پاکستان نے عالمی مالیاتی بلیک لسٹ سے بچنے کے لیے طالبان پر پابندیاں عائد کر دیں

Afghanistan Taliban

Afghanistan Taliban

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان کی جانب سے افغان طالبان کے خلاف سخت مالی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب امریکا کے زیر قیادت افغان طالبان اور کابل حکومت امن مذاکرات کی جانب گامزن ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اسلام آباد حکومت کی جانب سے جمعہ کی شب دیر سے جاری کیے گئے احکامات میں درجنوں افراد پر مالی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اس فہرست میں امن مذاکرات کے دوران طالبان وفد کی سربراہی کرنے والے ملا عبدالغنی برادر، حقانی نیٹ ورک کے موجودہ سربراہ سراج الدین سمیت حقانی خاندان کے دیگر اہم افراد شامل ہیں۔

طالبان کی جانب سے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

اے پی کی اطلاعات کے مطابق پاکستان نے یہ اقدامات فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس (یف اے ٹی ایف) کی طرف سے بلیک لسٹ سے بچنے کی کوششوں کے طور پر لیے ہیں۔ اس خبر رساں ادارے کو یہ بات ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتائی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے گرے لسٹ میں شامل ہے۔ اس فہرست سے نکلنے کے لیے پاکستانی حکومت عالمی برادری کے تقاضوں کی تکمیل کی کوشش کر رہی ہے۔ پیرس میں قائم ایف اے ٹی ایف گروپ کی بلیک لسٹ میں ابھی ایران اور شمالی کوریا شامل ہیں۔

پاکستان کی جانب سے طالبان پر مالی پابندیوں کے نفاذ کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب رواں برس فروری میں خلیجی ریاست قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طے پانے والے امریکا – طالبان معاہدے کے تحت افغان طالبان اور کابل حکومت قیدیوں کی رہائی پر رضامندی کے بعد امن مذاکرات پر عمل پیرا ہیں۔

اے پی کے مطابق اسلام آباد حکومت کے اس فیصلے کو طالبان پر دباؤ ڈالنے کے اقدام کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے تاکہ طالبان بین الافغان مذاکرات جلد ازجلد شروع کر دیں۔
اس خبر رساں ادارے نے مزید بتایا کہ پاکستان نے طالبان کے ساتھ ساتھ القاعدہ اور داعش سے منسلک ایسی تنظیموں کے خلاف مالی پابندیاں بھی عائد کی ہیں جو کہ پاکستان اور افغانستان میں جان لیوا حملوں میں ملوث رہ چکی ہیں۔

علاوہ ازیں بتایا گیا ہے کہ ان پابندیوں کا مقصد تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر کالعدم پاکستانی انتہا پسند گروہوں کو بھی نشانہ بنانا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کے جنگجو افغانستان کے دور دراز علاقوں میں روپوش ہیں۔

واضح رہے ٹی ٹی پی نے پاکستان کے خلاف جنگ کا اعلان کر رکھا ہے اور یہ تنظیم ماضی میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول جیسے مہلک حملے کر چکی ہے۔ اس کے علاوہ بھارت مخالف گروہوں پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہے جو کہ ملکی سکیورٹی سروسز کے حمایتی تصور کیے جاتے تھے۔