نوازشریف سے قوم کی اچھی امیدیں

Pakistan Election

Pakistan Election

لوبھئی 5 جون 2013 کو اقتدار کی منتقلی کا عمل بھی مکمل ہو گیا اور گیارہ مئی کے عام انتخابات میں سادہ واضح اکثریت رکھنے والی جماعت (ن) لیگ کے سربراہ میاں محمد نوازشریف نے مُلک کے 24 ویں وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اُٹھا لیا ہے اور قوم کی تقدیر بدلنے اور مُلک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر لے جانے کا عزم بھی کرلیا ہے، تو ایسے میں قوم نومنتخب وزیراعظم نوازشریف کے قومی فلاح و بہبود کے جذبات کو قدر کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔

اِن کے آئندہ توانائی کے بحرانوں کے خاتمے سمیت دہشت گردی اور ڈرون حملوں کے تدارک کے ساتھ ساتھ مُلک کو تعمیر و ترقی اور قوم کی خوشحالی کے لئے کئے جانے والے منصوبوں کو بھی خوش آئندہ قرار دے رہی ہے۔ اَب اِس تاریخی موقع پر میں اپنے مُلکِ پاکستان کے تاریخ کے طالب علموں کو یہ بتاتا چلوں کہ ہماری 66 سالہ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ ہمارے مُلکِ پاکستان کی سرزمین 27 سال تک وزیراعظم سے محروم رہی ہے اِس کی بہت سی وجوہات ہیں بہرحال..!اَن کی تفصیل میں، میں ابھی جانا نہیں چاہتا بس اتنا ضرور یاد رہے کہ ہمارے مُلک میں 27 سال تک کوئی وزیراعظم نہیں رہا تھا۔

آج یقینا 5 جون 2013 کا دن جمعرات پاکستان جیسے دنیا کے ایٹمی مُلک اور اُس کے 19 کروڑ عوام کے لئے خوش بختی اور تبدیلی کا دن اِس لئے تصور کیا جائے گا کہ اِس دن پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف نے 13 سال اور 8 ماہ بعد 342 کے ایوان میں 244 ووٹ حاصل کئے اور یوں اِنہوں نے تیسری مرتبہ وزارتِ عظمیٰ کا حلف اٹھایا اور پاکستان کے 24 ویں منتخب وزیراعظم کا منصب سنبھال کر تاریخ رقم کر دی ہے۔

اِس دن نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ دنیا نے بھی یہ خود دیکھ لیاکہ 5 جون کو پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ اقتدار ہنسی خوشی ایک جمہوری حکومت سے دوسری با اقتدار منتخب جمہوری حکومت کو منتقل ہوا تووہیں یہ بات بھی نہ صرف ساری پاکستانی قوم بلکہ نوازشریف بھی خُوب جانتے ہیں کہ جن حالات میں اِنہیں اقتدار سونپا گیا ہے اُن حالات سے نبرد آزما ہونے کے لئے اِن کا بھی کڑا امتحان شروع ہو چکا ہے۔

اگرچہ آج بجلی بحران، دہشت گردی، کمزور معیشت، امریکی ڈرون حملوں، عسکریت پسندی اور خطے میں بھارت جیسے جنگی عزائم رکھنے والے پڑوسی کی سازشوں سے پیدا ہونے والے حالات اور واقعات کے باعثدرپیش چیلنجز میں پریشان حال پاکستانی قوم اپنی بے شمار اُمنگوں اور اُمیدوں سے لبریزدل کی گہرائیوں کے ساتھ نوازشریف کو تیسری مرتبہ وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارک تو ضرور پیش کررہی ہے۔

مگر دوسری طرف اِسے یہ اندیشہ بھی کھائے جارہاہے کہ کہیں میاں صاحب بھی ویسے ہی نہ بن جائیں جیسے پچھلے دور کے وہ حکمران رہے تھے جنہوں نے روٹی، کپڑا اور مکان کانعرہ تو غریبوں کے لئے لگایا تھا مگراِن کا انتہائی افسوسناک عمل یہ رہا کہ وہ اپنے دورِ اقتدار کے پانچ سالوں میں قومی خزانے سے سارے اقدامات اور منصوبے اپنی عیاشیوں اور کمزویوں کو چھپانے اور اپنے پلرنما(اتحادیوں کے)نازنخرے اُٹھانے اور اِنہیں منانے میں ہی کر کے گزر گئے۔

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

قوم کے حصے میں ہمیشہ کی طرح اِس کا خالی دامن اور صرف خالی ہاتھ ہی آیا، مگراِن ساری باتوں کے باوجود یہاں یہ امرقابلِ تحسین ضرور ہے کہ قوم کے ذہنوں میں طرح طرح کے جنم لینے والے وسوسوں اور مخمصوں کے باوجود بھی ساری پاکستانی قوم کواپنے نومنتخب وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سے بہت سی اچھی اُمیدیں وابستہ ہیں، آج یہی وجہ ہے کہ قوم کی نظر میں نومنتخب وزیراعظم اور دورِ جدید کے امیرالمومنین میاں محمد نوازشریف آنے والے دنوں میں ایک ایسے مسیحا ثابت ہوں گے۔

جو اِسے بجلی بحران، دہشت گردی، ڈرون حملوں، کرپشن، بے روزگاری، اقرباء پروری اور خراب ہوتی مُلک معیشت سے نجات دلواکر جلدہی اِسے وہ تمام راحتیں اور سکون نصیب کرادیں گے، جن کے لئے یہ برسوں سے بیقرار ہے۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے نو منتخب وزیراعظم میاں محمدنواز شریف اپنے دوگزشتہ ادوار کے مقابلے میں اِس مرتبہ کافی منجھے ہوئے اور تجربہ کار وزیراعظم کی حیثیت سے وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز ہوئے ہیں آج قوم کو اِن میں وہ تمام خُوبیاں نظرآرہی ہیں۔

جو بانئی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح اور لیاقت علی خان میں موجود تھیں اور آج پاکستانی قوم یہ بھی محسوس کررہی ہے کہ نوازشریف اور اِن کی حکومت کسی اندورونی اور بیرونی سازش کا شکارنہ ہوئی اور اپنی مدت پوری کر گئی تو پھر یقینا وزیراعظم میاں محمد نواز شریف پاکستان کو علامہ اقبال کے خوابوں اور قائداعظم محمد علی جناح اور لیاقت علی خان کے پاکیزہ خیالات اور افکار والا پاکستان ضرور بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

جبکہ یہاں یقینا یہ امر ہماری غیرت اور خود مختاری اور ہماری سالمیت کا ضرور غمازرہا کہ 5 جون کو مُلک کے 24 ویں منتخب وزیراعظم کا حلف اٹھانے کے بعد وزیراعظم میاں محمدنواز شریف نے اپنے پہلے خطاب میں جس طرح اور جن خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مسائل کے چیلنجز کو قبول کرنے کا عزم کیا وہ بھی قابلِ تعریف ہے اور اِن کا یہ پہلاخطاب ہماری مُلکی تاریخ کے عظیم حصے کا درجہ رکھتا ہے، اِس خطاب کی اہم بات اور سب سے اہم نقطہ جو رہا وہ یہ تھاکہ اُنہوں نے اپنے مخصوص اور مدبرانہ مگر ساتھ ہی انتہائی معصومانہ انداز سے امریکا کو جیسے للکارتے ہوئے کہاہے کہ اَب ڈرون حملوں کا باب بند ہونا چاہئے۔

اِس پر میں یہ سمجھتاہوں کہ اَب امریکا کو اِن (وزیراعظم نوازشریف )کے اِس لب ولہجے کو سمجھناچاہئے کہ وہ اِس کاکیا مطلب اَخذکرتاہے…؟ اور نواز شریف کے اِس لب و لہجے کو اپنی نصیحت کے لئے بہت کچھ سمجھتاہے یاپھر ڈرون حملوں کو روگنے کے لئے وزیراعظم میاں نواز شریف سے اور کسی لہجے اورڈرون گرانے جیسے سخت ترین اقدام کی توقع رکھتاہے۔ آج پی ایم ایل (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف کو وزیراعظم منتخب ہونے پر اِن سے پاکستان کی ننگی بھوکی 19 کروڑ عوام کو بہت سی ا چھی اُمیدیں وابستہ ہیں۔

Pakistan People

Pakistan People

پاکستانی قوم کو اِس بات کی قوی اُمید ہے کہ کبھی آمر تو کبھی سول حکمرانوں کے آگے پیچ ھے پچھلے 66 سالوں سے خالی پیٹ ناچنے والی قوم کے دن پھرنے اور نوازشریف کو تیسری مرتبہ وزیراعظم منتخب ہونے پر مُلک کی گلی کوچوں، بازاروں اور سڑکوں پر ناچنے اور بھنگڑے ڈالنے والی قوم کے پیٹ بھرنے کو ہیں کیوں کہ اِسے آس ہے کہ نوازشریف ہی اِس کے دُکھ درد کا مداوا کریں گے اور اِسے خیالی جنت سے نکال کر حقیقی جنت میں لے جانے کا ضرور سامان کریں گے۔

کراچی میںماضی کی طرح کسی انتقامی سیاست کا دروازہ کھولے بغیراِسے حقیقی معنوں میں اِس کی روایات کے عین مطابق روشیوں اور امن وآشتی کا گہوارہ بنانے اور مُلکی معیشت کو سہارا دینے کے لئے شہرِکراچی سے ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کرنے کے بعد قتل کئے جانے کے سلسلے کو بند کرانے کا بھی اقدام کرکے اِس شہر کوپھر سے صنعتی شہربنانے میں بھی اپنا اہم کردار ادا کریں گے۔

تحریر : محمداعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com