ملکی اثاثوں کو کاروباری مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا، چیف جسٹس

Chief Justice

Chief Justice

اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوھدری نے کہا ہے کہ ملکی اثاثے اور تنصیبات عوام کی ملکیت ہیں، انہیں کاروباری مقاصد کیلئے سرمایہ کاروں کو نہیں دیا جا سکتا، کہتے ہیں ملک میں اس وقت بجلی کا بحران ہے لیکن اپنے مفادات کیلیے بجلی پیداوار روک دی گئی۔

سپریم کورٹ میں لاکھڑا پاور پراجیکٹ کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی تین رکنی بینچ کر رہا ہے۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ یہ کیس 6 سال سے زیر التوا ہے،ملک میں اس وقت بجلی کا بحران ہے لیکن اپنے مفادات کیلیے بجلی پیداوار روک دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ملکی اثاثے اور تنصیبات عوام کی ملکیت ہیں، انہیں کاروباری مقاصد کیلئے سرمایہ کاروں کو نہیں دیا جا سکتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صارف کو 18 روپے فی یونٹ بجلی مل رہی ہے۔

2013 میں ہر چیز کی قیمت بڑھ گئی ہے۔ لاکھڑا میں جو کچھ ہے سندھ کے عوام کا ہے۔ اس پراجیکٹ میں عوامی مفادات کا خیال نہیں رکھا گیا۔ عدالت نے چیئرمین نیپرا کی جانب سے مقدمے کے التوا کی درخواست مسترد کرتے ہوئے چیئرمین نیپرا کو حکم دیا کہ 6 سال پہلے اور موجودہ پیداواری لاگت کا موازنہ پیش کرے۔