اورنگی پولیس مقابلے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات، کال ریکارڈ لینے کا فیصلہ

Student

Student

کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) اورنگی ٹاؤن میں جعلی مقابلے میں طالب علم کو ہلاک کرنے والے پولیس اہلکار اور اس کے ساتھی کا کال ڈیٹا ریکارڈ پولیس حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ تعین کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ قتل جان بوجھ کر کیا گیا یا نہیں۔

تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ اورنگی ٹاؤن میں جعلی پولیس مقابلے میں نوجوان کی ہلاکت میں ملوث دونوں ملزمان اور مقتول و زخمی کا سی ڈی آر حاصل کریں گے۔

حکام نے بتایا کوشش ہے کہ سی سی ٹی وی ویڈیوز مل جائیں تاکہ چیزیں مزید واضح ہوں،اس بات کا تعین کررہے ہیں کہ فائرنگ جان بوجھ کر کی گئی یا نہیں، جو اسلحہ مقتول لڑکے پر تھوپنے کی کوشش کی گئی اس کا فارنزک کروارہے ہیں۔

حکام کے مطابق تعین کرنا ہے کہ پولیس اہلکار ایک شہری کے ساتھ کس کے حکم پر سادہ لباس میں گھوم رہا تھا اور جو پولیس اہلکار نے دعویٰ کیا کہ اس کا اسلحہ لائسنس یافتہ ہے یہ بھی چیک کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں ذرائع بتاتے ہیں کہ مفرور ایس ایچ او اعظم گوپانگ نے ملزم کو اعلیٰ افسران سے بچانے کی کوشش کی، اعظم گوپانگ اورنگی ٹاؤن سے قبل کورنگی میں ایس ایچ او تعینات تھے، وہاں بھی مبینہ مقابلے میں ایک فیکٹری ورکر جاوید گولی لگنے سے ہلاک ہوگیاتھا، پولیس کی جانب سے فیکٹری ورکر جاوید کو ڈاکو قراردے دیا گیا تھا، جاوید کے قتل پر اہل خانہ سمیت دیگر کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا تھا۔

اس معاملے پر ڈی آئی جی ایسٹ نے اعظم گوپانگ کو عہدے سے ہٹادیا تھا تاہم دوبارہ اعظم گوپانگ کو اورنگی ٹاؤن میں ایس ایچ او تعینات کر دیا گیا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ آئی جی سندھ نے ایک میٹنگ میں اس پر باز پرس بھی کی تھی۔