NA129کی دلچسپ صورتحال

Election Pakistan

Election Pakistan

NA129میئو،ملک ،رحمانی ،بھٹی ،گجر،جٹ اور مہر برادریوں کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں کرسچن آبادی پر مشتمل ہے ۔یہاں الیکشن نظریات کی بجائے ذات برادری کی بدولت جیتے جاتے ہیں ۔یہ حلقہ کسی بھی سیاست دان کی گرفت میں زیادہ دیر تک نہیں آیا ، کبھی مسلم لیگ کا اُمیدوار کامیا ب ہوتا ہے تو کبھی پیپلزپارٹی کا۔ماضی میں میئو،رحمانی ،ملک ،جٹ اور گجر برادریاں جس اُمیدوار کی حمایت کرتیں رہی ہیں اُس کے الیکشن جیتنے کے چانسز بہت زیادہ ہوجایا کرتے تھے۔

لیکن اس بار تمام برادریاں ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہیں ۔میئو،رحمانی برادری ن لیگ ،منشاء سندھو،اور پیپلزپارٹی میں تقسیم ہوچکی ہے، جبکہ جٹ ،مہر اور گجر برادری بھی ابھی تک کسی ایک اُمیدوار کے حق میں فیصلہ نہیں کرسکیں ۔انصاری برادری بھی اس حلقے میںکافی زیادہ تعداد میں بستی ہے جو تقربیاسابق2مرتبہUC146کے ناظم منتخب ہونے والے رمضان مستانہ کی قیادت میں متحد ہوکرمیاں شہبازشریف کو ووٹ دینے کافیصلہ کرچکی ہے۔

میئوبرادری کابھی ایک بڑاحصہ ن لیگ کو اِس اُمید پر ووٹ دینے جارہا ہے کہ ضمنی الیکشن میں ن لیگ پارٹی ٹکٹ میئو برادری کے کسی فرد کو دے گی ۔رحمانی برادری کے چند لو گ یعقوب کماہا ںکی قیادت میں تحریک انصاف کو ووٹ دیں گے جبکہ زیادہ تعداد میاں شہبازشریف کے حق میں ووٹ دیتی نظر آتی ہے ۔اگر یعقوب کماہا ںرحمانی برادری سے قرآن پر حلف نہ مانگتا تو شاید ساری برادری تحریک انصاف کو ووٹ کرتی لیکن اب رحمانی برادری کی قدآور شخصیات نے میاں شہبازشریف کو ووٹ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

میئو برادری کاایک بڑا دھڑابھی رائوناصر علی خان میئو کی قیادت میں ن لیگ کوووٹ دے گا،گجربرادری کی اکثریت بھی ن لیگ کو ووٹ دے سکتی۔جٹ برادری کا ووٹ میاں شہباز شریف اور منشاء سندھو میں تقسیم ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ووٹنگ ٹرن آوٹ بھی گہرے اثرات مرتب کرے گاٹرن آوٹ جتنا زیادہ ہوگا ن لیگ کے حق میں جائے گاور جتنا کم ہوگا اتنا ہی منشاء سندھو کو فائدہ ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔ قومی اسمبلی کاحلقہNA129لاہور آنے والے چند دنوں میں غیر معمولی اہمیت حاصل کرسکتا ہے۔

۔پاکستان کی مقبول ترین جماعت مسلم لیگ ن کی طرف سے اس حلقے میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف حلقہ NA129اورPP159دونوں سے اُمیدوار ہیں،پاکستان پیپلزپارٹی کی طرف سے سابق ایم این اے چوہدری طارق شبیر ،اور تحریک انصاف جوکہ نوجوانوں کی مقبول ترین جماعت سمجھی جارہی ہے کی طرف سے گزشتہ ادوار میںتین مرتبہ لگاتار ایم پی اے منتخب ہونے والے محمد منشاسندھو ایم این اے اور حلقہ PP159سے علی امتیاز وڑائچ اور دیگر اُمیدوار میدان میں ہیں ۔

گزشتہ الیکشن میں یہاں سے پیپلزپارٹی کے چوہدری طارق شبیرایم این اے ،پیپلزپارٹی کے فاروق یوسف گھرکی ایم پی اے کامیاب ہوئے تھے ۔لیکن اس بار پیپلزپارٹی کی مقبولیت میں خاصی کمی دیکھنے میں آرہی ہے جس کی وجہ سے پیپلزپارٹی کے اُمیدواروں کو بظاہر تو بہت مشکل کاسامنا کرناہوگا۔لیکن پیپلزپارٹی کا نظریاتی ووٹ طارق شبیرکو میئوبرادری کے ساتھ ساتھ ملک برادری کاووٹ مل سکتاہے۔میئوبرادری اس حلقے کی بڑی برادریوں میں سے ایک ہے۔

اگر مسلم لیگ ن یا تحریک انصاف کاٹکٹ میئو برادری کے کسی اُمیدوار کومل جاتا تو چوہدری طارق شبیرکے کامیاب ہونے کے چانسز بہت کم تھے لیکن میئو برادری کاووٹ اختلافات ہونے کے باوجود طارق شبیرکے حق میں جاسکتا ہے۔اب تک کی صورتحال یہ ہے کہ سیاسی محفلوں میں مسلم لیگ ن کے میاں شہباز شریف اور تحریک انصاف کے محمد منشاسندھوکے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہونے پر گرماگرم بحث و مباحثے جاری ہیں۔

PTI

PTI

تحریک انصاف کا ووٹ بینک نہ ہونے کے برابر ہے لیکن محمد منشا ء سندھوکا ذاتی ووٹ بینک موجود ہے۔اُ س پر یہ افواہ آج کل زورو شور کے ساتھ گردش میں ہے کہ میاں شہبازشریف تو اپنے ایم پی اے حضرات سے نہیں ملاکرتے تو عام ووٹر کو کب ٹائم دیں گے ،جبکہ منشاء سندھوتو ہر وقت حلقے کے لوگوں سے ملتا ہے ۔اب اس افواہ میں کس قدر سچائی ہے کہ میاں شہباز شریف کسی کو ٹائم نہیں دیتے اللہ تعالیٰ کے بعد خودمیاں شہبازشریف اور اُن کے سابق ایم پی اے ہی جانتے ہیں ۔

دوسری بات جو زیر بحث ہے وہ یہ ہے کہ میاں شہباز شریف قومی اسمبلی کے حلقہNA129اورصوبائی اسمبلی کے حلقہ PP159دونوں سے اُمیدوار ہیں جبکہ اس کے علاوہ بھی دو تین جگہ سے الیکشن لڑرہے ہیں ،ہوسکتا ہے کہ وہ دونوں سیٹوں سے جیت کردونوں ہی چھوڑ دیں ۔اگر مسلم ن کی بات کی جائے تو اس وقت خاصی مضبوط پوزیشن میں ہے اور اُس پر میاں شہباز شریف کا خود حلقہNA129اورPP159سے اُمیدوارہونا کامیابی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

اگر ورکرز کی بات کی جائے تو مسلم لیگ ن کے ورکر باقی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں سے کہیں زیادہ ہیں جومیاں شہباز شریف کے اُمیدوار بننے پر بہت خوش ہیں ۔ہر ورکر کی خواہش ہے کہ میاں شہباز شریف سے ملاقات ہووہ اس کے پاس آئیں اور زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی کریں ۔ہمیشہ کی طرح اس بار بھی تما م اُمیدوار بڑی برادریوں کی طرف متوجہ نظر آتے ہیں لیکن فیصلہ کن کردار آزاد ووٹر کاہوگا جو ذات برادری اور ذاتی تعلقات سے ہٹ کر ووٹ کا فیصلہ کرتا ہے۔

اب تک کے حالات بتا تے ہیں کہ95فیصد آزاد ووٹ مسلم لیگ ن اور باقی5فیصد تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے حق میں جانے کی توقع ہے ۔جس سے مسلم لیگ ن کی کامیابی کے امکانات روشن دکھائی دیتے ہیں،لیکن اگر ق لیگ ،جماعت اسلامی یا جے یوآئی ف تحریک انصاف کے اُمیدوارمحمد منشاء سندھو کی حمایت کردیں تو مقابلہ سخت اور دلچسپ ہوسکتا ہے ،اگر ایسا ہواتو یہ حلقہ بڑی اہمیت اختیار کرسکتا ہے ۔مسلم لیگ ن یہ سیٹ کسی صورت ہارنا نہیں چاہتی اسی لئے میاں شہبازشریف نے خود اس حلقے میں الیکشن لڑنے کافیصلہ کیا ہے۔

لاہور مسلم لیگ ن کا گڑھ سمجھا جاتا ہے لیکن حلقہ NA129اور اس کے ساتھ پنجاب اسمبلی کے دو حلقے PP159.160میں ماضی میں کئی مرتبہ پیپلزپارٹی بھی کامیاب ہوتی رہی ہے ۔گھرکی خاندان میں سے اگر کوئی فرد پیپلز پارٹی کی طرف سے الیکشن لڑتا تو صورتحال کچھ مختلف ہوتی کیونکہ گھرکی خاندان علاقے میں کافی اثر ورسوخ رکھتا ہے ،مہر برادری حلقے کے الیکشن میں اہم کردار ادا کرتی ہے جوساری کی ساری گھرکی خاندان کی ووٹر ہے ۔ لیکن اس وقت گھرکی خاندان کاکوئی بھی فرد اُمیدوار نہیں ہے۔

موجودہ حالات میںمیاں شہبازشریف کے مقابلے اگر کوئی اُمیدوارمزاحمت کرتا دکھائی دیتا ہے تو وہ تحریک انصاف کا منشاء سندھو ہے جو پوری تیاری کے ساتھ میدان میں ہے ۔ن لیگی ورکر زکی یہ خواہش کہ میاں شہباز شریف اُن سے ملیںجائزاور وقت کی ضرورت ہے اگر میاں شہباز شریف ورکرز کی اکثریت کو وقت دے پائے تو ن لیگ دونوں سیٹیں جیت جائے گی لیکن اگر میاں شہباز شریف نے ورکرز کی خواہشات کو نظر انداز کر دیاتو ہوسکتا ہے۔

کچھ ورکرز ن لیگ کی انتخابی مہم چلانا چھوڑ دیں ،کچھ اپنا ووٹ کاسٹ ہی نہ کریں اور کچھ کا ووٹ منشاء سندھوکو بھی مل سکتاہے ۔ن لیگ کے اُمیدوار میاں شہباز شریف ہر لحاظ سے مضبوط اُمیدوار ہیں لیکن منشاء سندھو بھی بھرپور مزاحمت کے لئے تیار نظرآتاہے اس لئے اگر ن لیگ مد مقابل اُمیدواروں کوکمزور سمجھنے کی غلطی کرتی ہے
تو پھر الیکشن کے نتائج بُرج اُلٹانے والے بھی ہوسکتے ہیں۔

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر : امتیاز علی شاکر
imtiazali470@gmail.com.03154174470