پرانے کھلاڑی نیا میدان

Pakistan

Pakistan

سیاستدانوں کے وعدوں کے مطابق اب ہم نیا پاکستان بنے گئے ۔لیکن جو نیا پاکستان بنانے جارہیے ہیں حقیقت میں وہ کون لوگ ہیں ۔ این اے 172میں 2002اور 2008ء کے عام انتخابات میں سردار فاروق احمد خان لغاری نے بالترتیب 56343,45370ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی تھی ، 2002ء کے انتخابات میں سردار فاروق احمد خان لغاری کے مقابلہ میں ان کے اپنے بھتیجے مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدوار سردار محمد خان لغاری ( جن کے والد سردار مقصود احمد لغاری 2013ء کے انتخابات میں اس حلقہ سے اپنے بھتیجے کے مد مقابل ہیں )نے 39423اور 2008ء کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدوار ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے 41894جبکہ لغاری خاندان کے ایک خانوادے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ ہولڈر سردار شبیر احمد لغاری نے 36401ووٹ لیے تھے۔

ان اعداد و شمار سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ 2008ء کے الیکشن لغاری خاندان کیلئے مشکل ترین انتخابات تھے تاہم وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ ق کے خلاف پائے جانیوالا غصہ نہ صرف ماند پڑ گیا بلکہ محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کا فیکٹر بھی نسبتاً کمزور ہوگیا تھا جس کی وجہ سے ضمنی الیکشن 2011ء میں مسلم لیگ ق کے امیدوار سردار اویس احمد لغاری نے 61918ووٹ لیکر مسلم لیگ ن کے امیدوار ڈاکٹر حافظ عبدالکریم کو شکست سے دو چا رکردیا تھا جو اس وقت 40460اور پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار شبیر احمد لغاری صرف16226ووٹ لے سکے۔

اس حلقہ میں مسلم لیگ ن کے ڈاکٹر حافظ عبدالکریم ، مسلم لیگ ق کے سردار مقصود احمد لغاری ( جنہیں پیپلز پارٹی کی حمایت بھی حاصل ہے ) پاکستان تحریک انصاف کی محترمہ زرتاج گل اور آزاد امیدوار سردار جمال خان لغاری سمیت 15امیدوار میدان میں ہیں جبکہ جمعیت علماء اسلام کے امیدوار حاجی عبدالرشید بھٹی ، مسلم لیگ ن کے امیدوار کے حق میں دستبر دار ہونے کا اعلان کر چکے ہیں۔ تاہم اصل مقابلہ مسلم لیگ ن کے ڈاکٹر حافظ عبدالکریم اور آزاد امیدوار سردار جمال خان لغاری کے درمیان ہونے کی پیشین گوئی کی جا رہی ہے.

PML-Q

PML-Q

لیکن مسلم لیگ ق اور تحریک انصا ف کے امیدواروں کی طاقت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کیونکہ مسلم لیگ ق کے امیدوار سردار مقصود احمد لغاری سیاست کے مشاق کھلاڑی ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے ضلع ڈیرہ غازیخان کی انتخابی تاریخ میں پہلی مرتبہ جاگیر دارانہ اور تمندارانہ سماج میں ایک خاتون امیدوار براہ راست قومی اسمبلی کے الیکشن میں بڑے جوش و جذبہ سے حصہ لے رہی ہے۔

اگرچہ 85میں پنجاب اسمبلی کے انتخابات میں بیگم زینت خان کو بھی برائے راست امیدوار ہونے کا اعزاز حاصل ہے لیکن قومی اسمبلی کے الیکشن میں براہ راست امیدوار ہونے کا اعزاز محترمہ زرتاج گل کو ہی حاصل ہو رہا ہے۔بہاولپور شہر کا قومی اسمبلی کا حلقہ NAـ185 میں کل 18 امیدوار ہیں۔ اس حلقے سے متعلقہ صوبائی حلقہ PPـ271 (بہاولپور شہر )میں 33امیدوار ہیں۔ اور حلقہ PPـ272 میں 18 امیدوار میدان میں ہیں۔ قومی اسمبلی کا حلقہ NAـ185 ، PPـ271 پر سے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جماعت اسلامی کے مابین سیٹوں کی ایڈجسٹمنٹ کے نتیجے میں NAـ185 سے مسلم لیگ (ن) کے سابق MNA انجینئر میاں بلیغ الرحمن اور PPـ272 سے مسلم لیگ ن ہی کے سابق صوبائی وزیر جیل خانہ جات ملک محمد اقبال چنٹر جبکہ PPـ271 سے جماعت اسلامی کے پنجاب کے امیر ڈاکٹر سید وسیم اختر امیدوار ہیں۔

جبکہ حلقہ NAـ185 سے پیپلز پارٹی پارلیمٹیرنز کے امید وار صاحبزادہ منور حیات عباسی ہیں۔بہاولپور میں پاکستان تحریک انصاف اور بہاولپور نیشنل عوامی پارٹی نواب صلاح الدین گروپ کے ساتھ میں سیٹوں کی ایڈجسٹمنٹ کے نتیجے میں نواب صلاح الدین عباسی کے گروپ کے امید وار سابق وفاقی وزیر ملک فاروق اعظم اور PPـ272 سے پاکستان تحریک انصاف کے ملک محمد اصغر جوئیہ اور PPـ271سے میاں فرزند علی گوہیر میدان میں ہیں۔ پیپلز پارٹی کے بعض کارکنوں کا کہنا ہے۔ کہ پارٹی قیادت نے امیدواروں کو بہاولپور میں امیدواروں کی سلیکشن کے وقت پارٹی کارکنوں کی آرء اور علاقائی سیاسی حالات کو مد نظر نہیں رکھا گیا۔

Muslim League (N)

Muslim League (N)

اورحلقہ PPـ271 سے پیپلز پارٹی شہید بھٹو گروپ کے امیدوار سید تطہیر الحسن پپو ، مسلم لیگ ن کے سابق MPA حاجی ذولفقار علی آزاد ، چوہدری پرویز گجر ، اور علامہ جے یو آئی کے امیدوار علامہ شفقت الرحمن پیپلز پارٹی پارلمینٹیرین کے امیدوار محمد صفدر راجپوت بھی میدان میں ہیں۔ اسی طرح حلقہ PPـ272 سے پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کی امیدوار بیگم عذر محمود شیخ، مسلم لیگ ن کے امیدوار سابق صوبائی وزیر ملک محمد اقبال چنٹر PTI کے امیدوار محمد اصغر جوئیہ ، اور ملک حنیف آرائیں بھی میدان میں ہیں۔ حلقہ PPـ272سے ملک محمد اقبال چنٹر ، مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر دو دفعہ پہلے بھی کامیاب ہو چکے ہیں۔

بعض سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حلقہ NAـ185 سے مسلم لیگ ن کے امید وار انجینئر میاں محمد بلیغ الر حمٰن ، پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے امید وار صاحبزادہ منور حیات عباسی ،بہاولپور نیشنل عوامی پارٹی کے امید وار محمد فاروق اعظم ملک۔ حلقہ PPـ271 سے پیپلز پارٹی کے امید وار محمد صفدر شہباز راجپوت ، جماعت اسلامی کے امیدوار ڈاکٹر سید وسیم اختر ، آزاد امید وار حاجی ذوالفقار علی ،پیپلز پارٹی شہید بھٹو گرو پ کے امید وار سید تطہیر الحسن ترمذی ، امید وار چوہدری پر ویز گجراورپی ٹی آئی کے میاں فرزند علی گوہیر۔اسی طرح حلقہ PPـ272 سے پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کی امیدوار عذرا محمود شیخ ، مسلم لیگ ن کے ملک اقبال چنڑ ، پی ٹی آ ئی کے محمد اصغر جوئیہ ، ملک حنیف آرائیں ، سید نو بہار بخاری کے درمیان ہی اصل مقابلہ ہوتا نظر آ رہا ہے۔ضلع اوکاڑہ ملکی سیاست میں خاصی اہمیت کا حامل ہے۔

اس ضلع میں پیدا ہونے والے سیاستدانوں نے ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر اپنا نام کمایا ضلع اوکاڑہ میں کامیابی حاصل کرکے ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے والے میاں محمد یٰسین خان وٹو،راوسکندر اقبال، راومحمد افضل، میاں منظور احمد خان وٹو، میاں محمد زمان، رانا اکرام ربانی ایسے نام ہیں جنہوں نے ضلع کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا ضلع اوکاڑہ تین تحصیلوں اوکاڑہ،تحصیل دیپالپور،تحصیل رینالہ خورد پر مشتمل ہے ضلع بھر کی کل آبادی30لاکھ کے قریب ہے۔

جس میں رجسٹر ووٹوں کی کل تعداد13لاکھ68ہزار9سو 74ہے ضلع اوکاڑہ میں 5 قومی اور 9صوبائی حلقے ہیں ضلع اوکاڑہ قبل ازیں ضلع ساہیوال کی تحصیل تھی جسے32سال قبل ضلع کا درجہ دے دیا گیا۔ضلع بھر کی سیاست چند بڑے خاندانوں جن میں سید، راجپوت، آرائیں، کھرل کے گرد ہی گھومتی نظر آتی رہی ہے تحصیل اوکاڑہ میں سیاست دو خاندانوں راجپوت اور آرائیں برادری کے درمیان تحصیل دیپالپور میں وٹو،سید اور راجپوت ،تحصیل رینالہ کی سیاست سید، کھرل برادری کے درمیان دیکھنے کو ملتی رہی الیکشن 2013میں بھی برادریاں انتخابی میدان میں ہیں۔

Ghulam Murtaza Bajwa

Ghulam Murtaza Bajwa

تحریر : غلام مرتضیٰ باجو ہ