پاکستان کی حدود میں ڈرون حملوں کی بندش کو100 دن ہوگئے

Drone

Drone

پشاور (جیوڈیسک) پاکستان کی جغرافیائی حدود کے اندرامریکی ڈرون حملوں کی بندش کو 100 دن پورے ہو گئے ہیں ۔وفاقی حکومت کہتی ہے کہ ان حملوں کی بندش ان کی کوششوں کا نتیجہ ہے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ یہ حملے کیوں بند ہوئے۔امریکی جاسوس طیاروں نے پاکستان کے قبائلی اوربندوبستی علاقوں پر 9 سال 9 مہینے اور 17 دنوں تک میزائل برساتے رہے۔

ان حملوں میں القاعدہ اور طالبان کے کمانڈروں سمیت 3000 افراد لقمہ اجل بنے۔ 26 دسمبر 2013 کو شمالی وزیرستان پر میزائل برسانے کے بعد ڈرون طیاروں نے کوئی حملہ نہیں کیا۔قبائلی عوام کاکہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران ڈرون حملے نہ ہونے سے ظاہر ہوتاہے کہ ان حملوں میں حکومت کی مرضی شامل تھی۔ اسمبلی سے مذمتی قرادادوں، دھرنو ں اور مظاہروں کے باجود ڈرون طیاروں کی پروازیں اب بھی جاری ہیں اوریہ بات مذاکرات کے لئے وزیرستان جانے والے طالبان کے رابطہ کاروں نے بھی بتائی کہ ان کی موجودگی میں وہاں ڈرون پروازیں کرتے رہے۔

پاکستان میں جب مسلم لیگ ن اورتحریک انصاف کی حکومتیں وجود میں آئیں توطالبان سے مذاکرات کا غلغلہ شروع ہوا تاہم اس جانب قدم بڑھانے میں جس عمل نے سب سے زیادہ رکاوٹ کھڑی کی وہ امریکا کی جانب سے طالبان قیادت میں شامل حکیم اللہ محسود اورولی الرحمن کونشانہ بنانا تھا جس کی وجہ سے ایک بارپھرامریکہ اورپاکستان کے تعلقات کشیدگی کا شکارہوگئے۔