نیب نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو احتساب عدالت میں پیش کر دیا

Shahbaz Sharif

Shahbaz Sharif

لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) نیب نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو احتساب عدالت میں پیش کر دیا۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو نیب نے گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت خارج ہونے پر آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کے کیس میں گرفتار کیا تھا۔

نیب حکام نے شہباز شریف کو ٹھوکر نیاز بیگ کے دفتر منتقل کیا تھا جہاں سے نیب ٹیم سخت سیکیورٹی میں اپوزیشن لیڈر کو لےکر احتساب عدالت پہنچی۔

شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر سخت سیکیورٹی تعینات کی گئی۔

نیب کی ٹیم نے شہباز شریف کو عدالت کے روبرو پیش کیا جہاں جج جواد الحسن نیب ریفرنس کی سماعت کررہے ہیں۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ ناکام ہے، اس کا مقابلہ کریں گے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے احتساب عدالت میں اپنا مقدمہ خود لڑنے کا اعلان کیا ہے۔

نیب ریفرنس کے مطابق 1990 میں شہباز شریف نے نقد اثاثے 2.121 ملین روپے ظاہر کیے تھے جو 1998 تک 14.865 ملین تک پہنچ گئے، بطور وزیراعلیٰ 2008 سے 2018 کے دوران شہبازشریف اور ان کے خاندان نے7 ہزار 328 ملین روپے کے اثاثے حاصل کیے۔

ریفرنس میں بتایا گیا ہےکہ شریف گروپ آف کمپنیز کے تحت 13 نئی کمپنیاں قائم کر کے 2770 ملین روپے کی سرمایہ کاری کی گئی، ان کمپنیوں کے ذرائع آمدن نامعلوم تھے۔

ریفرنس کے مطابق شہبازشریف نے تین بے نامی کمپنیاں بھی قائم کیں جن میں میسرز نثار ٹریڈنگ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے ملازمین نثار احمد اور علی احمد کے نام تھی، ان کمپنیوں نے 2400 اعشاریہ 088 ملین روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کی۔

نیب ریفرنس میں مزید بتایا گیا ہےکہ ملزم شہبازشریف نے غیرملکی اثاثوں سمیت لاہور، ڈونگا گلی اور ڈی ایچ اے لاہور میں 619 اعشاریہ 858 ملین روپے میں اثاثہ جات خریدے، اثاثوں کاجواز پیش کرنے کیلئے 1597 ملین روپے کی غیر ملکی ترسیلات اور1010 ملین روپے کا قرضہ ظاہر کیا گیا جو غلط ثابت ہوا۔

ریفرنس کے مطابق منی لانڈرنگ سے حاصل اثاثوں کی مالیت 6122 ملین روپے بنی جو 2018 میں 7328 ملین تک پہنچ گئی، شہبازشریف فیملی کے مجموعی ظاہرشدہ اثاثے584 اعشاریہ 444 ملین روپے تھے جو آمدن سے زیادہ تھے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل اور رمضان شوگر مل کیس میں 5 اکتوبر 2018 کو سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو گرفتار کیا تھا۔

گزشتہ سال لاہور ہائیکورٹ نے ہی دونوں کیسز میں شہبازشریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔