مشرف کی میڈیکل رپورٹس عدالت میں پیش، فیصلہ 9 جنوری کو ہوگا

Pervez Musharraf

Pervez Musharraf

اسلام آباد (جیوڈیسک) جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت مشرف غداری کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ سے متعلق سربمہر لفافہ عدالت پہنچا دیا گیا۔ خصوصی عدالت کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لیا جائے گا. میڈیکل رپورٹس پر فیصلہ 9 جنوری کو کیا جائے گا.

ضروری ہوا تو میڈیکل رپورٹس کی نقول فریقین کع بھی دی جائیں گی. پرویز مشرف کو عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی مزید 2 روز کی مہلت مل گئی. واضع رہے کہ اے ایف آئی سی کے سینئر ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ کے مطابق پرویز مشرف کو گردوں کا عارضہ بھی لاحق ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کو کولیسٹرول کم کرنے کی ادویات بھی فراہم کی جا رہی ہیں اور عسکری ادارہ برائے امراض قلب کے سی سی یو میں ان کا علاج جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق پرویز مشرف کے علاج کیلئے بیرون ملک بھجوانے کا فیصلہ فی الحال نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب پرویز مشرف کے وکیل انور منصور ایڈووکیٹ نے گزشتہ روز کمرہ عدالت میں استغاثہ کے وکلاء کے ساتھ تلخ کلامی پر معذرت کی۔ جوابی دلائل دیتے ہوئے انور منصور نے کہا کہ سول اور فوجداری مقدمات میں فرق ہوتا ہے۔ خصوصی عدالت کی تشکیل خاص قانون کے تحت عمل میں لائی گئی۔ اس کے اختیارات بھی محدود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سنگین غداری اور توہین عدالت آئینی جرم ہیں۔ اس بارے رہنمائی بھی آئین سے لینا ہو گی۔

انور منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ خصوصی عدالت پر ضابطہ فوجداری کی صرف ایک شق 265 کا اطلاق ہوتا ہے۔ باقی امور میں خصوصی عدالت کا ضابطہ فوجداری سے کوئی تعلق نہیں۔ دفعہ11 کے تحت ضابطے کا دوسرا اطلاق پراسیکیوٹر پر ہے جو پبلک پراسیکیوٹر کا درجہ رکھتا ہے۔ آرٹیکل 6 اور 204 یا ان کے تحت بنائے گئے قوانین میں دوران سماعت ملزم کی گرفتاری کی کوئی شق نہیں۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 6 یا 204 کے تحت ملزم پیش نہ ہو تو عدالت وارنٹ گرفتاری جاری کر سکتی ہے؟۔

کمرہ عدالت میں ناقص سیکورٹی انتظامات اظہار تشویش کرتے ہوئے خصوصی عدالت نے ڈی آئی جی سیکورٹی کو طلب کر لیا۔ عدالت نے موبائل فون جیمرز ایکٹیویٹ کرنے کا حکم بھی دیا۔ ادھر برطانیہ کی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کے بینک اکاؤنٹ کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ پرویز مشرف پر الزام ہے کہ انہوں نے حقائق چھپا کر اور غلط بیانی کر کے ایچ ایس بی سی میں ایک بینک اکاؤنٹ کھولا۔ ذرائع نے دنیا نیوز کو بتایا کہ تفتیشی ادارے نے پرویز مشرف کے بینک اکاؤنٹ کو منجمد کر دیا ہے۔

حکام نے اکاؤنٹ کھولنے والے سری لنکن نژاد بینک منیجر کے خلاف بھی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ پرویز مشرف کے لندن میں بینک اکاؤنٹ کا ریکارڈ بھی تحقیقاتی اداروں نے قبضہ میں لے لیا ہے۔ سابق صدر نے اکاؤنٹ کھلواتے ہوئے نہیں بتایا کہ وہ پاکستان کے سابق صدر ہیں۔

برطانیہ میں غیر ملکیوں کو بینک اکاؤنٹ کے لیے بتانا لازمی ہے کہ ان کے ملک میں ان کی اصل شناخت کیا ہے۔

برطانیہ میں بینک اکاؤنٹ کھلوانے کی اسی شق کے تحت لیبیا کے سابق صدر معمر قذافی اور سابق مصری صدر حسنی مبارک کے بینک اکاؤنٹس کو ضبط کیا گیا تھا۔ اس بینک اکاؤنٹ کے ذریعے پرویز مشرف نے تین سال میں 70 لاکھ پاؤنڈ کی ٹرانزیکشنز کیں جو پاکستانی کرنسی میں مالیت قریباً ایک ارب روپے سے زائد بنتی ہے۔