ماں کا عالمی دن

Mother

Mother

8مئی ماں کا عالمی(مدرڈے) دن ساری دنیا میں منایا جاتاہے۔میرا خیال ہے کہ انسان کی ہر سانس ماں،باپ کی مقروض ہے لیکن 8مئی کے د ن پوری دنیا میں ایک ساتھ یہ دن مناکر اُن لوگوں کے ضمیر کو جھنجورا جاتا ہے جو بد قسمتی سے والدین کی فرمابردای نہیں کرتے یا یوں کہہ لیں کہ جنہیں ماں ،باپ جیسی عظیم ہستیوں کی قدروقمیت کا ادراک نہیں اُن کوپیغام دینے کیلئے اس دن کو منانا چاہئے ۔ ماں جیسی عظیم کی تعریف کرنے کے لیے علم کا سمندر بھی کم پڑ جاتا ہے۔

اگر میں یوں کہوں تو بہتر ہوگا ۔کہ ماں وہ واحد رشتہ ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق سے محبت کی مثال دی ہے ۔اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو70 مائوں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے۔اس فرمان سے یہ بات بہت واضع ہو جاتی ہے کہ اللہ کے بعد ماں اپنے بچوں سے دنیا میں سب سے زیادہ محبت کرتی ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں کسی کو والدین کی خاص طور پر ماں کی اطاعت ،فرمابرداری اور خدمت کا درس دیتے نہیں دیکھا جیسا سید عرفان احمد شاہ صاحب کو دیکھا۔

ایک روزنامہ میں محمد رضاایڈوکیٹ صاحب کا مضمون (سید عرفان احمد شاہ المعروف نانگا مست)پڑھنے کے بعد آستانہ پر حاضر ہو کر شاہ صاحب کے نورانی چہرے کی زیارت کی اور بہت کچھ سمجھنے اور سیکھنے کی کوشش کی۔خاص طور پر والدین سے محبت اور سود سے نفرت کا درس دل میں اُتر گیا۔زندگی نے ساتھ دیا توسود کے موضوع پر بھی بات کروں گا۔ماں کے عالمی دن کے موقع پر آج میں بات کروں گا ماں جیسی عظیم ہستی کے متعلق۔ایک مسلمان معاشرے میں ماں کی گود کوانسان کی پہلی درس گاہ ہو نے کا شرف حاصل ہے۔ ماں جس کے وجود کو خالق کائنات نے نئی زندگی کو تخلیق کرنے کے لیے چنا۔

انسانی ماں نو ماہ تک بچے کو اپنے وجود میں پالنے کے بعد ایک جان لیوا مرحلے سے گزر کرخالق کائنات کی تخلیق کو پورا کرتی ہے ۔جب انسان دنیا میں آتا ہے تو اپنے لیے کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں ہوتا۔نہ کھانے پینے کا ہوش ۔نہ سردی گرمی کی پہچان ۔یہاں تک کہ بچے کا باتھ روم بھی ماں کی گود ہی ہوتا ہے ۔وہ ماں ہی ہے جو بغیر کسی لالچ کے بے لوث جذبے کے تحت ساری ،ساری رات جاگ کر اپنی صحت کا خیال کئے بغیر بچے کی صحت کا خیال رکھتی ہے اور خوشی محسوس کرتی ہے۔اسی لیے مسلمان معاشرے میں ماں کوبڑا مقام حاصل ہے۔

Heaven

Heaven

ہمارے ہاںاکثر گاڑیوں کے شیشوں اور عمارتوں پہ تحریر لکھی ہوتی ہے۔یہ سب میری ماں کی دعا ہے۔ماں کی دُعا جنت کی ہوایہ جملے ہم بڑے فخر سے لکھتے ہیں اس میں نہ تو کوئی دبائو ہوتا اور نہ ہی کوئی سیاسی مقصدحاصل ہوتا ہے۔ماں اپنے بچوںسے بہت محبت کرتی ہے ۔اوربے پناہ محبت میں یہ بھول جاتی ہے کے اولادکو دنیا میںسب جگہ ماں نہیں ملے گی ۔ماں اپنے بچے کو جتنی شفقت سے دیکھتی دنیا میںایسا کوئی رشتہ نہیں جس میں اتنی شفقت ہو۔اسی لیے جب بچہ گھر سے باہر کی دنیا میںقدم رکھتا ہے تو پہلی منزل سکول یا مدرسہ ہوتی ہے جہاں وہ اپنی ماں کو ہر چہرے میں تلاش کرتا ہے ۔پھرجب نہیں پاتا تواسے یوں محسوس ہوتا ہے۔

جیسے وہ کسی غیر محفوظ مقام پر پہنچ گیا ہو۔وہ اپنے آپکوتنہاں پاتا ہے اور سکول جاتے ہوے ڈرتا ہے۔اور پھر ماں کے لیے ایک اور امتحان شروع ہوجاتا ہے۔ ماں روزانہ بڑی مشکل سے سکول بھیجتی ہے۔ہر روز نیا بہلاوا ،اور اک نیا بہانہ بناکرسکول جانے کے لیے تیار کرتی ہے۔مختصر کہ جتنی محبت اور خدمت ماں اُولاد کی کرتی ہے اُتنی اُولاد کرہی نہیں سکتی ۔لیکن اکثر لوگ ماں ،باپ کے احسان کو بھول کراُن کی محنت اور محبت کو فراموش کردیتے ہیں ۔اکثر لوگ اپنے والدین کے اخراجات خوشی سے اُٹھاتے ہیں لیکن اُن کیلئے وقت نہیں نکال پاتے۔

ایسے لوگوں کو ماں کے عالمی دن کے موقع پر بتانا چاہتا ہوں کہ ماں ،باپ کو پیسوں یادوسری چیزوں سے زیادہ اُولاد کے وقت،محبت اور خدمت کی ضرورت ہوتی ہے ۔والدین کی خدمت کرکے ہم دنیا و آخرت کی تمام بھلائیاں سمیٹ سکتے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کیلئے جنت کے حصول کو بہت آسان بنا دیا ہے۔وہ اس طرح کہ عبادات کے علاوہ اگرہم والدین کی خدمت اور دیکھ بھال کریں توجنت حاصل کرنا آسان سے آسان ہوجائے گا۔

جن کے ماں باپ حیات ہیں اُن کیلئے یہ دنیا جنت سے کم نہیں یقین کریں ابھی تک کے مطالعہ کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ جنت میں ماں جیسی کوئی ہستی نہیں ۔ماں کے عالمی دن پر میں اُن تمام افراد کو سلام پیش کرتا ہوں جواپنی ماں کی خدمت کرتے اور اُن کا حکم مانتے ہیں اور خاص طور پر سید عرفان احمد شاہ صاحب کو سلام پیش کرتا ہوں جو صر ف مدر ڈے پر ہی نہیںہر وقت پوری انسانیت کو ماں ،باپ کی خدمت کا درس دیتے ہیں۔اللہ تعالیٰ سے دُعاہے کہ ہم سب کو والدین کی خدمت اور فرمابرداری کی توفیق و طاقت عطافرماے (آمین)

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر:امتیاز علی شاکر:کاہنہ نولاہور
imtiazali470@gmail.com.03154174470