ماں کی ممتا

رکھی تھی شرطِ وفا عاشق سے اک معشوق نے
دل وہ اپنی ماں کا لائے کاٹ کر اِس کے لئے

اُس نے اپنی ماں کا دل پہلو سے کر ڈالا جدا
اور ہتھیلی پر اُسے رکھ کر چلا وہ دوڑتا

راہ میں ٹھوکر لگی اور منہ کے بل گر ہی پڑا
ماں کے دل سے تب یکایک آئی اک ایسی صدا

”پیارے بیٹے! چوٹ تو زیادہ نہیں تم کو لگی
شرط پوری کر اِسی میں ہے اگر تیری خوشی”

ماں کی ہستی کا نہیں دنیا میں ہے ثانی کوئی
اُس کے دل میں خاص اک خوبی خدا نے ہے رکھی

ماں کی اِس ممتا کا حق کیا ہو ادا اولاد سے
کر دعائے خیر ہی خوشتر سدا اُن کے لئے

Motherly Love

Motherly Love

شاعر: ڈاکٹر منصور خوشتر، دربھنگہ