نریندر مودی کا ہاتھ



Pakistan

Pakistan

تحریر:انجم صحرائی

اس کے باوجود کہ 18 سارک سمٹ میں بھارت کے پر دھان منتری کی زبان سے ایک لفظ بھی پاکستان کے لئے ایسا نہیں نکلا جس سے ظاہر ہو کہ ہندوستان اپنے پڑو سی ملک پاکستان کے با رے اس کے نیک خواہشات رکھتا ہے۔ اس کے با وجودسا رک سمٹ کانفرنس میں نواز شریف کا نر یندر مو دی سے ہا تھ ملانا ہمارے میڈیا کے لئیایک بڑی بریک تھرو تھا۔

پاک بھارت وزارائے اعظم کے ہا تھ ملا نے کی جو کلپ مختلف چینلز پر دیکھنے کو ملیں ان سے تو ایسے لگتا ہے کہ جیسے میاں نے گر فت میں آئے مو دی کے ہا تھ کو زبر دستی سے پکڑا ہوا ہے اور مودی کی حالت ایسے دکھا ئی دے رہی ہے جیسے انہوں نے ادھار دینا ہے اور وہ ہا تھ چھڑا کے بھا گنا چا ہتے ہیں ۔ ہما رے دانشوروں اور تجز یہ نگا روں کی را ئے ہے کہ جب سے نریندر مودی ہند و ستان کے پر دھان منتری بنے ہیں

پاکستان سے ہا تھ کئے جا رہے ہیں۔ مگر انتہا ئی ادب سے مجھے ان کے اس تجز یہ سے رتی بھر بھی اتفاق نہیں وہ اس لئے کہ مو دی سر کار مسلمان اور پا کستان کے با رے اپنے عمل اور خیا لا ت کے اظہار میں کبھی کنجو س نہیں رہی جو کہا کھل کھلا کے کہا اور جو کیا کھل کھلا کے کیا۔ پہلے کہا جا تا تھا کہ ہا تھی کے دا نت کھا نے کے اور دکھا نے کے اور مگر نر یندر مو دی نے اس محا ورے تک کو بدل کے رکھ دیا ہے کہا جا سکتا ہے کہ نر یندر مو دی کے دا نت کھا نے کے وہی ہیں جو د کھا نے کے ہیں۔ اب ہم ہی وشواش کئے جا ئیں سب جا نے بو جھتے ہو ئے بھی تو اس میں نر یندر مو دی کا کا ہے کا قصور۔

ہو سکتا ہے کہ نر یندر مو دی بحیثیت ہندو ایک اچھے ہندو ہوں اور اپنی کیمیو نٹی میں ایک اچھے ہندو ستا نی ما نے جا تے ہوں اور یقینا ہوں گے بھی اور ما نے بھی جا تے ہوں گے تبھی تو اپنے ملک کے پر دھان منتری بنے ہیں مگر یہ حقیقت ہے کہ ان کے اچھے انسان ہو نے پر بہت سوں کو تحفظات ہیں وہ اس لئے کہ ان کا دا من ہزاروں بے گناہ ہند و ستا نی شہریوں کے خون سے آ لو دہ ہے۔ بھلے سے وہ مسلمان تھے لیکن تھے تو گجرات کے ہند و ستانی۔ 2002 میں مودی حکومت کے دور میں گجرات کے انتہا پسند ہند ووں کے ہا تھوں ہزاروں مسلما نوں کے ہو نے والے اس قتل عام کی ذ مہ دا ری بھارت کے علاوہ بین الا قوامی تنظیموں نے بھی نر یندر مو دی کو ذ مہ دار ٹھہرایا تھا

Narendra Modi

Narendra Modi

مودی سر کار کے مہا دوست امریکہ بہا در کی حکو مت نے کے گجرات کے وزیر اعلی نر یندر مو دی کے اپنے ملک میں دا خلہ پر ہی پا بندی لگا دی تھی۔ با بری مسجد کی شہادت کا زخم بھی مو دی اور مودی کے بھا ئی بندوں کے لگا ئے ہو ئے ہیں اور یہ گھا ئو بھلاکیسے بھول پا ئیں گے مسلمان اور خصو صا ہندو ستانی مسلمان ۔یقینا یہی کا میا بیاں تھیں اور گجرات کے وزیر اعلی کی حیثیت سے کئے جا نے والا ہزاروں مسلما نوں کے قتل عام کا یہی معر کہ تھا جو نر یندر مو دی کو وزارت عظمی کے قریب لے آیا۔

ما نا کہ دنیا بھر میں اسلام کے نام پر دہشت گر دی ہو رہی ہے مگر حیران کن با ت یہ ہے کہ اسلام کے نام پر ہو نے والی دہشت گر دی کا زیادہ شکار اسلا می مما لک اور ان میں بسنے والے بے گناہ معصوم مسلمان ہیں اور یہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے کہ ان اسلا می دہشت گر دوں کا نشا نہ اسلا می عبا دت گا ہیں بھی بن رہی ہیں مسا جد اور امام با ر گا ہیں اور یہ بھی ریکارڈ کی بات ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ دہشت گر دی کے شکار مما لک میں پا کستان سر فہر ست ہے ۔ پا کستان میں عیسا ئیوں ،ہندووں اور سکھوں سمیت دیگر مذ اہب سے تعلق رکھنے والے پا کستا نیوں کی ایک بہت بڑی تعداد رہتی ہے

مگر ما سوائے چند ایک انفرادی واقعات کے ہما رے ہاں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کبھی مذ ہبی انتہا پسندوں نے حکومت کی شہہ پر یوں اپنے مذ ہبی مخا لفین کا قتل عام کیا ہو چاہے جیسے مو دی سرکار نے گجرات میں مسلما نوں کا کیا تھا چا ہے وہ حکو مت متحدہ مجلس عمل کی ہی کیوں نہ ہو ؟ رہی بات بھارت کی تو اپنے ہی مسلمان شہریوں کا خون مذ ہبی جنو نیوں اور انتہا پسندوں پر حلال کر نے والی سر کار کے کر تا دھرتا گا ئے ما تا کے ذ بیحہ کو جا ئز سمجھنے والے کسی بھی شخص کو بھار ت میں رہنے کا حق دینے کے لئے بھی تیار نہیں۔۔

اور یہ بھی حقیقت ہے کہ پا کستان کے عوام اس دہشت گردی کا سرا مودی سر کار سے ہی جو ڑتے ہیں چو نکہ جب سے مودی پر دھان منتری بنے ہیں دہشت گردی کا جا دو سر چڑھ کے بو لنے لگا ہے۔ پا کستانی سقوط ڈحاکہ کا زخم بھی نہیں بو لے ۔مان لیا کہ اسلام آ باد نے ڈھا کہ کا استحصال کیا ، مان لیا کہ اقتدار پی پی پی کی بجا ئے عوامی لیگ کو ملنا چا ہئیے تھا

مان لیا کہ ذو الفقار علی بھٹو کی بجا ئے شیخ مجیب الر حمن وزارت عظمی کے حق دار تھے یہ سب با تیں ٹھیک مگران سب با توں کے با وجود ہندوستان کو ایک آ زاد اور خود مختیار ملک میں مسلح مدا خلت کا حق کو نسا آ ئین، کو نساقا نون اور کو نسا اخلاق دیتا ہے۔ کیا پا کستان میں ہندوستان کی یہ کھلی جا ر حیت نہیں کیا یہ کھلی دہشت گردی نہیں تھی۔ جی یہ ایسا ہی گناہ تھا جیسا اسی دور میں روس نے افغا نستان میں دا خل ہو کے کیا تھا اس جرم پہ روس کو وہ سزا ملی کہ ریزہ ریزہ ہو گیا ۔۔ مگر وہی جرم جس کی وجہ سے روس شکشت و ریخت کا شکار ہوا اسی جرم کی بناء پر ہندو ستان آزادی اور جمہوریت کا نقیب ٹھہرا۔

مگر ان سب با توں کے با و جود ہم نے کچھ نہیں سیکھا نہ ہم نے اپنے آپ کو پہچا نا اور نہ ہی ہم اپنے دشمنوں کو جان سکے ۔اب اس میں اپنے مودی کا کیا قصور پیٹ میں درد تو ہما رے ہے کہ ہم امن کی آشا کیلئے دوڑے چلے جا رہے ہیں۔ واجپا ئی نے مسکرا کے دیکھا تو اپنے دکھوں کا اظہار کر نے والوں کو پنجاب کی پو لیس بہا در نے اتنا مارا کہ لا ہور کی سڑ کیں رنگین ہو گئیں۔ نر یندر مودی نے تاج پہننے کی تقریب میں بلا یا سب کچھ بھول بھلا کے تا لیاں بجا نے جا پہنچے اس امید پر کہ وزارت اعلی سے وزارت عظمی تک آ تے آتے مودی بھا ئی شا ئد کچھ سیکھ چکے ہوں گے مگر ڈھاک کے وہی تین پات پر نالہ وہیں کا وہیں ہے۔

ابھی پا کستانی قیادت کی طرف سے بھجوائے گئے تحا ئف کی باز گشت بھی کم نہ ہو ئی تھی کہ یار باد شاہ نے نوید سنا ئی کہ ” پا کستان پہ گو لے بارش کی طرح برسیں گے “اور پا کستان پہ گو لے بر سنے لگے کو ئی دن نہیں جا تا جب پا کستا ن کے معصوم اور بے گناہ عوام سر حد پا ر سے آنے والے گو لوں کا نشا نہ نہ بنتے ہوں۔ اور سچی بات یہ کہ حسب روایت مو دی ہا تھ دکھا رہا ہے اور ہم کی آ شا کا دیپ جلا ئے ہا تھ مل رہے ہیں۔

 Anjum Sehrai


Anjum Sehrai

تحریر:انجم صحرائی
www.subhepak.com
subhepak@hotmail.com