مشرف کے معاملے نے میڈیا کو بھی یرغمال بنا دیا ہے: فضل الرحمن

Maulana Fazal-ur-Rahman

Maulana Fazal-ur-Rahman

اسلام آباد (جیوڈیسک) نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ صحافت جمہوریت اور آزادی میں پروان چڑھتی ہے۔ ملک سیاسی جماعتوں اور اداروں کے درمیان تصادم کا متحمل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا کاروباری طبقہ بندوق کے نشانے پر ہے۔ بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کاروبار بن چکا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ حکومت امن و امان کی صورت حال یقینی بنائے۔ کسی دوسرے ملک کے ساتھ تصادم نہیں اپنی آزادی اور خود مختاری کو بر قرار رکھنا چاہتے ہیں۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں کبھی ہماری طرف سے اور کبھی طالبان کی طرف سے تاخیر آ جاتی ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پرویز مشرف کے معاملے نے میڈیا کو بھی یرغمال بنا دیا ہے اب میڈیا کو مشرف کے معاملے سے نکلنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کا معاملہ عدالت میں ہے ان کی بیماری سے متعلق ڈاکٹروں نے طے کرنا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ تین نومبر کا اقدام ایک جزوی اقدام تھا۔ بارہ اکتوبر کو سب کچھ سمیٹ لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم میں جب سترویں ترمیم ختم کر دی ہے تو اب بارہ اکتوبر کے اقدام کو استثنیٰ ملنے کا حوالہ دینا بلا جواز ہے۔ آئین میں سترویں ترمیم ختم ہو گئی ہے تو اب اس ترمیم کے حوالے سے تشریح ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت دینے کا مطالبہ کبھی نہیں کیا۔ خیبرپختونخوا میں این جی اوز حکومت چلا رہی ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ امریکہ نیٹو سپلائی روکنے پر پاکستان امداد روکنے کی دھمکی تو دے رہا ہے لیکن نیٹو سپلائی روکنے والے کو امداد دی جا رہی ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کشمیر کمیٹی کے پہلے قواعد و ضوابط زیادہ موثر نہیں۔ کشمیر کمیٹی کے پہلے اجلاس میں قواعد و ضوابط کو موثر بنانے پر غور کریں گے۔