پاکستان اور بھارت کو تنازعات حل کرنا ہونگے : وزیر اعظم

Prime Minister

Prime Minister

جدہ (جیوڈیسک) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ انتقامی پالیسی ہمارا نعرہ نہیں، سب کو ساتھ لے کر چلنے کی روایت قائم کرینگے۔ پاکستان کو دہشت گردی، فرقہ واریت، بجلی، معاشی بحران اور وسائل کی کمی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے جس کو باہمی تعاون سے حل کیا جائیگا۔

پاکستان جرنلسٹس فورم کے وفد سے ملاقات میں بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں بجلی کے بحران اور غربت کے خاتمے کے لئے وسائل پیدا کرنا بے حد ضروری کیونکہ اقتصادی و معاشی بحالی تک دہشت گردی پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ میری خواہش ہے کہ بیرون ملک جلا وطنی اختیار کرنے والے مجموعی طور پر وطن آکر ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں اور ایک نئی روایت کے ساتھ ملک و قوم کی مجموعی خدمت کی روایت قائم کریں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف تحقیقاتی کمیشن بنا ہوا ہے اور اپنا کام کر رہا ہے۔ اس کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد کچھ کہہ سکوں گا۔ انہوں نے کہا کہ چین سے ایم او یو پر دستخط کے نتیجے میں ایسے منصوبے پر اتفاق کیا گیا ہے جس میں کاشغر سے خنجراب کے راستے گوادر تک ریل اور روڈ رابطہ قائم کیا جائیگا۔

گوادر میں فری پورٹ بننی چاہئیے جس سے پورے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت جب تک اسلحہ کے دوڑ میں توازن پیدا نہیں کرتے اس وقت تک علاقائی امن کو خطرہ رہے گا۔ دونوں ملکوں کو دفاعی بجٹ میں کمی کرکے سماجی، معاشی اور تعلیمی ترقی پر توجہ دینی ہوگی۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ جان کیری سے ملاقات میں واضح طور پر ہم نے اپنا موقف بیان کیا کہ ڈرون حملے بند ہونے چاہئیں۔