ناروے پولیس کو نیا حکم، قرآن کی بے حرمتی کو روکا جائے

Norway Police

Norway Police

ناروے (اصل میڈیا ڈیسک) ناروے میں اسلام مخالفین کی طرف سے قرآن کو جلانے کی کوشش کے بعد ناروے پولیس کو نئے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ گزشتہ روز پاکستان نے بھی ناروے کے سفیر کو طلب کرتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

گزشتہ روز پاکستانی حکومت نے ناروے کے سفیر کو طلب کرتے ہوئے اس واقعے سے متعلق اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، جس میں چند انتہاپسندوں نے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو جلانے کی کوشش کی تھی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’اس طرح کے واقعات سے دنیا کے ایک عشاریہ تین ارب مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔‘‘

پاکستان نے گزشتہ ہفتے ناروے کے شہر کرسٹین سینڈ میں اسلام مخالف ریلی کے دوران ایسا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان کا یہ ردعمل سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک اسلام مخالف شخص قرآن کو آگ لگانے کی کوشش کرتا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک مسلمان نوجوان رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اس شخص کو لات مارنے کی کوشش کرتا ہے۔ ناروے میں اس واقعے کی شدید مذمت کی گئی ہے جبکہ مسلمان دنیا میں لڑکے کو ایک ہیرو کا درجہ دیا جا رہا ہے۔

دریں اثناء پاکستان میں ناروے کے سفیر نے ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے، ”ناروے حکومت کرسٹین سینڈ میں دائیں بازو کے مظاہرے کے دوران قرآن کی بے حرمتی کو سختی سے نامنظور کرتی ہے۔ سکیورٹی وجوہات کی بناء پر پولیس نے اس مظاہرے کو روک دیا تھا۔ ناروے میں ہر ایک کو آزادی اظہار اور بغیر کسی کو ہراساں کیے اپنے مذہب پر عمل کرنے کا حق حاصل ہے۔‘‘

دوسری جانب ناروے حکومت نے پولیس کو احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ کسی کو بھی قرآن کی بے حرمتی کرنے کی اجازت نہ دے۔ ناروے کی ویب سائٹ این آر کے نے لکھا ہے کہ حکومت کی جانب سے نسل پرستی سے متعلق ایک آئینی پیراگراف (185) کو بنیاد بناتے ہوئے نئی تشریح کی گئی ہے، جس کے تحت پولیس کے لیے مذہبی علامتوں کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی سرگرمی کو روکنا ‘لازمی‘ قرار دیا گیا ہے۔

گزشتہ ہفتے ناروے میں اسلام مخالف ریلی ناروے کی تنظیم اسٹاپ اسلامائزیشن آف ناروے‘ کی جانب سے نکالی گئی تھی، جہاں اس تنظیم کے لیڈر لارس تھورسن نے قرآن کو آگ لگانے کی کوشش کی تھی۔ اس تنظیم نے مظاہرے سے قبل یہ اعلان کیا تھا کہ وہ قرآن کو آگ لگائیں گے لیکن پولیس نے تب بھی کہا تھا کہ انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

گزشتہ گرمیوں میں اسی تنظیم نے اوسلو میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز پمفلٹ تقسیم کیے تھے۔ رواں ماہ کے آغاز میں لارس تھورسن کو اس کیس میں تیس دن کی معطل جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس کیس میں لارس تھورسن کو بیس ہزار نارویجن کرونے کا جرمانہ بھی کیا گیا تھا۔