقات مردہ چوہے کی بھی نہیں بلکہ پرِکاہ سے بھی کم ہوتی ہے۔

Tipu Sultan

Tipu Sultan

یہ سب بکاؤ مال ہی نہیں بلکہ بیرونی سامراجی قوتوں کے ایجنٹ ہیں اور ملک کو سستے داموں برائے فروخت کئے ہوئے ہیں اور خود ہر قیمت پر مقتدر رہنا چاہتے ہیں ۔اگر سلطنت خداداد کا حکمران ٹیپو سلطان ہو تو یہ اسکے میر جعفر و میر صادق ہیں جبکہ بیرونی سازشی طاقتیں، یہود و نصاریٰ اور فلاحی کاموں کے خوشنما نعروں والی بیرونی کمپنیاں ”ایسٹ انڈیا کمپنی” کی طرح ملک کو ہڑپ کرنے پر تلی بیٹھی ہیںتاکہ اس کی قیمتی معدنیات پر قابض ہوسکیں اور پنجاب کے ہریالے کھیتوں سے اناج سمیٹ کر لے جائیں

تب ہمارے غریب مظلوم بھوکے عوام”سب ٹھاٹھ پڑا رہ جائیگا جب لادچلے گا بنجارا” کے مصداق خاکم بدہن منہ دیکھتے رہ جائیں گے۔ تیل کی قیمتوں میں ابھی 20 روپے فی لٹر کی کمی مزید کی جاسکتی تھی اس لئے اللہ اکبر تحریک حکومت کی طرف سے تیل و دیگر ضروری اشیاء پر ریلیف دینے یا کم قیمت کرنے کے دعووں پر اس وقت تک مبارکباد نہیں دے سکتی جب تک حکمران ظالم ڈاکو اور لٹیرے کا کردار ادا کررہے ہیں ۔ صر ف اللہ اکبر تحریک ہی اپنے منشور کے مطابق کھانے پینے کی تمام اشیاء موجودہ قیمت سے 1/5 اور تیل 1/3کمقیمت پر مہیا کرسکتی ہے نیز تحریک مقتدر ہوتے ہی مزدوروں اور محنت کشوں کی تنخواہ کم از کم پچاس ہزار روپے ماہانہ یا ایک تولہ سونا کی قیمت کے برابر دے گی جس سے ملک مکمل فلاحی اسلامی مملکت بن جائے گا

Mian Ihsan Bari

Mian Ihsan Bari

تحریر: ڈاکٹر میاں احسان باری
قائد پاکستان اللہ اکبر تحریک
drahsanbari@gmail.com